نام کوثر ہے میری شادی 6 سال پہلے میرے کزن اکرم سے ہوئی جو کہ ایک ملٹی نیشنل کمپنی میں پروڈکشن مینجر ہے اور ہم لوگ اپنی چار سالہ بیٹی کے ساتھ کراچی میں رہتے ہیںجبکہ میرے سسرال ملتان کے رہنے والے ہیں میں کافی خوب صورت جسم کی مالک ہوں اور اپنی فٹنس پر میں کافی توجہ دیتی ہوں میرا قد 5 فٹ 4 انچ اور نین نقش تیکھے ہیں جسم بھرا ہوا اور اس کے خدوخال کسی بھی شخص کو پاگل کردینے کے لئے کافی ہیں اس کااندازہ مجھے اس وقت ہوتا تھا جب کبھی میں بازار سے کوئی خریداری کرنے جاتی تو لوگ گھور گھور کر مجھے دیکھتے تھے پہلے مجھے ان کی نظریں کا فی گندی لگتی تھیں لیکن اب میں ان کی عادی ہوگئی ہوں ایک دو بار لوگوں نے مجھ سے چھیڑ خوانی اور فری ہونے کی بھی کوشش کی لیکن میں نے کسی کو گھاس نہیں ڈالا میرے نزدیک یہ اپنے شوہر اور اولاد کو دھوکہ دینے کے مترادف تھا شروع شروع میں ہماری ازواجی زندگی بہت اچھی جارہی تھی لیکن مگر آہستہ آہستہ اکرم نے اپنی توجہ میری طرف سے ہٹا کر کام کی طرف کردی اور اب مہینہ میں ایک دوبار ہی وہ میرے پاس آتے ہیں پہلے پہل میں اپنی ازواجی زندگی میں تبدیلی سے کافی ڈسٹرب ہوئی لیکن پھر میں نے حالات سے سمجھوتہ کرلیا اور خود کو حالات کے مطابق ڈھال لیا کوئی سات ماہ پہلے میرا دیور ندیم جاب کے سلسلہ میں ہمارے ہاں آگیا اور اس نے ایک مارکیٹنگ کمپنی میں ملازمت شروع کردی تین ماہ پہلے جس کمپنی میں میرے شوہر کام کرتے تھے اس نے میرے شوہر کو تربیتی کورسز کے لئے چھ ماہ کے لئے امریکا بھجوادیا جس کے بعد گھر میں صرف میں‘ ندیم اور میری بیٹی ہی تھے سب کچھ معمول کے مطابق چل رہا تھا ندیم صبح سویرے اٹھ کر آفس چلا جاتا اور شام کو گھر آتا کھانے کے بعد اپنے کمرے میں چلا جاتا چھٹی کے روز وہ اپنے کمرے سے ہی نہیں نکلتا تھا میں نے کئی بار نوٹ کیا کہ وہ فارغ وقت میں کمپیوٹر پر لگا رہتا وہ مجھ سے تو کیا اپنے بڑے بھائی سے بھی صرف مطلب کی بات ہی کرتا تھا ایک روز ندیم وقت سے پہلے ہی آفس سے گھر آگیایہ جمعہ کا دن تھا اور میری بیٹی سکول کے ٹور کے ساتھ دو دن کے لئے اندرون سندھ گئی ہوئی تھی اس کو اتوار کے روز واپس آنا تھا ندیم ٹی وی لاونج میں بیٹھ کر کمپیوٹر آن کرکے بیٹھ گیا اس کی شکل سے لگ رہا تھا کہ وہ کافی پریشان ہے میں نے اس سے گھر جلدی آنے کی وجہ پوچھی اور کہا کہ وہ پریشان بھی لگ رہا ہے تو کہنے لگا کہ کام کی زیادتی کی وجہ سے ایسا ہے اس نے بتایا کہ اس نے پیر کے روز ایک سروے رپورٹ آفس میں جمع کرانی ہے جو ابھی مکمل نہیں ہوئی وقت بہت کم ہے اور مجھے نہیں امید کہ یہ رپورٹ تیار ہوسکے گی آفس والوں نے کہا ہے کہ ہر صورت میں رپورٹ فائل کرنی ہے مجھے لگتا ہے کہ میری نوکری چلی جائے گی میں نے اس کو حوصلہ دیتے ہوئے کہا کہ حوصلہ رکھو سب کچھ ٹھیک ہوجائے گامیں نے اس سے پوچھا کہ کس طرح کی رپورٹ فائل کرنی ہے تو اس نے جواب دیا کہ مجھے عورتوں کی پسند نا پسند کے حوالے سے ایک سروے کرنے کو کہا گیا تھا اس کی رپورٹ فائل کرنی ہے تو میں نے کہا کہ اس میں کیا پرابلم ہے تو اس نے کہا کہ میں نے کام مکمل کرلیا ہے لیکن اس میں ایک کمی رہ گئی تھی جس میں شادی شدہ عورت کی پسند نہ پسند کے حوالے سے رپورٹ شامل ہے جبکہ اس عورت کی چند فوٹو گراف بھی چاہئیں جس میں اس نے ہماری کمپنی کی مصنوعات استعمال کیں ہوں باس نے پیر تک یہ اسائنمنٹ ہر صورت جمع کرانے کے لئے کہا ہے جس پر میں کافی پریشان ہوں میں نے اس کو کہا کہ تم ریلیکس ہوجاﺅ اور چینج کروں میں تمہارے لئے چائے بناتی ہوں
میں نے اس کے لئے چائے بنائی اور اس کے کمرے میں لے گئی اور اس کے سامنے ٹیبل پر رکھنے کے لئے جھکی تو اس نے میری چھاتی کی طرف غور سے دیکھا میں نے چائے ٹیبل پر رکھی اور اس کے سامنے کرسی پر بیٹھ گئی
بھابھی مجھے یہ بتائیں کہ میں اپنی رپورٹ کی تیاری کے لئے عورت کو کہاں سے ڈھونڈوں‘ اس نے چائے کی ایک چسکی بھرتے ہوئے مجھ سے پوچھا
تم کو کس طرح کی خاتون کے حوالے سے رپورٹ تیار کرنی ہے ‘ میں نے اس سے پوچھا
وہ شادی شدہ ہو اور خوب صورت بھی ہو۔ اس نے کہا
میری کچھ شادی شدہ سہیلیاں ہیں جو تمہاری مدد کرسکتی ہیں لیکن وہ تصویریں نہیں بنانے دیں گی‘ میں نے کچھ سوچتے ہوئے جواب دیا
کیا میں سروے رپورٹ مکمل کرنے میں تمہاری مدد کرسکتی ہوں‘ میں نے کچھ دیر سوچنے کے بعد اس کو جواب دیا
میری بات سن کر اس کی آنکھوں میں چمک آگئی ”کیوں نہیں۔۔۔ آپ تو رئیل میں اس معیار پر پورا اترتی ہیں جیسی خاتون مجھے چاہئے میرے پاس اور کوئی آپشن بھی نہیں ہے
لیکن اس کے لئے تم کو ایک وعدہ کرنا ہوگا کہ تم اپنے بھائی سمیت کسی کو بھی اس بات کاعلم نہیں ہونے دو گے کہ میں نے تمہارے سروے میں حصہ لیا تھا‘ میں نے اس کو کہا
وعدہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس نے زور دیتے ہوئے کہا
اس کے بعد اس نے اپنے ہینڈ بیگ سے سوالیہ پیپرز نکالے اور سروے کا کام شروع کردیا
سوال ۔آپ نے کون سی عمر میں بریزئیر پہننا شروع کیا‘ اس نے نظر پیپر پر جمائے رکھی
جواب۔14 سال کی عمر سے
سوال ۔ آر یو شور
جواب۔ یس
سوال ۔ اس عمر میں کیا سائز تھا
جواب ۔ 32
سوال۔ اب کیا عمر ہے
جواب۔ 32 سال
سوال ۔ اب کس سائز کا بریزئیر پہنتی ہیں
جواب۔ 36 ڈی
میرا جواب سن کر اس نے اپنی نظریں پیپر سے اوپر اٹھائیں اور میری چھاتی پر جماتے ہوئے کہنے لگا کہ اس کا مطلب ہے کہ 18 سال میں آپ کے سائز میں صرف 4 انچ کا اضافہ ہوا ہے
میں نے ہووووں ہی کہنے پر اکتفا کیا یہ پہلا موقع تھا کہ کوئی مرد اس طرح میری ذاتی معلومات کے حوالے سے میرے سامنے بیٹھ کر مجھ سے بات کررہا تھا اس کی باتوں سے میں اندر سے ہاٹ ہورہی تھی کیوں کہ گذشتہ تین ماہ سے میں نے سیکس نہیں کیا تھا
اب پینٹیز کے بارے میں سوال ہیں۔ ندیم نے کہا
ہووووووں‘ میں نے کہا
سوال۔آپ کو پہلی بار کب مینسز ہوئے ‘
میں اس کا سوال سن کر ساکت ہوگئی ندیم میری طرف دیکھنے لگا اور اس نے سوالیہ پیپر میری طرف کردیا اور کہا کہ یہ سوال اس پیپر میں ہے مجھے اس کا جواب چاہئے اگر آپ میری مدد کررہی ہیں تو پلیز بتا دیجئے
جواب۔14 سال کی عمر میں
میرا جواب سن کر اس کے چہرے پر کوئی تاثر نہیںبدلہ وہ بدستور پیپر کی طرف دیکھ رہا تھا اور جوابی کاپی پر میرے جواب لکھ رہا تھا مگر مجھے معلوم تھا کہ وہ بھی اندر سے کوئی جنسی تحریک محسوس کررہا تھا
اس کے بعد اس نے مجھ سے پوچھا کہ کس طرح کے کس ڈیزائن کے اور کس میٹریل کے بریزئیر آپ پسند کرتی ہیں اس طرح کے مزید کچھ سوالات پوچھے جن کے میں نے جواب دیئے جن کو اس نے پیپر پر لکھ لیا
پھر اس نے پینٹیز کے بارے میں پوچھا اور ان کو تحریر کرلیا پھر اس نے ایک اور سوال داغ دیا
سوال۔ آپ کے ممے کس شکل کے ہیں گول یا بیضوی شکل کے
میں اس کا سوال سن کر شش وپنج میں پڑ گئی کہ اس کا کیسے جواب دوں میں نے کچھ دیر سوچا اور پھر جواب دیا
جواب۔ میرے خیال میں دونوں طرح کے کہاجاسکتا ہے
میرا جواب سن کر اس نے کہا کہ میں نے تو دونوں میں سے کسی ایک پر”ٹک“ کرنا ہے پھر اس نے میری طرف دیکھا اور کہا کہ اگر آپ برا نہ مانیں تو میں اس کا جائزہ لے لوں میں جائزہ لے کر اس کے بارے میں حتمی رائے قائم کرسکتا ہوںکہ یہ کس شکل کے ہیںمیں اس کی بات سن کر ایک لمحے کے لئے ساکت ہوگئی لیکن پھر میں نے فیصلہ کیا کہ اس کو رائے قائم کرنے کے لئے جائزہ لینے دیا جائے‘ اس نے مجھے کہا کہ اپنا دوپٹہ اتار دیں میں نے جھجکتے ہوئے اپنی چھاتی سے دوپٹہ ہٹا دیااور اس کے سامنے کھڑی ہوگئی ندیم نے اپنے بیگ سے انچی ٹیپ نکالی اور میری چھاتی کا سائز لینے لگا اس وقت اس کی انگلیاں میری قمیض کے اوپر سے میرے مموں کو چھو رہی تھیں پھر اس نے انچی ٹیپ زمین پررکھ کر اپنے دونوں ہاتھوں سے میرے ایک ممے کو اوپر اور نیچے سے پوری طرح اپنی گرفت میں لے لیا اس کی گرفت بہت ہی نرم تھی ”بھابھی یہ تو گول ہیں‘ نہیں بیضوی ہیں“ وہ ان پر تبصرہ کررہا تھا اور اپنے ہاتھوں کو میرے ممے کے گرد گھما رہا تھا ایک ممے کے بعد اس نے دوسرے ممے کا بھی اسی طریقے سے معائنہ کیا جس کی وجہ سے مجھے بہت اچھا لگ رہا تھا جس کو میں الفاظ میں بیان نہیں کرسکتی۔ پھر اس نے کہا کہ” گول ہی ہیں “اس کے بعد اس نے کہا کہ اب اگلا سوال ہے کہ ممے سخت ہیں کہ نرم ‘ آپ کے ممے چھونے میں نرم اور دیکھنے میں سخت لگتے ہیں اس نے تبصرہ کیا لیکن اب بھی اس کے چہرے پرکوئی تاثر نہیں تھا جس کو دیکھ کر کہا جا سکتا ہو کہ وہ جنسی طورپر گرم ہورہا تھا لیکن مجھے یقین تھا کہ ایسا ہی ہورہا تھا وہ میرے مموں کو چھوتے ہوئے ایک پروفیشنل لگ رہا تھا ایک ماہر کی طرح جائزہ لے رہا تھا پھر اس نے مجھے کہا کہ تین مرتبہ اچھل کر اوپر نیچے ہو جاﺅ تاکہ میں جائزہ لے سکوں کہ آپ کا بریزئیر کس طرح سے کام کررہا ہے میں اسی طرح تین بار اچھلی وہ میرے مموں کو اوپر نیچے ہوتے ہوئے دیکھ رہا تھا میں نے اس وقت محسوس کیا کہ اس کی آنکھوں میں ایک عجیب سی چمک نظر آرہی تھی اس کے بعد اس نے مجھے ایک چھوٹا سا الیکٹرانک ترازو دیا اور کہا کہ اسے کمرے میں لے جاﺅ اور اپنے دونوں مموں کا باری باری وزن کرکے لاﺅلیکن یہ وزن کپڑوں کے بغیر اور بالکل ٹھیک ٹھیک ہونا چاہئے اب مجھے لگا کہ یہ بات اس کے سوالیہ پیپر کا حصہ نہیں میں اس کے ہاتھ سے ترازو پکڑتے ہوئے تھوڑا سا جھجکی لیکن اس نے کہا کہ یہ سروے کا آخری حصہ ہے پلیز میرے لئے کردیں جس پر میں نے سوچا کہ اگر یہ اس کے سوالیہ پیپر کا حصہ نہیں بھی ہے تو بھی میں کردیتی ہوں
میرا کمرہ اوپر والے فلور پر ہے میں تمہارے کمرے میں ہی وزن کرلیتی ہوں‘ میں نے اس کو کہا
میری بات سن کر وہ کمرے سے نکل گیا اور میں نے اپنی قمیض اور بریزیئر اتار دیا میں نے بریزئیر اتارتے ہوئے ایک لمحے کے لئے سوچا کہ یہ میں کیا کررہی ہوں لیکن پھر اسے بھی اتاردیا اب میں کمر تک بالکل ننگی کھڑی تھی اس کے بعد میں نے ترازو کو پکڑ کر بیڈ پررکھا اور اور گھٹنوں کے بل زمین پر بیٹھ کر اپنا ایک مما ترازو پر رکھا پھر دوسرا رکھ کر وزن کیا اور دونوں کے وزن کرکے پیپر پر لکھ دیئے اور پھر بریزئیر کے بغیر ہی قمیض پہن لی میں ندیم کا ارادہ جاننا چاہتی تھی اس لئے میں نے جان بوجھ کر اپنا بریزئیر اس کے بیڈ پر ہی رہنے دیا اور پھر میں کمرے سے باہر آگئی اور جہاں وہ دروازے کے پاس ہی دوسری طرف منہ کئے کھڑا تھا میں نے پیپر اس کے حوالے کیا اس نے مدد کرنے پر شکریہ ادا کیا کہ میں نے اس کا سروے مکمل کروادیا ہے
کھانا تیار ہے چلو کھانا کھالیتے ہیں‘ میں نے بات کا موضوع تبدیل کرتے ہوئے اس سے کہا
نہیں بھابھی آپ کھا لیں پہلے میں سروے کا ڈیٹا کمپیوٹر میں انٹر کرلوں پھر تھوڑی دیر تک کھاتا ہوں جس کے بعد وہ اپنے کمرے میں چلا گیا میں نے کھانا کھایا اور پھر میں اسے کھانے کے لئے بلانے کے لئے اس کے کمرے میں گئی میں نے دیکھا کہ کمرے میں ندیم نہیں ہے میں نے دیکھا کہ اس کے کپڑے بیڈ پر پڑے ہوئے ہیں میں نے فوری طورپر اپنا بریزئیر دیکھا جو کہ وہاںسے غائب تھا ندیم کہاں ہے باتھ روم میں یا کہیں اور خیر میں سوچتی ہوئی اس کے کمرے سے باہر آگئی تھوڑی دیر بعد ندیم غسل کرکے باہر آیا اس نے بتایا کہ اس کا سروے مکمل ہوگیا ہے اس نے ایک بار پھر وقت پر سروے مکمل کرانے پر میرا شکریہ ادا کیا اس کے بعد کھانے کی میز پر چلا گیا میں فوری طورپر پھر اس کے کمرے میں گئی اور دیکھا کہ میرا بریزئیر اس کے بیڈ کے عین درمیان میں پڑا ہوا ہے میں نے اسے اٹھایا تو دیکھا کہ اس پر سفید رنگ کے کسی مادے کے نشان تھے مجھے معلوم ہوگیا کہ یہ ندیم کی منی کے نشان ہیں اس نے میرے بریزئیر پر مٹھ لگائی تھی جس پر میں نے تھوڑی سی شرمندگی محسوس کی لیکن اس دوران میری ٹانگوں کے درمیان والی جگہ تھوڑی سی گیلی بھی ہوگئی اب میرے سامنے اس کی نام نہاد سروے رپورٹ والی کہانی کھل گئی تھی جس پر میں نے اس کو رنگے ہاتھوں پکڑنے کا فیصلہ کیاجب میں اس کے کمرے سے باہر آئی تو ندیم نے مجھے دیکھتے ہوئے کہا کہ بھابھی میں نے آپ کا بریزئیر اپنے کمرے میں دیکھا تھا شائد آپ وہاں میرے بیڈ پر بھول آئی تھیں میں نے سوچا کہ آپ کو دے دوں لیکن پھر یاد بھول گیاآپ اسے لے لیں یہ کہتے ہوئے اس کے چہرے پر ایک عجیب سی مسکراہٹ تھی میں اس کے کمرے میں واپس گئی اور بریزئیر پکڑ کر باہر لے آئی اور اس پر لگے سفید رنگ کے داغ اس کے سامنے کردیئے جس پر اس کے چہرے کے رنگ اڑ گئے اور اس نے اپنا چہرہ نیچے کرلیا اور پھر میں کچھ کہے بغیر ہی اپنے کمرے میں چلی آئی اب سارا منظر کلیئر ہوچکا تھا اب میں نے اس کو پٹانے کا فیصلہ کرلیا کہ اب وہ یہ سب کچھ میرے سامنے کرے گا جو کہ اس نے باتھ روم میں پہلے کیا ہے میں نے اپنے کپڑے بدلی کئے اور نائٹ ڈریس پہن لیا جس میں سے ندیم میری پینٹی اور بریزئیر آسانی سے دیکھ سکے میں واپس ٹیبل پر آگئی جہاں وہ کھانا کھا رہا تھا اس نے مجھے دیکھاتو حیران رہ گیا میں ٹیبل پر کہنی رکھ کر اس کے سامنے جھک گئی تاکہ وہ میرے ممے اور بریزئیر دیکھ سکے یہ منظر دیکھ کر اس کی آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئیں لیکن دوسرے ہی لمحے اس نے نظریں دوسری طرف کرلیں اور کھانا کھانے لگا کھانے کے بعد ہم لوگ ٹی وی دیکھنے کے لئے صوفے پر جابیٹھے جہاں میں نے اس سے پوچھا کہ اب تصویروں کے حوالے سے کیا کروگے جس پر اس نے بتایا کہ وہ اس معاملے میں بھی پریشان ہے اس نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ یہ حصہ مجھ سے مکمل نہیں ہوسکے گا
ایسا کیوں سوچتے ہو کیا تم اپنی جاب چھوڑنا چاہتے ہو۔ میں نے اس کو تنگ کرنے کے لئے کہا پھر ٹی وی کا ریموٹ صوفے کے ساتھ دوسری طرف پڑے ہوئے ٹیبل پر رکھنے کے لئے اس کے اوپر سے جھک کر دوسری طرف ہوئی میں نے اپنے ممے اس کے بازوﺅں کے ساتھ جان بوجھ کر ٹچ کردئےے اور پھر سیدھی ہوکر بیٹھ گئی میں نے کھلے گلے والی قمیض پہن رکھی تھی جس میں سے میرے مموں کاتین چوتھائی حصہ نظر آرہا تھا میں نے پھر سے اسے تصویروں کے حوالے سے پوچھا اور کہا کہ ان تصویروں کا کیا کرنا ہے
ان تصویروں کو ماڈلنگ کے لئے استعمال کیا جائے گا‘ اس نے بتایا
اس کے لئے تمہاری کمپنی کتنے پیسے دے گی ‘ میں نے پوچھا
25 ہزار روپے ‘ اس نے کہا
بہت اچھی رقم ہے‘ میں نے اسے کہا
کیا آپ میرے لئے یہ کام بھی کردو گی ‘ اس نے میری طرف دیکھتے کہا
نہیں میں یہ کام نہیں کرسکتی اگر تمہارے بھائی کو معلوم ہوگیا تو غضب ہوجائے گا‘ میں نے کہا
میں کمپیوٹر پر آپ کے چہرے کی جگہ کسی اور کا چہرہ لگا دوں گا آپ اس کی فکر نہ کریں بھابھی ‘ اور میں وعدہ کرتا ہوں کہ یہ بات ہم دونوں میں ہی رہے گی
میں نے کچھ دیر سوچنے کا ڈرامہ کرنے کے بعد ہاں کردی جس پر اس کی آنکھوں میں ایک بار پھر چمک آگئی اس نے میرا شکریہ ادا کیا اور پھر جاکر میرے سائز کی اپنی کمپنی کی تیار کردہ پینٹیز اور بریزئیر اٹھا لایامیں نے انہیں پکڑا
اور کمرے میں چلی گئی میں نے کپڑے پہن کر اسے آوازدی جیسے ہی وہ کمرے میں داخل ہوا
اوہ واﺅ۔۔۔۔۔۔ سو سیکسی۔۔۔۔۔ اس کے منہ سے بے ساختہ نکل گیا اور اس کی آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئیں
اس نے فوری طور پر اپنا ڈیجیٹل کیم نکالا اور مختلف پوزیشنوں سے میری تصویریں بنانے لگا اس دوران وہ مجھے پوز بنانے کے لئے ہدایات بھی دیتا رہا تصویریں بنانے کے بعد اس نے مجھے بھی دکھائیں جو وہ اپنے آفس میں پیش کرنا چاہتا تھا ندیم نے اس کے بعد مجھے ایک بریزیئر اور پینٹی کا ایک اور سیٹ دیا اور پھر اسے پہننے کو کہنے لگا یہ سیٹ پہننا کسی کو بھی دعوت گناہ دینے کے مترادف تھا بریزئیر اتنا باریک اورشفاف تھا کہ اس میں سے نپلز باآسانی نظر آسکتے تھے اس کے علاوہ اس کا سائز پورا ہونے کے باوجود یہ مموں کو پوری طرح نہیں ڈھانپ سکتے تھے جبکہ پینٹی اتنی چھوٹی بنائی گئی تھی کہ اس کو پہننے سے پھدی کے اوپر کے بال صاف دکھائی دیتے خیر میں نے اسے باہر بھیج کر یہ سیٹ بھی پہن لیا اور اسے بلایا مجھے اس سیٹ میں دیکھ کر وہ پہلے کی نسبت دوگنا ہ زیادہ حیرت زدہ نظر آیا اس کے ذہن میں کیا خیالات چل رہے تھے اس کے چہرے کے تاثرات سے صاف پتا چل رہا تھا اس نے مجھے مختلف سیکسی پوزیشنیں بنانے کو کہا اور پھر کیمرے کے لینز کے پیچھے سے کلک کرتا پھر وہ میرے تھوڑا سا قریب آیامجھ سے کہنے لگا بھابھی بریزئیر کے دائیں جانب ممے کے اوپر تھوڑا دھاگہ باہر نکلا ہوا ہے اس کو باہر نکال دو میں نے اس کو دیکھنے کی کوشش کی لیکن مجھے نظر نہ آیا
شٹ ۔۔۔۔۔۔ بھابھی آپ کو بھی ۔۔۔۔۔۔۔ وہ میرے قریب آیا اور اپنا ہاتھ میرے کندھے پر رکھ کر اس نے اپنا چہرہ میرے مموں کے پاس کرلیا اور پھر اس کا ہاتھ نیچے کو کھسک گیا اور میرے مموں پر آگیا اس نے میرا مما اپنے پورے ہاتھ میں لے لیا اور پھر میری طرف سے کوئی مزاحمت نہ ہونے پر اس نے اپنا چہر ہ پاس کیا اور دھاگہ پکڑ کر اپنے منہ میں لے لیا پھر اس نے دھاگہ چھوڑ دیا اور میرے ممے کے نپل کو دانتوں سے ہلکا سا کاٹ دیا
آہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ۔۔۔۔۔۔۔۔ مجھے ہلکی سی درد محسوس ہوئی تو میرے منہ سے آہ نکل گئی
اصل میں دھاگہ اتنا باریک ہے کہ پتا ہی نہیں چلا اور آپ کو کاٹی ہوگئی ‘ اس نے کاٹے جانے پر معذرت کی اور پھر دوبارہ دھاگے کی بجائے میرے ممے کے نپل پر اپنے ہونٹ رکھ کر ان پر اپنے ہونٹوں سے سرکل بنانے لگا اس کے ایک ہاتھ میں کیمرہ تھا جبکہ دوسرے ہاتھ میں اس نے میرا مما پکڑ رکھا تھا اور اس کا منہ بھی اسی ممے کے نپل پر تھا
یہ کیا کررہے ہو۔۔۔۔۔۔ میں نے اس کو غصے والے انداز میں کہا
ندیم نے فوری طورپر اپنا سر پیچھے کرلیا اور میری طرف دیکھنے لگا مگر اس کا ہاتھ بدستور میرے ممے کو پکڑے ہوئے تھا پہلے اس کا ہاتھ ہلکا ہلکا میرے ممے کو دبا رہا تھا لیکن اب ساکت ہوگیا تھا
سوری بھابھی ۔۔۔ میرے خیال میں آپ کو یہاں درد ہوئی ہے۔ اس نے اپنے ہاتھ کی انگلی میرے دائیں ممے کے نپل پر بریزئیر کے اوپر سے رکھ دی
میں نے اس کا ہاتھ جھٹک دیا مگر ندیم نے اپنا ہاتھ پھر اسی جگہ پر رکھ دیا اس نے اپنی انگلی بریزئیر کے نیچے داخل کی اور میرے نپل والی جگہ پر پہنچ گیا میں سمجھ نہیں پارہی تھی کہ اب کس طرح اس کا ردعمل ظاہر کروں میں نے اس کا بازو پکڑ لیا تھا جس کی انگلی ابھی تک میرے نپل کو ٹچ کررہی تھی اس کے چہرے پر کسی غفگی کے آثار نہیں تھے اس نے صرف اتنا کہا ”پلیز اس کو کرنے دو“
بھابھی مجھے لگتا ہے کہ اس پر میرے دانتوں کے نشان ہوں گے اس لئے مجھے چیک کرنے دو‘ اس نے میرے کسی جواب کا انتظار کئے اپنی گرفت میرے ممے پر سخت کی اور بریزئیر کے اندر سے اپنی انگلی سے میرے نپل کو سختی سے مسلنے لگا میرے منہ سے ایک چیخ نکلی اور میں نے اس کا ہاتھ زبردستی پیچھے کردیا
اوئے لچے تم یہ کیا کررہے ہو میں سوچ بھی نہیں سکتی تھی چلو اپنا ہاتھ پیچھے کرو‘ میں نے اس کا ہاتھ پیچھے کرتے ہوئے کہا میں اب اس کو تنگ کرنے کا فیصلہ کرچکی تھی اس لئے اپنے چہرے پر غصے کے تاثرات بھی لے آئی
ندیم اپنا ہاتھ پیچھے کرنے کے موڈ میں نہیں تھا منت کرنے والے لہجے میں کہنے لگا” بھابھی پلیز مجھے چیک کرنے دو ناں“
میں نے صرف فوٹو شوٹ کی حامی بھری تھی اس سے آگے کی نہیں اگر تم نے یہ حرکتیں نہ چھوڑیں تو میں مزید شوٹ نہیں کراﺅں گی ‘ میں نے اس کا ہاتھ پیچھے کرتے ہوئے کہا
میری بات سن کر اس نے اپنی گرفت چھوڑ دیا اور اپنا ہاتھ میرے بریزئیر سے ایسے باہر نکالا کہ میرا مما بھی بریزئیر سے باہر آگیا
جیسے ہی میرا مما باہر آیا ندیم نے دو تین فوٹو کھینچ لئے اس سے پہلے کہ میں اس کو کور کرتی وہ فوٹو بنا چکا تھا اس نے کیمرہ آٹو موڈ پر کرکے سامنے ٹیبل پر رکھا اور کسی وقفے کے بغیر ہی میرے پاس آگیا میں اس وقت اپنے ممے کو بریزئیر کے اندر کرنے کی کوشش کررہی تھی میں پہلے ہی بتا چکی ہوں کہ بریزئیر کا سائز اس طرح تھا کہ اس میں پورا مما نہیں سما رہا تھا اس لئے مجھے اپنا مما چھپانے میں بھی دشواری ہورہی تھی وہ میرے پاس آیا اور مجھے الجھنے سے باز کرکے اس نے بریزئیر کو دیکھا جس پر نپل کی جگہ ایک ہلکا سا گیلا نشان پڑا ہوا تھا یہ اس کے ہونٹ لگنے کی وجہ سے پڑا تھا میں نے اس کو پھر سے پیچھے کر کے اپنے دونوں ہاتھ اپنی چھاتی پر رکھ لئے اس نے میرے ہاتھ پیچھے کئے اور پھر میرے مموں کو دیکھنے لگا ایک مما پورا بریزئیر سے باہر اور ایک آدھے سے زیادہ باہر تھا
سوری بھابھی آپ کا برا گیلا ہوگیا ہے میں اس گیلے بریزیئر میں تصویریں نہیں بنا سکتا اس لئے اس بریزئیر کو تبدیل کرلیتے ہیں اس نے میرے باہیں اوپر کو کیں اور میری بغلوں کے درمیان سے اپنے ہاتھ پیچھے لے گیا جہاں سے بریزئیر کا ہک کھول دیا
اوئے یہ کیا کررہے ہو‘ میں نے آہستہ سے احتجاج کرنے والے انداز میں کہا مگر اس نے میری بات ان سنی کرکے بریزئیر کی تنیاں میرے بازوﺅں سے نکال دیں اب میرے دونوں ممے اس کے دونوں ہاتھوں میں تھے میں حیرت زدہ خاموش کھڑی ہوئی تھی ندیم نے اپنے دونوں ہاتھ میرے مموں سے ہٹائے انہیں چند لمحوں کے لئے دیکھتا رہا اور پھرکہنے لگا
”بھابھی میں اشتہاری مہم کے لئے اس سے خوب صورت ماڈل کہاں ڈھونڈ سکتا ہوں“
اس نے اپنا منہ آگے کیا اور ایک ممے کو چوسنے لگااور اپنے دونوں ہاتھ نیچے میری پینٹی پر رکھ دیئے چند سیکنڈ کے بعد اس نے پینٹی کو تھوڑا نیچے کھسکا دیا اس کے بعد اس نے مجھے بیڈ پر دھکا دے دیا اور میں وہاں لیٹ گئی اس نے میری ٹانگوں کو پینٹی سے آزاد کردیا اب میں بالکل ننگی لیٹی ہوئی تھی اس نے میری دونوں ٹانگوں کے درمیان اپنا منہ جما دیا اور پورے انہماک کے ساتھ میری شرم گاہ کو چوسنے لگا وہ اپنی زبان میری پھدی کے اندر اور باہر کررہا تھا جس سے میں اپنا کنٹرول کھو بیٹھی اس نے تھوڑی دیر بعد کھڑے ہوکر اپنے کپڑے اتار دیئے اور اپنا لہراتا ہوا ادھ کھڑا لن ہاتھ میں پکڑ کر کھڑا ہوگیا کسی حاکم کی طرح مجھے حکم دینے لگا کہ اس کو چوسو میں نے پندرہ منٹ تک اس کا لن چوسا اور اس کے ٹٹوں کے ساتھ کھیلتی رہی اس کے بعد ندیم نے میرے منہ میں ہی اپنے لن کا لوڈ نکال دیا اور پھر سے میرے ممے چوسنے لگاتھوڑی دیر کے بعد اس کا لن پھر سے کھڑا ہوگیا اس نے مجھےکہا کہ اپنے ممے مضبوطی سے پکڑ لو میں نے بغلوں والی سائیڈ سے دونوں مموں کو اندر کی جانب دبا لیا اور اس نے اپنا لن ان کے درمیان میں رکھ کر آگے پیچھے کرنا شروع کردیا یہ کام میں اپنی زندگی میں پہلی بار کررہی تھی اکرم نے کبھی بھی ایسا نہیں کیا تھا پھر تھوڑی دیر کے بعد ندیم میری ٹانگوں کے درمیان میں آگیا اور میری ٹانگوں کو کھول کر اپنے ہاتھ سے اپنا لن پکڑ کر میری پھدی کے اوپر رکھ دیا اس نے آہستہ سے میری پھدی کے اندر اپنا لن ڈال دیا گیلی ہونے کی وجہ سے اس کا لن پھسلتا ہوا اندر چلا گیا اس نے پہلے آہستہ آہستہ اور پھر زور زور سے جھٹکے دینا شروع کئے اور پھر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس کے جھٹکوں کی رفتار بھی بڑھتی گئی اور چند سیکنڈ میں وہ برقی رفتار سے جھٹکے دے رہا تھا اس کے جھٹکے اتنے زور کے تھے کہ مجھے ان کا پہلے کوئی تجربہ نہیں تھا اکرم ہمیشہ آہستہ آہستہ سے کرتا تھا مگر آج میں زور کے جھٹکوں کا بھی مزہ لے رہی تھی اس کے جھٹکوں کے ساتھ میری آہیں بھی تیز ہوتی جارہی تھیں بیس منٹ کے جھٹکوں کے دوران میں دو بار فارغ ہوچکی تھی جبکہ وہ اب مزید تیزی کے ساتھ مجھے چود رہاتھا اور میں تیسری بار فارغ ہونے کے قریب تھی کہ اس نے ایک زور دار جھٹکا دیا اور مجھے اس کے ٹٹے اپنی گانڈ کے ساتھ ٹکراتے محسوس ہوئے اس کے ساتھ ہی اس نے جھٹکے دینا بند کردیئے اس کا لن جڑ تک میری پھدی میں تھا اس نے مجھے مضبوطی کے ساتھ پکڑ لیا اب اس کا لن اپنا لاوہ میری پھدی کے اندر اگل رہا تھا گرم مادہ جس نے میرے اندر کی آگ بجھا دی ساتھ ہی میں بھی فارغ ہوگئی
میں آنکھیں بند کئے لیٹی رہی جبکہ وہ بھی میرے اوپر لیٹا گہری سانسیں لے رہا تھا آج اس کی چدائی سے مجھے جو اطمینان ملا تھا اس سے پہلے کبھی نہیں ملا تھا مجھے ایسے ہی اطمینان کی ہمیشہ سے تلاش رہی ہے یہ بات نہیں کہ اکرم (میرا شوہر) مجھے مطمیئن نہیں کرتا تھا لیکن پہلے والے اور آج کے اطمینان میں بہت فرق تھا جو میں باآسانی پہچان رہی تھی تھوڑی دیر بعد مجھے اپنی پھدی کے اندر ندیم کا لن پھر سے سخت ہوتا محسوس ہوا اس نے اپنا لن پھدی سے نکالا اور پھر میرے منہ میں دے دیا منہ میں آتے ہی اس کا لن پوری طرح سخت ہوگیا تھا وہ اپنے لن کو میرے منہ میں مزید اندر کررہا تھا اور اس کا لن میرے گلے تک جارہا تھا میرا سانس لینا مشکل ہورہا تھا لیکن مجھے تھوڑی دیر پہلے جو اطمینان ملا تھا اس کی وجہ سے میں بھی اس کو مزید اندر تک لے جانے کی کوشش کررہی تھی ایک بار تو اس کا لن میرے حلق کے اندر تک چلا گیا اور مجھے زور کی کھانسی ہوئی لیکن میں نے پھر اس کے لن کو منہ میں ڈال کر چوسنا شروع کردیا اس نے جب میری حالت دیکھی تو اپنا لن میرے منہ سے نکال لیا تھوڑی دیر بعد میں نارمل ہوگئی تو اس نے مجھے کہا ”کیا کبھی بھیا نے آپ کی گانڈ ماری ہے“
نہیں ‘ میں نے اس کو بتایا جس پر وہ تجسس میں آگیا اور اس نے کہا کہ آج میں تمہاری گانڈ بھی ماروں گا
میں اس کی بات سن کر گھبرا گئی اور اس سے کہنے لگی کہ پلیز ایسا نہیں کرومیں نہیں کرپاﺅں گی ‘ میں گھبرا رہی تھی کہ میری گانڈ کا سوراخ بہت تنگ ہے اور وہ اس کا لن برداشت نہیں کرپائے گی
ٹھیک ہے لیکن آپ مجھے انگلی کے ساتھ کرنے دیں ‘ اس نے کہا
میں نے بھی کبھی گانڈ نہیں مروائی تھی انگلی کے نام پر میں بھی ایکسائٹڈ ہوگئی اور اس کی حامی بھری لی اس نے باتھ روم سے ویزلین کی بوتل پکڑی اور اس میں انگلی ڈال کر تھوڑی ویزلین نکالی اور مجھے کہنیوں کے بل الٹا ہوکر ڈوگی سٹائل بنانے کو کہا پھر اس نے ویزلین میری گانڈ پر لگائی اور پھر آہستہ سے میری گانڈ میں ڈال دی آج زندگی میں میری گانڈ کے اندر کوئی چیز گئی تھی جس کی وجہ سے مجھے بہت تکلیف ہوئی اور میں چیخ اٹھی اس نے اپنی انگلی کو تھوڑا سا باہر نکالا اور پھر اندر کیا اسی طرح چند سیکنڈ کرنے سے اس کی انگلی روانی اسے اندر باہر ہورہی تھی اب مجھے بھی مزہ آنے لگا تھا اور میری پھدی سے پھر پانی نکلنے لگا تھا اس نے اپنا دوسرا ہاتھ میری پھدی پر رکھ دیا اور ایک انگلی پھدی میں ڈال دی اب میں اگلے اور پچھلے سوراخوں سے انگلیوں سے چد رہی تھی مزہ اتنا کہ میں نے آج تک اپنی زندگی میں اس کا تصور بھی نہیں کیا تھا اس کی دونوں انگلیاں میری پھدی اور گانڈ کی گہرائی تک جارہی تھیں میں اپنے آپ کوساتویں آسمان پر اڑتا ہوا محسوس کررہی تھی اسی دوران اس نے اپنے دونوں ہاتھوں کی انگلیاں میری گانڈ اور پھدی سے باہر نکالیں اور پھر بہت زیادہ ویزلین شیشی سے نکال کر اپنے لن کے ہیٹ پر لگانے لگا جبکہ میں اسی حالت میں رہی وہ پیچھے سے مجھ پر سوار ہونے کو تھا اس نے اپنا لن میری گانڈ کے سوراخ کے اوپر رکھا اور پھر اپنے دونوں ہاتھ میری بغلوں سے آگے کی جانب لے آیا اس نے دونوں ہاتھوں سے میرے ممے پکڑ لئے اور پھر آہستہ آہستہ سے اپنے لن پر دباﺅ دینے لگا
اوئی ی ی ی ی ی ی ی ۔۔۔۔۔۔۔میں مر گئی ‘ میں تکلیف کے مارے چلا اٹھی
بھابھی پریشان نہ ہوں آپ اس کو بھی انجوائے کرو گی‘ اس نے دباﺅ مزید بڑھاتے ہوئے کہا جبکہ اس کے دونوں ہاتھ میرے مموں کو مضبوطی سے پکڑے ہوئے تھے اس کی انگلیاں میرے مموں کے اندر دھنستی جارہی تھیں جبکہ اس کا لن آہستہ آہستہ میری گانڈ کے اندر جارہا تھا جبکہ جتنی آہستہ آہستہ اس کا لن میری گانڈ میں جارہا تھا اس سے 1000 گنا تیزی کے ساتھ میری تکلیف بڑھ رہی تھی
اس کو باہر نکالو۔ میں مرررررگئی ی ی ی ی ی ی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس نے میری بات ان سنی کردی اور اپنا دباﺅ مزید بڑھاتا گیا اور پھر اس نے اپنا لن پیچھے کو کرنا شروع کیا جیسے جیسے اس کا لن میری گانڈ کے اندر سے باہر آرہا تھا میں آرام محسوس کررہی تھی حالانکہ باہر آنے پر تکلیف اتنی ہی ہورہی تھی لیکن مجھے راحت محسوس ہورہی تھی میں سوچ رہی تھی کہ اس نے میری چیخوں کی وجہ سے اپنا لن باہر نکالنا شروع کیا ہے مگر میری یہ غلط فہمی تھی اس کا لن ابھی پورا باہر نہیں آیا تھا کہ اس نے اپنے لن کو باہر نکالنا بند کردیا اور پھر اس نے میرے مموں پر اپنی گرفت درست کی اور پہلے کی نسبت تھوڑا زیادہ زور سے جھٹکا دے کر اپنا لن میری گانڈ کے اندر کردیا
ہائے میں مر گئی ی ی ی ی ی ی ی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایک بار پھر میرے پورے جسم میں تکلیف کی ایک لہر دوڑ گئی مجھے ایسا لگ رہا تھا کہ کسی نے دو دھاری تلوار سے میری گانڈ کوچیر کر رکھ دیا ہے میری آنکھوں کے گرد اندھیرا چھا گیا تھا اس نے اس بار کوئی بھی وقفہ دیئے بغیر اپنے لن کو باہر نکالا اور پھر اندر کردیا اب کی بار پہلے کی نسبت جھٹکا زور کا تھا اب وہ مسلسل جھٹکے دے رہا تھا اور اس کی سپیڈ بتدریج بڑھ رہی تھی جبکہ میں مسلسل چیخ رہی تھی وہ جب اپنا لن میری گانڈ کے اندر دھکیلتا کو میرے مموں کو سختی سے پکڑ لیتا اور جب باہر کی جانب نکالتا تو اپنی گرفت ڈھیلی کردیتا تھا میری آنکھوں سے آنسو جاری تھے اور چیخیں بھی جاری تھیں مگر پہلے کی نسبت آواز مدھم ہوگئی تھی یہ میرا زندگی میں گانڈ مروانے کا پہلا تجربہ تھا اس سے پہلے میں نے صرف فلموں میں گانڈ کی چدائی دیکھی تھی یا ایک سہیلی نے بتایا تھا کہ اس کا خاوند اس کی گانڈ بھی مارتا ہے جس پر میں کافی متجسس تھی ایک دو بار ڈھکے چھپے لفظوں میں اکرم سے کہا بھی لیکن اس نے یہ کہہ کر گانڈ مارنے سے انکار کر دیا کہ اس سے نکاح ٹوٹ جاتا ہے آج ندیم میری گانڈ مار رہا تھا جس سے میرا نکاح نہیں ہوا تھا تھوڑی دیر کے جھٹکوں کے بعد اس نے اپنے جھٹکے تو جاری رکھے لیکن میرے مموں سے ،ہاتھ ہٹا کر میرے چوتڑوں پر تھپڑ مارنے لگا جس سے مجھے راحت محسوس ہورہی تھی اس کا ہاتھ جیسے ہی میری چوتڑ پر پڑتا گانڈ کے اندر ہونے والا درد کم ہوجاتا اور مجھے تھوڑی سی راحت ملتی جبکہ تھپڑ لگنے سے آنے والے ”تڑاخ“ کی آواز سے میرے اندر ایک تحریک پیدا ہوتی اور دل کرتا کہ اب کی بار میرے چوتڑ پر پڑنے والا تھپڑ تیز ہو دس پندرہ منٹ تک گانڈ کی چدائی کے بعد ندیم میری گانڈ کے اندر ہی فارغ ہوگیا اس نے جیسے ہی اپنا لن میری گانڈ سے نکالا مجھے راحت مل گئی جیسا کہ کسی نے میری گانڈ کے اندر سے ڈنڈا نکال لیا ہو لیکن اب درد کی ایک نہ برداشت ہونے والی لہر سی اٹھی مجھے اپنی گانڈ کے اندر جلن بھی محسوس ہورہی تھی جبکہ گانڈ کے اندر سے کوئی مائع چیز نکلتی ہوئی بھی محسوس ہورہی تھی میں ایسے ہی بیڈ کے اوپر اوندھے منہ گر گئی جبکہ ندیم نے مجھے پکڑ کر سیدھا کیا میں آنکھیں بند کئے ہوئے لیٹی تھی اس کے بعد مجھے کب نیند آئی مجھے معلوم نہیں صبح اٹھی تو ندیم خراٹے لے رہا تھا میں نے اٹھنے کی کوشش کی تو مجھے اپنی گانڈ کے اندر پھر تکلیف محسوس ہوئی خیر میں اٹھی اور باتھ روم میں چلی گئی غسل کرکے بغیر کپڑوں کے ہی باہر آگئی میں ندیم کو جگانے لگی تو مجھے بیڈ پر خون کے دھبے نظر آئے یہ میری گانڈ سے نکلا تھا یک دم میرا ہاتھ گانڈ پر چلا گیا میں نے اپنے ہاتھ سے گانڈ کو ٹٹولا اور پھر ہاتھ پیچھے کرلیا مجھے اپنی گانڈ کے اندر ابھی تک ہلکی ہلکی سی چبن محسوس ہورہی تھی میں نے ندیم کو جگایا جو اٹھ کر باتھ روم چلا گیا میں نے کپڑے پہنے اور ناشتہ تیار کیا ناشتے کے بعد ندیم پھر میرے پیچھے پڑ گیا اس نے میرے انکار کے باوجوددو مرتبہ پھر ” بلی ماری“ رات کو بھی انجوائے کیا اس نے پیر کے روز اپنی سروے رپورٹ اور تصویریں آفس میں جمع کرادیں لیکن تصویروں کے چہرے تبدیل کردیئے اس کی رپورٹ اتنی اچھی تھی کہ نہ صرف اس کی یہ رپورٹ پسند کی گئی بلکہ اس کو انکریمنٹ بھی دی گئی جس پر وہ میرا مشکور ہوگیا
nice story any lady who need sex in haripur or abbottabad contact923455458404 during 11am to 10pm
ReplyDeletemara to abi dill kr rha hai
Deletemaza aa gya... ye tu same my story ha... realy i love sex 0303-4542754 sexy sms me or call me i come to sucking and fuking
ReplyDeletei m bitch
hotssexy803@yahoo.com any bottom / female contect me i m so hot & sexy boy other wise send me msg bcoz my cell off but i call u then i saw ur msg 0315-7188777
Delete40313737516
Deleteمیرا لن ایک مرتبھ چوزوں پلیذ
ReplyDeleterealllllllllllllllllllllly nice yaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaar
ReplyDeletesms 03156473095 razdare ksath
ReplyDelete03224982383 hot and sexi anty or girlz contact me
ReplyDeleteاچھی کہانی ھے
ReplyDeletecow boy from lahore 03228098060
ReplyDeleteخراب کهانی هیئ
ReplyDeleteAger koi girl ya aunty mujh se apni felling share karna chahti hai.ya
ReplyDeleteGood Friendship Love and Romantic Chat Phone sex Ya
Real sex karna chahti hai to contact kar sakti hai 0306_5864795