Tuesday, 2 August 2011

”کچھ دیسی مال ملے گا“

بی بی سی کی رپورٹ
ہندوستان میں فحش فلموں کی تجارت کوئی نئ بات نہیں ہے۔ دلی ہی کی طرح تمام بڑے شہروں میں بلیو فلم کی سی ڈیز بڑی آسانی سے بازار میں سستے داموں میں دستیاب ہیں لیکن اب اس صنعت کے نۓ رنگ و روپ سامنے آ رہے ہیں جس سے میڈیا اور سماج میں اخلاقی قدروں پر بحث چھڑ گئی ہے۔
دہلی کے پالیکا بازار میں فحش فلمیں آسانی سے ملتی ہیں لیکن خریدار آج کل نئی چیز کی تلاش میں ہیں۔ وہ دکانداروں سے پوچھتے ہیں: ’’ کچھ دیسی ؟ بالکل اصلی مال یا۔۔۔ کچھ ریئل ملےگا کیا؟‘‘ پہلے فحش فلمیں بیرونی ممالک سے چوری چھپے درآمد کی جاتی تھیں لیکن بعد میں ان فلموں کے اداکار و اداکارائیں دیسی ہونے لگے۔
اب ایسی دیسی فلمیں بکثرت بنتی ہیں۔ لیکن یہ ریئل سین اور اصل مال ایک نیا اضافہ ہے۔
اصل یا ريئل سیکس وڈیوز ایسی فلمیں ہیں جو چوری چھپے خفیہ کیمرے سے بنائی جاتی ہیں۔ اس کے کردار کو کان و کان خبر نہیں ہوتی ہے کہ ان کے چند ذاتی زندگی کے لمحے بھی تجارت کی غرض سے فلمائے گۓ ہوں گے۔
ان کیمروں کے نشانے پر زیادہ تر پارکوں میں تفریح کرتے عاشق و معشوق اور سستے ہوٹلوں میں سہاگ رات مناتے نۓ شادی شدہ جوڑے ہوتے ہیں۔ غسل خانوں میں نصب خفیہ کیمرے اور بعض موقع پر سوئیمنگ پول کے ارد گرد موبائل فون کے کیمرے بھی ایسے فحش مناظر کی عکاسی کرتے ہیں۔
فوٹو گرافی کے نام پر کئی بڑے سٹوڈیوز میں کسٹیوم تبدیل کرنے والے رومز میں بھی ایسے کیمرے نصب ہیں۔ بازار میں انہیں فلموں کو اصلی یا دیسی کے نام سے جانا جاتا ہے اور یہ خوب بکتی بھی ہیں۔
کچھ برس قبل دلی میں پولیس نے جب ایک مکان مالک کواس الزام میں گرفتار کیا تھا کہ وہ اپنے گھر میں کرائے دار خواتین کے باتھ روم میں جھانکتا تھا تو لوگ حیرت زدہ ہوگۓ تھے ۔ پولیس سے یہ شکایت ملزم کی بیوی نے کی تھی۔ لیکن حالیہ کچھ مہینوں سے تو ایسے واقعات مستقل سرخیوں میں رہے ہیں ۔
کچھ دن دن پہلے ہی کی بات ہے دلی کے ایک مشہور سکول کے دو طالب علموں کے جنسی فعل کو موبائل فون کے کیمرے سے فلمایا گیا تھا۔ اس واقعے سے پوری دلی میں سنسنی پھیل گئی تھی۔ اسکول انتظامیہ اور طلبا کے والدین سبھی سکتے میں تھے کہ بازار میں اس فلم کی سی ڈیز بھی سستے داموں میں فروخت ہوتی ملیں۔
اس واقعے کا تذکرہ جاری ہی تھا کہ بالی ووڈ کی مشہور اداکارہ کرینہ کپور اور ان کے ساتھی اداکار شاہد کپور کے ایک ریستوراں میں بوسے کی تصاویر لی گئيں۔ ممبئی کی فلمی دنیا بڑی حیرت میں تھی کہ آخر ذاتی زندگی میں اس طرح کی بے جا مداخلت کا کیا مطلب ہے۔ میڈیا میں ان تصویروں کو خوب اچھالاگیا اور بالاخر عدالت کی سرزنش کے بعد معاملہ رفع دفع ہوا۔
لوگ اسے بھولے بھی نہیں تھے کہ اچانک پونے کے ایک 55 سالہ مکان مالک موہن کلکرنی اس الزام میں گرفتار کر لۓ گۓ کہ انہوں نے اپنے گھر میں کرائے دار لڑکیوں کے کمرے میں خفیہ کیمرہ نصب کر رکھا تھا۔ اطلاعات کے مطابق پولیس نے ان کے گھر سے تین ویب کیمرے بر آمد کۓ ہیں اور ایک ایسی سی ڈی ملی ہے جس میں مسٹر کلکرنی نے اپنی گھر کی خادمہ کے ساتھ مل کر ایک جنسی فلم تیار کی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ممکن ہے کلکرنی نے اس دھندے سے لاکھوں روپۓ کمائے ہوں۔ معاملے کی ابھی تفتیش جاری ہے ۔
پونے ہی میں کچھ دنوں پہلےسوئیمنگ پول کے ایک روم سے خفیہ کیمرا برآمد ہوا تھا جس میں خواتین لباس بدلتی تھیں۔ اس معاملے میں بھی کئ افراد گرفتار ہو‎ تھے ۔
گزشتہ ماہ دسمبر ہی کی بات ہے شہر الہ آباد میں ایک ایسے ہی واقعے کے بڑے تذکرے تھے ۔ آدھے گھنٹے کی بلیو فلم میں لوگوں نے اپنے محلے کی لڑکی کو پہچان لیا تھا۔ اس خبر سے سنسنی پھیل گئی۔ بعد میں پتہ چلا کہ تینوں لڑکیاں اپنے بوا ۓ فرینڈس کے ساتھ جنسی فعل میں ملوث ہوئی تھیں۔ لیکن انہیں اس بات کا وہم و گمان بھی نہیں تھا کہ انکی فلم بنائی جارہی تھی ۔ فلم کے ہیرو نے اس فلم سے کافی پیسے کمائے تھے لیکن فی الوقت وہ جیل میں قید ہے۔
چوری چوری اس طرح فحش فلموں کے ایسے اور کئ واقعے سامنے آئے ہیں۔ مس جموں انارا گپتا کے ایک فحش فلم میں ملوث ہونے کا معاملہ بھی سامنے آیا تھا۔ ابتدا میں انہوں نے اس میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا تھا۔ لیکن تفتیش کے بعد پتہ چلا کہ یہ انہیں بدنام کرنے کی سازش تھی۔ اسی طرح حیدرآباد میں ایک تیلگو فلم اداکارہ کی نہاتے ہوئے کچھ عریاں تصوریں کھينچی گیئں تھیں اس پر بھی کافی شور شرابہ ہواتھا۔
دلی میں نفسیات کے ماہر امت سین کا کہنا ہے کہ ایسی حرکتیں مجرمانہ ذہنیت رکھنے والے افراد ہی کر تے ہیں۔ ان کا کہنا ہے: ’ٹی وی کے روزمرہ کے پروگرام ایسے ہیں کہ سیکس کے متعلق لوگوں کے اندر کھلا پن آگیا ہے۔ جنسیات پراتنی زیادہ باتیں ہوتی ہیں کہ علم سے زیادہ تجسس پیدا ہوتا ہے۔ ایسے لوگ تمام حدیں پار کرنا چاہتے ہیں اور انکی نفسانی خواہشات کی تکمیل کے لیۓ ویب کیمرے کی شکل میں ایک نیا ہتھیار مل گيا ہے۔‘
امت سین کا کہنا ہے کہ بہت سے لوگ جلدی سے جلدی پیسہ کمانا چاہتے ہیں اور ایسی تجارت میں دولت بھی بڑی آسانی سے مل جاتی ہے۔ ان کے مطابق ’جنسی اور فحش فلموں کی تو کمی نہیں ہے لیکن زیادہ تر ایسی فلمیں منصوبے سے تیار کی جاتی ہیں۔ جبکہ چوری چپکے سے تیار کی گئی ریئل یا اصل فلموں کا رجحان نیا ہے۔ لوگوں کو اس میں دلچسپی ہے۔ مجرمانہ ذہنیت کے لوگ اسی کا فائدہ اٹھارہے ہیں۔ سستے ویب کیمرے کی وہ مدد لیتے ہیں اور پھر پروڈکٹ بڑا مہنگا بکتا ہے۔‘
دلی میں شعبہ کرائم کے پولس انچارج ٹی ایس لوتھرا کا کہنا ہے کہ اس طرح کسی کی عریاں تصور یں لینا جرم ہے۔ اور ایسے افراد کے خلاف سخت کاروائي کی جاتی ہے۔ لیکن ان کا کہنا ہے کہ ’ویب کیمرے بہت سستے ہیں۔ سماج کئی طرح کی تبدیلیوں سے گزر رہا ہے اور بہت سے لوگ پیسوں کے لیۓ اسکا غلط استعمال کرتے ہیں۔‘
لوتھرا کا کہنا ہے کہ اس طرح کی فحش فلمیں بازار میں بکتی ہیں لیکن پولیس ایسے مجرموں کو پکڑنے کے لۓچھاپہ مارتی ہے۔ ایسی بہت سی فلمیں ضبط کی گئی ہیں۔ بہت سے لوگ گرفتار بھی ہوئے ہیں۔ اس طرح کی ساری سرگرمیاں غیر قانونی ہیں لیکن تقریبا ہر نۓ دن اس طرح کا ایک نیا انکشاف ہوتا رہتا ہے

4 comments:

  1. any lade wants sex contact me faisalabaden@ymail.com or +923143174600

    ReplyDelete
  2. only girls for Multan and Lahore call me,
    0307-7376220 Zong no

    ReplyDelete
  3. koi gandoo ya female (girl / aunty ) sex k leay rabta kr skti hy bcoz darya ko behtay rehna chahiay
    hotssexy803@yahoo.com
    0315-7188777

    ReplyDelete
  4. HI KOI GIRL JO MUJ SY FRNDSHP KARNA CHATI HO OUR APNA HOT FELING MUJ SY SHARE KARNA CHATI HO APNI PHUDI MAI LUN DELWNA CHATI HO TO CNTCT ME 03038711203
    SKYP ID ( SILENT_6IDOTS

    ReplyDelete