Sunday 31 July 2011

انگریزی ٹائپ دا سیکس


میرا نام فاروق ہے اور میں پاکستان کے شہرگجرات کا رہنے والا ہوں میں ایک پرائیویٹ فرم میں اچھی پوسٹ پر کام کررہا ہوں اور بہت اچھی تنخواہ لیتا ہوں میری عمر 33 سال ہے اور میری شادی 7 سال پہلے میری کزن راشدہ سے ہوئی تھی جو مجھ سے عمر میں 6 سال چھوٹی ہے اس کا قد 5 فٹ 4 انچ ہے اور دو بچوں کی ماں ہونے کے باوجود وہ بہت سمارٹ اور سلم ہے اس کے بال لمبے اور گھنے سیاہ ہیں پیٹ نہ ہونے کے برابر اور آنکھیں براﺅن ہیں مموں کا سائز 36 ہے جو کہ کسی کنواری لڑکی کی طرح ابھی تک ٹائٹ ہیں میری ایجوکیشن ایم اے ہے جبکہ میری بیوی صرف آٹھویں تک تعلیم حاصل کرسکی ہمارے دو بچے ہیں شادی شدہ لائف میں مجموعی طورپر ہمارے ازواجی تعلقات بہت اچھے رہے ہیں ایک بات اورجو میں آپ کو بتانا ضروری سمجھوں گا وہ یہ ہے کہ میں حقیقی معنوں میں اپنی بیوی کے ”نیچے لگا ہوا ہوں“ جس کی چند ذاتی وجوہات ہے اور ان کا اس واقعہ سے بھی کوئی تعلق نہیں ہے اس لئے میں بیان نہیں کررہا اس کے نیچے لگے ہونے کی وجہ سے وہ بعض اوقات میری بے عزتی کرنے سے بھی دریغ نہیں کرتی اور بعض اوقات ایسی بات بھی کہہ دیتی ہے جو براہ راست میری ذاتی پر حملہ ہوتی ہے آپ کہہ سکتے ہیں کہ وہ بدتمیز ہے لیکن میں خاندانی دباﺅ کی وجہ سے اسے کچھ نہیں کہہ پاتا پہلے پہل تو میں اس سے کافی بے زار رہتا تھا لیکن اب مجھے اس کی عادت سی ہوگئی ہے میں عرصہ گذشتہ تین چار سال سے نیٹ پر سیکس سٹوریاں پڑھ رہا ہوں یہ سیکس سٹوریاں پڑھنے کے بعد میرے دل میں خواہش پیدا ہوئی کہ میں اپنی بیوی کو کسی دوسرے مرد سے چدائی کراتے ہوئے دیکھوں اس حوالے سے پہلے میں اپنی بیوی سے بات کرتے ہوئے کافی جھجکتا رہا لیکن پھر میں نے اس حوالے سے اپنی بیوی سے بات کی لیکن وہ راضی نہ ہوئی لیکن میں نے اس سے اس موضوع پر بحث جاری رکھی تاہم نتیجہ میرے حق میں نہ نکلا اکثر اوقات میں ٹی وی پر انڈین گانے سنتا اور تصور کرتا کہ ہیرو شاہ رخ خان‘ سنجے دت‘ اجے دیوگن‘ سنی دیول‘ عمران خان اور دیگر کے ساتھ راشدہ گانوں پر ڈانس کررہی ہے اس دوران وہ ان کے ساتھ کسنگ کررہی ہے اور انکے گلے لگ رہی ہے راشدہ کی طرف سے ناں میں جواب سن سن کر آخر کار میں نے اس موضوع پر راشدہ سے بات کرنا چھوڑ دی لیکن میرے دل میں خواہش ختم نہ ہوئی اور میں مسلسل اس بارے میں سوچتا رہتا گذشتہ کچھ عرصہ سے کچھ دفتری معاملات کی وجہ سے میں کافی ڈسٹرب رہا اور میری ازواجی زندگی بھی متاثر ہوئی جب سے دفتری معاملات کی وجہ سے پریشانی شروع ہوئی میں مہینہ میں کبھی کبھار ہی راشدہ کے ساتھ سیکس کرسکا تھاحالانکہ اس سے پہلے ہر ہفتہ ہم تین یا چار بار ضرور سیکس کرتے تھے ایک دو بار اس نے بستر پر لیٹے ہوئے میرے ساتھ چھیڑ خوانی کی لیکن میں نے اس کو چھاڑ پلا دی اس نے اس حوالے سے میرے ساتھ کوئی بات نہیں کی لیکن ان واقعات پر وہ کافی پریشان دکھائی دی کئی بار ایسا بھی ہوا کہ سیکس کے دوران جب ہم لوگ کسنگ کررہے ہوتے تھے یا میں راشدہ کے ساتھ پینی ٹریشن کی حالت میں ہوتا تھا میرے ذہن میں اچانک دفتر کے معاملات کے حوالے سے کچھ خیالات آئے اورمیری شہوت ختم ہوگئی اور میں نے راشدہ کو سیکس میں ادھورا چھوڑ دیا جس پر وہ کافی ڈسٹرب ہوگئی اس نے اس بارے میں مجھ سے کھلے لفظوں میں شکوہ بھی کیا لیکن میں چپ رہا اور پھر اس نے بھی بستر پر دوسری طرف منہ کرکے سونا شروع کردیا
ایک بار جب سیکس کے دوران پینی ٹریشن کی حالت میںحسب معمول میری شہوت ختم ہوگئی اور میں نے راشدہ کو ادھورا چھوڑ دیا تو وہ بہت غصے میں آگئی
”کی ہوگیا اے تہانوں‘ اک تے تسی کدی کدی میرے کول آندے او‘ میں تہاڈے کول آن دی کوشش کراں تے تہاڈا کھلوندا نئی‘ جے تسی آپ آندے او تے تسی چھیتی نال ڈس ہوجاندے او“ راشدہ نے مجھے کوسنا شروع کردیا
میں نے اس کی بات کا کوئی جواب نہ دیا
”میں تے کیندی آں تسی کسے حکیم کول جاﺅ ایستراں تے زندگی نئی لنگنی“ اس نے پھر سے کہا لیکن میں شرمندگی کے مارے خاموش رہا اور سو گیا
”اج تسی کسے حکیم دے کول ضرور جاناں“ صبح ناشتہ کرتے ہوئے پھر راشدہ نے بات شروع کردی جس پر میں شرمندہ ہوگیا اورخاموش رہا
”بولدے نئی جے جاناں اے نئی جاناں‘ نئی جاناں تے مینوں دسو میں کسے حکیم نال گل کراں“راشدہ نے میری خاموشی دیکھ کر کہا
”اچھا بابا چلا جاواں گا ہن ناشتہ تے کرن دے“میں نے اس کی بات ان سنی کی اور پھر ناشتہ کرکے آفس چلا گیا
دوپہر کو راشدہ نے مجھے فون کرکے یاد کرایا کہ آج حکیم صاحب کے پاس جانا ہے میں نے اس کی ہاں میں ہاں ملائی اور پھر کام کرنے لگا رات کو بستر پر لیٹا تو راشدہ نے پوچھ لیا کہ کسی حکیم کے پاس گئے تھے میں چپ رہا اور دوسری طرف منہ کرکے لیٹ گیا اب میں شرمندگی کے مارے اس کے ساتھ سیکس کے حوالے سے بات بھی نہیں کرتا تھا یہ تقریباً دو ماہ پہلے کی بات ہے جب ایک رات راشدہ بیڈ پر دوسری طرف منہ کرکے لیٹی ہوئی تھی جبکہ میں ٹی وی دیکھ رہا تھا میں نے ٹی وی آف کیااور اس کا منہ اپنی طرف کرکے اسے گلے لگانے کی کوشش کی
”تسی تے ہن جپھی پان جوگے ای رہ گئے او‘ لگدا اے مینوں ہن اپنے واستے کوئی ہور ای بندوبست کرنا پے گا“ راشدہ نے میری طرف منہ کیا اور آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کہا
”نہی جانو! ایسی کوئی گل نہیں توں ایوں پریشان نہ ہویاکر“میں فوری طورپر اس کی بات سمجھ نہ پایا تھا کہ وہ کیا کہنا چاہ رہی ہے میں نے اس کو منانے والے انداز میں جواب دیا
”نہی ایہو جئی گل اے‘ کنے دن ہوگئے نیں تسی میرے ول ویکھدے وی نئی جے‘ ‘ اس نے شکوہ کرنے والے انداز میں کہا
”جانو تینوں پتا اے میں کافی پریشان آں ایس لئی تھوڑی جئی لاپروائی ہوگئی اے چل ہن چھڈ ایناں گلاں نوں‘ ‘ میں نے اس کو گلے لگاتے ہوئے کہا
وہ مان گئی اور ہم نے اس رات ایک بھرپور سیکس کیا اگلے روز آفس جاتے ہوئے میرے ذہن میں راشدہ کی رات والی بات آگئی کہ اس نے کیا کہا ہے پہلے تو مجھے بہت غصہ آیا لیکن پھر مجھے اس میں اپنی پرانی خواہش پوری ہوتی نظر آئی جس پر میں نے اپنے ذہن میں ایک پلان تیار کرلیا کہ راشدہ کو ہر روز سیکس کے لئے تیار کروں اور جان بوجھ کر اس کو ادھورا چھوڑ دیا کروں جس کو سوچ کر ہی میرا لن کھڑا ہونے لگا خیر میں نے اس پلان پر عمل شروع کردیا پہلے دن ہی میں نے بستر پر لیٹتے ہی راشدہ کے ساتھ چھیڑ خوانی شروع کردی
”رہن دیو تسی فیر مینوں وچ کار چھڈ دیو گے“راشدہ نے مجھے طعنہ دینے والے انداز میں کہا
”نئی رہن دیندا“ میں نے اس کو کہا اور پھر چھیڑ خوانی شروع کردی اور پھر جب وہ مکمل طورپر تیار ہوگئی اور میں نے اس کو کہا کہ باتھ روم جانا ہے میں باتھ روم گیا اور پھر واپس آکر بستر پر دوسری طرف منہ کرکے لیٹ گیا حالانکہ اس وقت میرا عضو بیٹھنے کا نام بھی نہیں لے رہا تھا لیکن میں نے اپنے دل پر جبر کرلیا راشدہ نے مجھے اپنی طرف متوجہ کرنے کی کوشش کی لیکن میں نے اس کی طرف منہ ہی نہ کیا
”بس ہوگئی اے ناں مینوں پیلوں ای پتہ سی ‘ چلو خیر ہن سہی ہن کدی میرے کول آن دی کوشش وی نا کرنا“ اس نے مجھے جلی بھنی سنائیں اورپھر وہ بھی لیٹ گئی
دو چار دن بعد پھر میں نے ایسا ہی کیا اس روز تو مجھے اس کام کے لئے راضی کرنے پر کم از کم ایک گھنٹہ لگا اور اس نے اس شرط پر حامی بھری کہ اگر آج اس کو ادھورا رہنا پڑا تو وہ پوری زندگی یہ کام نہیں کرے گی لیکن حسب پلان میں نے اس کو بیچ راہ میں چھوڑ دیا اس واقعہ کے بعد راشدہ کی میرے ساتھ بول چال بھی بہت کم ہوگئی اور وہ صرف مجھے کام کی حد تک ہی بلاتی تھی اس دوران میں نے نوٹ کیا کہ وہ جب بھی کسی کام سے یا کچھ خریدنے کے لئے باہر جاتی ہے تو بہت سج سنور کر جاتی ہے اس نے بریزئیر بھی اپنے سائز سے ایک نمبر کم پہننا شروع کردیا تھا اور کپڑے بھی چست پہننے لگی تھی وہ ہر وقت سجی سنوری رہتی لبوں پر ہلکی سی لپ سٹک‘ ناخنوں پر نیل پالش لگائے رکھتی تھی چند روز بعد مجھے ایک دفتری کام کے سلسلہ میں اپنے دو سینئرز کے ساتھ ایک ہفتہ کے لئے کراچی جانا پڑا جس کے لئے ایڈوانس میں ریلوے کی اے سی سلیپر(اے سی کی بوگی ہوتی ہے جس میں مختلف کمرہ نما کیبنبنے ہوتے ہیں ایککیبن میں زیادہ سے زیادہ چار لوگوں کی گنجائش ہوتی ہے اور اس کیبن میں سونے کے لئے بیڈ بھی بنا ہوتا ہے اس کیبن میں اٹیچ باتھ ہوتا ہے پاکستان میں چند لمبے روٹوں کی ٹرینوں میں یہ کیبن ہیں) میں تین سیٹیں بک کرائی گئیں لیکن ٹرین کی روانگی سے صرف ڈیڑھ گھنٹہ پہلے جب میں گھر میں جانے کے لئے تیار ہورہا تھا مجھے میرے ایک سینئرکا فون آیا کہ وہ دونوں نہیں جاسکیں گے اس لئے کراچی میں قیام کے لئے چونکہ ہوٹل بھی بک تھا اور ٹرین کی سیٹیں بھی بک تھیں اس لئے میرے سینئر نے مجھے مشورہ دیا کہ میں اپنی بیوی کو ساتھ میں لے جاﺅں میں نے راشدہ سے بات کی کہ کراچی چلنا ہے تو وہ مان گئی کیوں کہ کراچی میں راشدہ کی بڑی بہن رہتی ہے میں نے اس سے کہا کہ وہ اسی بہانے اس سے بھی مل لے گی جبکہ بچوں کو اپنے میکے چھوڑ دیتے ہیں راشدہ نے فوری طور پر اپنے بھائی کو فون کیا جو آکر بچوں کو لے گیا جبکہ وہ فوراً تیار ہوگئی اس نے ایسے کپڑے پہنے کہ اس کے جسم کا انگ انگ واضح ہورہا تھا اور ہم لوگ ریلوے سٹیشن پر آگئے ٹرین آئی اور ہم لوگ اپنے کیبن میں پہنچ گئے جہاں چاروں سیٹیں خالی تھیںہم دونوں یہاں بیٹھ گئے اس کیبن میں دو نیچے آمنے سامنے بیڈ لگے ہوئے تھے اور دو اوپر آمنے سامنے بیڈ تھے میں سوچ رہا تھا کہ یہ کیبن مردانہ ہے اور چوتھا شخص بھی یقینا مرد ہی ہوگا اور اگلے کسی سٹیشن پر کیبن میں آجائے گا میں نے یہ سوچ کر کیبن میں گھستے ہی اندر سے اس کو لاک کیا اور راشدہ کے ساتھ چھیڑ خانی شروع کردی کہ اگر چوتھا مسافر جوان مرد ہوا تو آج میری خواہش پوری ہوسکتی ہے راشدہ نے پھر سے مجھے کوسنا شروع کردیا لیکن میں نے اس کے ساتھ چھیڑ خانی جاری رکھی لاہور ریلوے سٹیشن پر گاڑی رکی تو کیبن کے دروازے پر کسی نے دستک دی میں نے دروازہ کھولا تو سامنے ایک ہینڈ سم لڑکا جس کی عمر بیس بائیس سال کے قریب تھی پینٹ شرٹ میں ملبوس تھا اور ہاتھ میں ایک چھوٹا سفری بیگ پکڑے کھڑا تھا
”میری یہاں سیٹ بک ہے“اس نے مجھے دیکھتے ہوئے کہا
”جی آئیے آئیے“ میں نے اس کو راستہ دیتے ہوئے کہا
وہ کیبن میں داخل ہوا اور میری بیوی کی طرف دیکھ کر کہنے لگا ”سوری آپ میری وجہ سے تنگ ہوں گے ابھی ٹکٹ چیکر آتا ہے تو میں اس سے کہہ کر کیبن چینج کروا لیتا ہوں
نہیں نہیں ہم لوگ ڈسٹرب نہیں ہوں گےتم آرام سے بیٹھو ہمیں تم سے کوئی پریشانی نہیں بلکہ تم سے گپ شپ ہوتی جائے گی میں نے اس کو کہا جس پر وہ میری بیوی کے سامنے بیٹھ گیا جبکہ میں راشدہ کے ساتھ بیٹھ گیا اور ہم لوگوں نے آپس میں باتیں شروع کردیں پہلے تعارف ہوا پھر باہمی دلچسپی کی باتیں ہونے لگی اور سیاست تک آگئی جس میں گرما گرم بحث ہونے لگی میں نے نوٹ کیا کہ راشدہ اس لڑکے جس نے اپنا نام راحیل بتایا تھا کو بہت دلچسپی سے دیکھ رہی ہے بحث کے دوران بھی وہ اسی کی سائیڈ لے رہی تھی اس نوجوان کا قد تقریباً چھ فٹ کے قریب ہوگا اور جسم کافی فٹ چہرہ کلین شیوہ اور بات چیت میں سلجھا ہوا تھا
راشدہ اس میں کافی دلچسپی لے رہی تھی اور میں سمجھ گیا کہ وہ کیا چاہتی ہے جس پر میں بھی خوش ہوگیا کہ آج میری عرصہ پرانی خواہش پوری ہونے جارہی ہے تھوڑی دیر بعد میں اٹھ کر باتھ روم چلا گیا واپس آیا تو دونوں کسی بات پر آپس میں ہنس رہے تھے میں ان کے پاس آکر اخبار لے کر بیٹھ گیا اور ان کو گفتگو کا موقع فراہم کردیا وہ کافی دیر تک باتیں کرتے رہے وہ دونوں ایک دوسرے کی کمپنی سے کافی محظوظ ہورہے تھے میں نے نوٹ کیا کہ راحیل بھی راشدہ میں کافی دلچسپی لینے لگا ہے گاڑی ساہیوال پہنچی تو رات کے نو بج چکے تھے میں اٹھ کھڑا ہوا اور اوپر والا بیڈ سیدھا کرکے اس کے اوپر چڑھ کر لیٹ گیا میں نے ان دونوں سے کہا کہ میں سونے لگا ہوں آپ لوگ باتیں کرو جب سونا ہولائٹ آف کردیجئے گا مجھے نیند کہاں آرہی تھی میں تو ان دونوں کو تنہائی کے لئے موقع فراہم کررہا تھاراشدہ اس کے ساتھ اردو اور پنجابی کو مکس کرکے باتیں کررہی تھی جس کو راحیل انجوائے کررہا تھا
 تم گانے شانے پسند کرتے ہو“راشدہ نے اچانک باتیں کرتے کرتے اپنے بیگ سے اپنا بلیک بیری فون اور ہینڈ فری نکالتے ہوئے اس سے پوچھا
جی ہاں میوزک تو مجھے بہت پسند ہے ‘ اس نے جواب دیا
کون سے گانے پسند ہیں ‘ راشدہ نے اس سے پوچھا
پرانے گانے اور پاپ میوزک زیادہ سنتا ہوں‘ اس نے جواب دیا
چلو پھر تم ہی اس میں سے کوئی گانا نکال کے اس کو چلا لو مجھے تو اس میں سے گانا نکالنا نہیں آتا اور دونوں سنتے ہیں‘ راشدہ نے موبائل راحیل کی طرف بڑھاتے ہوئے کہا
راحیل نے ابرار الحق کا گانا ”اساں تے جاناں اے بلو دے گھر“ لگا دیا
یار تھوڑی سی آوازکم کردو یا ہینڈ فری لگا لو میں سورہا ہوں‘ میں نے بے زاری سے اوپر سے آوازدی
چلو تہانوں کی ہوگیا اے تسی چپ کرکے لیٹے رہو تہانوں تے ایویں ای ہر گل توں چڑ چڑدی رہندی اے‘ راشدہ نے اوپر منہ کرکے مجھے کہا جواب دیا
یار کسے دے آرام دا خیال وی کرلئی دا اے توں ہینڈ فری نال گانے سن لے‘ میں نے جان بوجھ کر ہینڈ فری کا نام لیا تاکہ راشدہ اور راحیل ایک ہی بیڈ پر بیٹھ جائیں
لو جی اسیں ہینڈ فری لا لینے آں تسی آرام نال ستے رہو‘ راشدہ نے ہینڈ فری لگاتے ہوئے کہا
راحیل میں ادھر بیٹھتی ہوں اک ٹوٹی میں لگا لیتی ہوں اور دوجی تم اپنے کانوں کو لگا لو‘ راشدہ فوری طورپر اپنی جگہ سے اٹھی اور راحیل کے ساتھ بیٹھ کر ہینڈ فری کی ایک تار راحیل کے کان میں لگاتے ہوئے بولی
اب میں اوپر لیٹے لیٹے ان دونوں بیٹھے دیکھ سکتا تھا پہلے راشدہ اس جگہ بیٹھی تھی جہاں میں اوپر لیٹا ہوا تھا
یہ گانا نہی ٹھیک کوئی ہور گانا لگاﺅ ناں‘ راشدہ نے اپنے کان سے ہینڈ فری نکالتے ہوئے راحیل کی طرف کی اور ساتھ ہی اپنا ہاتھ اس کی ٹانگ پر دے مارا
آپ کون سا گانا سننا پسند کروگی‘ راحیل نے اس سے پوچھا
میرے موبائل میں تو صرف گانے ہیں فلم نہیں چلتی تمہارے پاس موبائل میں ایسے گانے ہیں جن میں ساتھ میں فلم بھی چلتی ہو‘ راشدہ نے اس کے ہاتھ سے اپنا فون پکڑ کر دوسری طرف رکھتے ہوئے کہا
ہاں ہیں ناں آپ بتاﺅ کون سا گان سنو گی‘ راحیل نے اپنی جیب سے موبائل نکالتے ہوئے کہا
کوئی اچھا سا ہو جس میں ڈانس بھی ہو‘ راشدہ نے اس سے کہا
راحیل نے اپنے موبائل پر کوئی گانا لگایا اور اپنے موبائل کی ایک ہینڈ فری راشدہ کو دی جس نے اسے اپنے کان میں لگا لیا اور اس کے ساتھ ہوکر بیٹھ گئی اور موبائل اپنے ہاتھ میں پکڑ کر اپنے اور اس کے درمیان میں کرلیا جیسے ہی راشدہ اس کے ساتھ لگی راحیل نے ایک بار راشدہ کی طرف غور سے دیکھا جو موبائل میں مگن تھی پھر اس نے بھی اپنی نظریں موبائل کی طرف لگادیں
میں اوپر سے دیکھ رہا تھا کہ گانا سنتے سنتے راشدہ گھسک گھسک کر راحیل کے مزید پاس ہونے کی کوشش کررہی تھی گانا ختم ہوا تو راشدہ نے موبائل اس کو دیتے ہوئے کہا کہ تمہارے موبائل میں کوئی فلم نہیں ہے
کون سی فلم‘ راحیل نے اس سے پوچھا
کوئی انگریزی ٹائپ کی ‘ راشدہ نے اس کی طرف غور سے دیکھتے ہوئے کہا
ہے دیکھو گی آپ ‘ راحیل شائد اس کا مطلب سمجھ چکا تھا کہ وہ کون سی انگریزی ٹائپ کی فلم دیکھنا چاہتی ہے اس لئے وہ تھوڑا سا مسکرایا اور اس سے پوچھا
ہاں ہاں لگاﺅ ناں ‘ راشدہ نے بھی اس کی آنکھوں میں جھانکا اور جواب دیا
راحیل نے اپنا موبائل پکڑا اور پھر اس میں سے کچھ ڈھونڈنے لگا چند لمحے بعد اس نے ”مطلوبہ فلم“ ڈھونڈ لی اور اس کو پلے کرکے موبائل راشدہ کی طرف بڑھا دیا
ہائے میں مر جاواں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تے تیرے کول ایہو جئیاں فلماں وی ہیں‘ راشد نے موبائل اپنے ہاتھ میں پکڑ کر کہااب وہ پیور پنجابی میں بات کرنے لگی تھی
راحیل نے فوراً اس کے ہاتھ سے موبائل پکڑا اور کہنے لگا سوری میں نے غلطی سے لگا دی میں کوئی اور لگاتا ہوں ۔
نئی ایہو ای رہن دے بڑی چنگی لگدی اے مینوں ‘ راشدہ نے موبائل راحیل سے چھینتے ہوئے کہااور پھر اس فلم میں مگن ہوگئی پہلے اس نے موبائل اپنے سامنے رکھا تھا پھر اس نے موبائل اپنے اور راشد کے درمیان میں کرکے اس سے کہا ”توں وی تے ویکھ ناں میں ایویں کلی کلی ویکھی جارہی آں“
راحیل بھی فلم دیکھنے لگا میں نوٹ کررہا تھا کہ فلم دیکھتے ہوئے راشدہ کی آنکھوں میں ایک عجیب سی چمک دکھائی دے رہی تھی جبکہ راحیل کی پینٹ کے درمیان میں کوئی چیز ابھر کر واضح ہوچکی تھی اس دوران راحیل نے اپنا ایک ہاتھ راشدہ کی ٹانگ پر رکھ دیا راشدہ نے ایک نظر اس کو دیکھا اور بغیر کچھ کہے پھر سے فلم دیکھنے لگی اب راحیل نے اپنا ہاتھ راشدہ کی ٹانگ پرپھیرنا شروع کردیا اب راشدہ نے موبائل اپنے دوسرے ہاتھ میں پکڑ لیا اور اپنا ایک ہاتھ راحیل کے گلے میں ڈال لیا اور اس کو اپنے مزید قریب کرلیاراحیل نے اس کے ہاتھ سے موبائل لیااور اس کو سائیڈ پر رکھ کر ایک نظر میری طرف دیکھا میں نے اپنی آنکھیں اس طرح موند لیں جیسے کہ میں سویا ہوا ہوں پھر اس نے راشدہ کو بیٹھے بیٹھے ایک بڑی سی جپھی ڈالی
فلم ویکھن دے ناں کنی چنگی فلم اے‘ راشدہ نے اس کی گود میں تقریباً لیٹ کر دوسری طرف پڑا موبائل پکڑنے کی کوشش کی اور پھر سے موبائل پکڑ کر فلم دیکھنے لگی کچھ دیر بعد فلم ختم ہوگئی تو راشدہ نے اس کی طرف دیکھتے ہوئے کہا
کوئی ہور فلم نئی ایس توں وی چنگی ہووے‘
نہیں ایک یہی تھی ‘ راحیل نے اسے جواب دیا اس کے ہات سے موبائل پکڑا اور دوسری طرف رکھ کر اس کو ایک بار پھر گلے لگا لیا اب کی بار راشدہ نے بھی اسے گرم جوشی سے جواب دیا تھوڑی دیر بعد راشدہ نے پیچھے ہوکر اس کا چہرہ اپنے ہاتھوں میں لیا اور اس کے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ دیئے پھر راحیل نے بھی اسے کسنگ شروع کردی اور وہ دونوں دس پندرہ منٹ تک ایک دوسرے کے منہ میں منہ ڈالے ایک دوسرے کے ہونٹ چوستے رہے
ٹھک ٹھک ٹھک۔۔۔۔۔دروازے پر کسی نے دستک دی
دونوں ایک دوسرے سے علیحدہ ہوگئے راحیل نے اٹھ کر دروازہ کھولا
ٹکٹ پلیز۔۔۔۔۔۔۔۔ سامنے ٹکٹ چیکر کھڑا تھا راحیل نے اپنی جیب سے ٹکٹ نکال کر اس کو دکھایا اور پھر راشدہ کی طرف دیکھنے لگا راشدہ نے اٹھ کر مجھے جھنجھوڑتے ہوئے کہا
ٹکٹ کتھے جے ‘ سونا ای سی تے ٹکٹ مینو دے دیندے ایویں آپے وی پریشان ہوندے جے تے دوجیاں نوں وی پریشان کررہے جے‘
میں نے اس کو اپنی جیب سے ٹکٹ نکال کر دیئے ٹکٹ چیکر نے ٹکٹ چیک کئے اور چلا گیا راحیل نے دروازہ لاک کیا اور میرے نیچے والے بیڈ پر بیٹھ گیا جبکہ راشدہ دوسری طرف والے بیڈ پر بیٹھی تھی دس پندرہ منٹ تک دونوں خاموش رہے پھر راشدہ اٹھ کر اس کے پاس اسی بیڈ پر آگئی جس پر راحیل بیٹھا تھا
پلیز آپ کے شوہر جاگ رہے ہیں وہ دیکھ لیں گے‘ راحیل نے سرگوشی سے کہا
اب میں ان دونوں کو نہیں دیکھ پا رہا تھا کہ دونوں کیا کررہے ہیں چند منٹ تک پھر خاموشی رہی
چم م م م م۔۔۔ام م م م۔۔۔ اب شائد دونوں کسنگ کررہے تھے
ہائے میں مر جاواں ایڈاا وڈا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مجھے راشدہ کی آواز آئی اور پھر خاموشی ہوگئی چند منٹ تک خاموشی رہی
چل اینو ڈیڈ گھٹنی(پینٹ) نوں لا دے ‘ راشدہ نے کہا
آپ کے خاوند ابھی جاگ رہے ہوں گے وہ دیکھ لیں گے
ویکھے گا تے آپے شرم نال اکھاں بند کرلے گا اوناں دا تے ایس نالوں چھوٹا اے ‘ راشدہ کی آواز میرے کانوں تک پہنچی تو میرا لن پوری طرح کھڑا ہوگیا اس کا مطلب تھا کہ راحیل کالن میرے لن سے زیادہ لمبا ہے میں اس کو دیکھنا چاہتا تھا لیکن میں نہ اٹھا تاکہ وہ دونوں ڈسٹرب نہ ہوں
اور پھر چند منٹ تک خاموشی رہی اور مجھے پینٹ اترنے کی آواز آئی پھر راشدہ اٹھ کر کھڑی ہوگئی اور اس نے اپنی شلوار اورقمیض اور پھر بریزئیر اتار دیا اورپھر وہ نیچے بیڈ گئی اب میںپھر کچھ نہیں دیکھ پا رہا تھا
اینو وی لا دے ‘ راشدہ نے کہا
پھر کسنگ کی آواز آنے لگی
ایڈا وڈا کوئی کڑی لے سکدی اے‘ راشدہ کی آواز آئی
میں نے کبھی کسی کو دیا نہیں ‘ راحیل نے آہستہ آواز میں کہا
تمہارے شوہر کا اس کے مقابلے میں کتنا ہے‘ چند سیکنڈ کی خاموشی کے بعد راحیل کی آہستہ سے آواز آئی
ایدا ادھا وی نئی اے‘راشدہ کی آواز آئی اور پھر خاموشی ہوگئی پھر چند سیکنڈ کے بعد کسنگ کی آواز آنے لگی تھوڑی دیر بعد” غووں غوووووں غووں “راشدہ کے ناک سے نکلنے والی آواز مجھے سنائی دی
آہ ہ ہ ہ ہ ہ۔۔۔۔۔۔۔ونڈر فل یو آر ڈوئنگ ویری ویل میم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آہ ہ ہ ہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ راشد کی آواز آئی
چند سیکنڈ غوووں غووووں اور آہ ہ ہ ہ ہ کے بعد یک دم جیسے کوئی سیٹ سے اٹھا ہوایسے آواز آئی
اوہ بیڑا ترجے ای میرے منہ وچ ایک چھٹ گیا ایں مینوں دس تے دیندا‘ راشدہ کی آواز آئی اور ساتھ ہی مجھے راشدہ کی کمر نظر آئی جو بیڈ سے اٹھ کر گھوڑی سٹائل میں کھڑی ہوئی اس نے اپنے بیگ سے کچھ نکالا اور پھر نیچے بیٹھ گئی
ہاں ہن توں آجا۔۔۔۔۔راشدہ نے کہا
 اج انگریزی ٹائپ دا ای کجھ کر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہاں اینج ای ہاں ہاں اینج ای۔۔۔۔۔۔۔۔۔تھوڑا جیا ہور اندر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہاں ۔۔۔۔۔۔۔انگلیاں نال تھوڑا جیا کھول لے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہاں ہاں اف ف ف ف ف ف ف ف ف ف میں گئی ی ی ی ی ی ی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پھر ساتھ میں شڑپ شڑپ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔اف ف ف ف ف ۔۔۔۔۔۔شڑپ شڑپ۔۔۔۔ہور تھوڑا جیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اینج ای۔۔۔۔۔۔۔۔۔شڑپ شڑپ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آہو ایسے طرح ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔تیزی نال ۔۔۔۔۔۔۔۔۔اپنی جیب تھوڑی ہور اگے لے جا۔۔۔شڑپ شڑپ ۔۔۔۔۔۔۔آہ بس بس س س س س ۔۔۔۔۔۔۔۔۔میں چلی ی ی ی ی ی ی ی ی ۔۔۔۔۔شڑپ۔۔۔۔۔۔۔میں گئی ی ی ی ی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔آہووووووووو ۔۔۔۔ساتھ ہی راشدہ کا والیم کم ہوگیااور پھر مکمل خاموشی ہوگئی میں اس وقت اپنے لن کو ہاتھ میں پکڑے ایک سائیڈ کومنہ کرکے لیٹا ہوا تھا میرا لن اب فل موڈ میں تھا تھوڑی دیر خاموشی رہی اور پھر سے کسنگ کی آواز آنے لگی
توں میرے اتے اینج آجا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔نئی توں اپنا منہ اودھر کرلے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہاں ہن ٹھیک اے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔راشدہ کی آواز آئی اور پھر چند سیکنڈ بعد راشدہ نے ہی بس س س س کہا اور پھر خاموشی
مزہ آیا۔۔۔۔۔راحیل نے پوچھا
کوئی تھوڑا بہت اینج دا ساری زندگی نئی آیا اور پھر خاموشی
ہن آوی جا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔راشدہ کی آواز آئی اور پھرچند سیکنڈ کی خاموشی
خیر اے نہی اٹھدا اگر اٹھ وی جاوے تے پرواہ نہ کریں توں کم چالو رکھیں ۔۔۔۔۔۔راشد ہ کی آواز آئی
پہلوں تھوڑا آہستہ کریں فیر بھاویں جینویں مرضی کریں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔نئی میری لتاں اجے ایتھے ای رہن دے۔۔۔۔ٹھیک اے آہ ہ ہ ہ ہ تھوڑا آہستہ دھیان ناں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہائے میں مر گئی ی ی ی ی ۔۔۔۔۔۔۔۔ہولی مرجانیاں ہولی ی ی ی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔مینوں مارنا ای ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔نیچے سے آوازیں آنے لگیں اور میں نے مٹھ لگانا شروع کردی شادی کے بعد میں آج پہلی بار مٹھ لگا رہا تھا میرا دل کررہا تھا کہ میں اٹھ کر نیچے اتر کر دونوں کو دیکھوں لیکن میں نے ایسا نہ کیانیچے سے
ہائے ئے ئے ئے ئے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ٹھیک ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اب ٹھیک ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔تکلیف تو نہیں ہورہی ۔۔۔۔۔۔۔۔نہی توں لگا رے ے ے ے ے۔۔۔۔۔آہ ہ ہ ہ ہ ۔۔۔۔میں مر ررر گئی ۔۔۔۔۔۔زیادہ تکلیف تو نہیں ہورہی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نئی تو لگا رے ے ے ے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پوںںںںںںںںںں۔۔۔۔۔۔گاڑی کے ہارن کی آواز میں سب کچھ دب گیا پھر آہو ہور زور نال۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔لتاں اوتے کرلے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آہو ایتھے ای ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔سٹ زور دی مار ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہور زور نال ۔۔۔۔۔۔۔۔ان آوازوں کے ساتھ ہی میری مٹھ مارنے کی رفتار بھی تیز ہوگئی میں فارغ ہوگیا لیکن نیچے سے ابھی بھی آوازیں آرہی تھی چند منٹ تک ایسے ہی چلتا رہا
میں آنے لگا ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔میں دو وار آگئی آں توں وی آجا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کوئی کپڑا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کی کرنا ای۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔میں آنے والا ہوں منی صاف کرنی پڑے گی۔۔۔۔۔۔۔۔۔نئی توں اندر ای آجا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔میرا لن پھر سے حرکت میں آنے لگا میں نے اس کو پکڑ کر پھر سہلانا شروع کردیا
آہ ہ ہ ہ ہ ہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔راشدہ کے گہری سانس لینے کی آواز آئی اور پھر خاموشی میں مٹھ مارتا مارتا رک گیا میرا ہاتھ تھک چکا تھا
گڈی پتہ نئی کتھے اے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کیا کرنا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
چاہ نوں دل کرریا اے گڈی رکے تے لے آویں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میں کپڑے پہن لوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کی کرنے نے کپڑے پا کے گڈی رکے گی تے پا لویں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایڈا وڈا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔توں تے مینوں مار دین لگا سیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تیری بڈی تے پہلی رات مرجاوے گی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہاہاہاہاہا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور پھر خاموشی چند سیکنڈ بعد پھر کسنگ
گاڑی کی رفتار آہستہ ہونے لگی اور ساتھ ہی پوووووووں ہارن کی آواز آئی
گڈی کتھے کھلون لگی اے توں کپڑے پا لے تے چاہ لے کے آہ بڑا جی کردا اے اور پھر مجھے راحیل کا سر نظرآیا
آپ بھی پہن لیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فیر لانے پین گے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کوئی بات نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پہن لیں پھر اتار لینا
نہی میں اینج ای ٹھیک آں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ان کے لئے لانی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نئی ستا مریا رہن دے اینوں ہور نویں مسیبت کیوں گل پائےے۔۔۔۔۔
لے آتا ہوں ان کے لئے بھی پی لیں گے
چل لے آ ۔۔۔۔۔۔۔تن کپ لے آئیں ۔۔۔۔۔۔۔۔
 تھوڑی دیر بعد گاڑی کھڑی ہوگئی اور کیبن کا دروازہ کھلا اور پھر ٹھک۔۔۔۔۔۔۔۔۔
چاہ پینی جے ۔۔۔۔۔ راشدہ نے مجھے جھنجھوڑتے ہوئے پوچھا
ہووووں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔میں نے سونے کی ایکٹنگ کرتے ہوئے کہا
ایویں ڈرامے نہ کرو تے دسوں چاہ پینی جے یا نئی راحیل لین گیا اے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہوووووں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اچھا تے تسی ستے ہووے اوووو۔۔۔۔۔۔۔۔۔تے فیر ایے کی اے۔۔۔۔۔راشدہ نے میرا کھڑا لن اپنے ہاتھ میں پکڑ کر کہااس نے میری چوری پکڑ لی تھی میں اٹھ کر بیٹھ گیا
کیا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
چاہ پینی جے کے نہی۔۔۔۔۔۔
کتھے اے چاہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
راحیل لین گیا اے ۔۔۔۔۔تن کپ منگوائے نیں پینی جے تے اٹھ جاﺅ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میں اٹھ کر نیچے آگیا جس بیڈ پر دونوں تھوڑی دیر پہلے مصروف تھے اس پر مردانہ بنیان انڈویئر اور راشدہ کا بلیک کلر کا بریزئیر پڑا ہواتھا اوروہ اس پر تھوڑ ی سی جگہ گیلی بھی ہوچکی تھی جبکہ دوسرے بیڈ پر جینز کی پینٹ اور ٹی شرٹ پڑی تھی جو راحیل نے گاڑی میں سوار ہوتے وقت پہنی ہوئی تھی اچانک ٹھک سے دروازہ کھلا اور راحیلٹرے پکڑے اندرداخل ہوگیا جس بیڈ پر دونوں بیٹھے تھے میں اس کے سامنے والے بیڈ پر بیٹھ گیا راحیل میرے ساتھ آن بیٹھا اس نے اس وقت ٹراﺅزراور ٹی شرٹ میں ملبوس تھا
“یہ کپڑے کس کے ہیں” میں نے سامنے والے بیڈ پر پڑی بنیان‘ انڈروئیر اور بریزئیر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا
”اوہ ہ ہ ہ ہ۔۔۔۔میں کپڑے بدلے سن“راشدہ نے پہلے راحیل اور پھر میری طرف مسکراتے ہوئے دیکھ کر کہا
تے بنیان کدی اے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اوہ راحیل نے وی کپڑے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اچھا اچھا۔۔۔۔۔۔۔۔میں نے راشدہ کی بات پوری ہونے سے پہلے ہی راحیل کی طرف دیکھ کر اس کی بات کاٹ دی راحیل تھوڑا سا شرمندہ ہوگیا
یہ چائے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔لیجئے ناں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس نے ایک کپ میری طرف اور دوسرا راشدہ کی طرف بڑھاتے ہوئے کہامیں نے اور راشدہ نے اس کے ہاتھ سے کپ پکڑ لئے اور چسکیاں لینے لگے
گاڑی کہاں پہنچی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔میں نے راحیل کی طرف دیکھتے ہوئے پوچھا
ابھی رحیم یار خان رکی تھی میں چائے لے کر آیا ہوں راحیل نے جواب دیا
ابھی تو پنجاب بھی کراس نہیں ہوا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور میں سو سو کر تھک گیا ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔میں نے ایک نظر راشدہ کی طرف ڈالتے ہوئے کہا
پھر ہم تینوں چائے پیتے باتیں کرتے رہے چائے پینے کے بعد راشدہ نے مجھے کہا
تسی سونا ا ے تے اتے چڑ جاﺅ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نہی میں نیند پوری کرلئی اے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ٹھیک اے میں تے کیندی سی تسی کل فیر کراچی کم تے نکل جانا اے تھکاوٹ نہ ہوجاوے۔۔۔۔۔۔
نہی ہوندی ۔۔۔۔۔۔۔توں سونا اے تے سوں جا ۔۔۔۔۔۔۔۔
نہی مینوں تے نیند نہی آرہی ۔۔۔راشدہ نے جواب دیا
تم نے سونا ہے تو اوپر جاکر سوجاﺅ۔۔۔۔۔۔۔۔۔میں نے راحیل سے کہا جس پر وہ اٹھ کر اوپر والے بیڈ پر جالیٹا اور میں راشدہ کے پاس اس کے ساتھ جا بیٹھا
تھوڑی دیر بعد میں نے راشدہ کو چھیڑنا شروع کردیا اور اس کو گلے لگا لیا پھر کسنگ شروع کردی ۔
چھڈدیو مینوں ۔۔۔۔۔۔۔۔فیر تسی نس جاناں اے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نہی نسدا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مینوں پتہ اے نہی نسدا ااااا۔۔۔۔۔۔۔۔راشدہ نے مجھے پیچھے ہٹاتے ہوئے کہامگر میں نے پھر اس کو گلے لگا لیا اور زبردستی کرنا شروع کردی جس پر وہ میرا ساتھ دینے لگی اور پھر میری طرف سے کم اور راشدہ کی طرف سے زیادہ گرم جوشی ہوگئی میں نے اس کے کپڑے اتار دئیے اور پھر اس کی ٹانگیں اوپر اٹھا کر اس کو چودنے لگا اس دوران میں نے اوپر دیکھا تو راحیل نیچے کو دیکھ رہا تھا میں رکا تو راشدہ نے بھی اسے دیکھ لیا
تووں وی تھلے آجا ویکھنا اے تے کول آکے ویکھ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
راحیل بھی نیچے آگیا اور سامنے والے بیڈ پر بیٹھ گیا اس نے اپنا ہاتھ ٹراﺅزر پر رکھ لیا میں نے چدائی شروع کردی میں نے راحیل کی طرف ذرہ بھی دھیان نہیں دیا کہ وہ کیا کررہا ہے جبکہ راشدہ بھی آنکھیں بند کئے لیٹی آہءہ ہ ہ ہاف ف ف ف ہور زور نال ہور زور نال ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اہ ہ ہ ہ کررہی تھی چدائی کے دوران راشدہ دو بار پہلے اور ایک بار میرے ساتھ فارغ ہوئی میں اس کے اوپر ہی لیٹ گیا اور ہم دونوں گہرے سانس لینے لگے جب میرا دھیان راحیل کی طرف پڑا تو وہ مٹھ لگا رہا تھا اور چند سیکنڈ بعد وہ بھی چھوٹ گیا اس کی منی فرش پر گر رہی تھی اس نے اپنا ٹراﺅزر اوپر کیا اور وہیں پر بیڈ پر ٹیک لگا کر لیٹ گیا رات کے تین بجے تک ہم لوگ اسی حالت میں رہے پھر مجھے نیند آنے لگی میں نے دیکھا کہ راحیل بھی سوچکا ہے میں اٹھا اور اوپر جاکر سو گیا میری آنکھ کھلی تو نیچے سے راشدہ کی آہ ہ ہ ہ ہ ہ اف ف ف ف ف کی آواز آرہی تھی میں نے نیچے دیکھا تو راشدہ گھوڑی بنی ہوئی تھی اور راحیل پیچھے سے جھٹکے دے رہا تھا چند سیکنڈ بعد ہی وہ راشدہ کے اندر ہی فارغ ہوگیا اور پھر اس کا دھیان میری طرف پڑا
آپ کب اٹھے
جب سے آپ لگے ہوئے ہو۔۔۔۔۔میں نے مسکراتے ہوئے جواب دیا جس پر وہ بھی اور راشدہ بھی ہنسنے لگی اس کے بعد تینوں نے کپڑے پہن لئے اس وقت دوپہر صبح کے دس بج رہے تھے اور گاڑی حیدرآبد پہنچنے والی تھی حیدرآباد گاڑی رکی تو راحیل چائے اور بسکٹس وغیرہ لے آیا ہم نے ناشتہ کیا اور پھر کراچی تک ہم تینوں باتیں کرتے رہے اترتے ہوئے راحیل نے راشدہ کا اور میرا نمبر لیا اور پھر اپنا نمبر دے کر چلاگیا ہم لوگ پلیٹ فارم پر اترے تو سامنے راشدہ کا بہنوئی کھڑا تھا وہ ہمیں لے کر گھر چلا گیا اگلے تین روز تک میں بزی رہا اور چوتھے روز ہم لوگ ہوائی جہاز سے واپس لاہور آگئے گھر پہنچ کر رات کو میں نے بستر پر راشدہ کو چھیڑ خانی کی اس نے پھرمنع کیا لیکن میں باز نہ آیا اور ہم نے بھرپور سیکس کیا جب فارغ ہوگئے تو راشدہ کہنے لگی
پیلوں تہانوں کی ہوگیا سی ۔۔۔۔۔۔اے کھڑا ای نہی ہوندا سی ‘ راشدہ نے میرے لن کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا
جے اے پیلو کھڑا ہوجاندا تے فیر انگریزی ٹائپ دا سیکس کینویں ہوندا‘ میں نے اس کومسکراتے ہوئے جواب دیا اور وہ میری چھاتی پر مکا مارتے ہوئے میری چھاتی سے لگ گئی اس کے بعد ہم لوگ پھر سے پرانی روٹین پر آگئے اور بھرپور طریقے سے سیکس کرنے لگے
پندرہ دن گزرنے کے بعد ایک دن رات کے وقت جب ہم لوگ ہم بستری سے فارغ ہوکر لیٹے ہوئے تھے راشدہ کے موبائل پر راحیل کا فون آگیا اس نے ملنے کے لئے کہا راشدہ نے اس کو منع کردیا میں نے اس سے کہا کہ اس کوبلا لیتی تو کہنے لگی
جدوں دیسی ٹائپ دا سیکس ای دل راضی کردیو تے انگریزی ٹائپ دے سیکس نوں کی کرناں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


پلان

ہیلو دوستو میرا نام ندیم ہے اور میری عمر 30 سال کے قریب ہے میری ایک سال پہلے میری کزن (چچا کی بیٹی )رابعہ سے شادی ہوئی رابعہ کی عمر اس وقت 23 سال کے قریب ہے اور وہ انتہائی خوب صورت ہے اس کا جسم سمارٹ قد 5 فٹ 5 انچ‘ رنگ گورا‘ ممے 36 سائز کے‘ بال گھنے کالے اور لمبے‘ آنکھیں براﺅن اور رنگ گورا ہے ہماری منگنی بچپن میں ہی ہمارے والدین نے طے کردی تھی میرا تعلق سیالکوٹ سے ہے جبکہ میں جاب کے سلسلہ میں گذشتہ 4 سال سے لاہور میں مقیم ہوں سیالکوٹ میں ہماری جوائنٹ فیملی ہے جہاں میرے چچا‘ تایا اور ہماری فیملی اکٹھی رہتی ہیں میں جب بھی چھٹی کے لئے سیالکوٹ جاتا رابعہ کو دیکھ دیکھ کر میرے دل میں عجیب عجیب سے خیالات آتے رہتے تھے شادی کے 4 مہینے بعد ہی اپنے گھر والوں کے اصرار پر میں اپنی بیوی کو لے کر لاہور شفٹ ہوگیا جہاں ہم لوگ ایک پوش ایریا میں ایک فلیٹ میں رہتے ہیں مجھے مختلف انٹر نیٹ سائٹس پر سیکس سٹوریز پڑھنے کا بہت پہلے سے شوق ہے جن کو پڑھ کر میرے ذہن میں کئی خیالات پیدا ہوتے تھے لاہور شفٹ ہونے کے بعد ہفتہ میں تقریباً ایک دو بار ہم لوگ باہر سے کھانا کھاتے اور اکثر آﺅٹنگ کے لئے شام کے وقت کسی پارک میں چلے جاتے تھے جہاں لوگ رابعہ کو دیکھ کر منہ سے رالیں چھوڑنے لگتے تھے جبکہ رابعہ بھی گھر سے باہر نکلتے ہوئے جان بوجھ کر ایسے کپڑے پہنتی ہے جن کو دیکھ کر لوگ اس کی طرف اٹریکٹ ہوں پہلے پہل تو میں اس کی ان حرکات سے کافی پریشان ہوتا اور مجھے غصہ بھی آتا تھا لیکن وقت کے ساتھ ساتھ حالات تبدیل ہوگئے اور اب مجھے غصے کی بجائے مزہ آنے لگا ہے اور میں سیکسی سٹوریز کی طرح اپنی بیوی کو خیالات میں دوسرے مردوں سے چدتے ہوئے دیکھنے لگا تاہم میں نے اس بارے میں اپنی بیوی سے کبھی بھی بات نہیں کی میں جب بھی اپی بیوی سے ہم بستری کرتا ذہن میں یہی خیال کرتا کہ اس کے ساتھ کوئی مرد سیکس کررہا ہے اب میرے ذہن میں خواہش پیدا ہوئی کہ میں اپنی بیوی کو کسی اور مرد کے ساتھ سیکس کرتے دیکھوں لیکن مجھ میں اتنی ہمت نہیں تھی کہ میں اپنی بیوی سے اس حوالے سے بات کرسکوں دو ماہ قبل میں نے اس بارے میں باقاعدہ پلان بناناشروع کردیا کہ اس خیال کو حقیقت کا رنگ کس طرح دیا جاسکتا ہے یہاں یہ بات بھی میں آپ کو بتانا ضروری سمجھوں گا کہ میں رابی(رابعہ کا نک نیم) سے بہت محبت کرتا ہوں اور اس دوران میرے ذہن میں یہ خیال بھی آیا کہ مجھے ایسا نہیں کرنا چاہئے اس کے ساتھ کوئی دوسرا مرد سیکس کرے گا تو یہ اچھا نہیں ہوگا جس کے بعد میں نے سوچا کہ مجھے اپنی بیوی کو کسی دوسرے مرد کے ساتھ ضرور دیکھنا ہے لیکن اب میں نے اپنی سوچ بدل لی اور فیصلہ کیا کہ اب رابی کو کسی دوسرے مرد کے ساتھ صرف سافٹ سیکس کرتے دیکھوں گا باقاعدہ سیکس کرتے ہوئے نہیں جس پر میں نے پلان بناناشروع کردیا میں لاہور میں ایک ملٹی نیشنل کمپنی میں مارکیٹنگ مینجر کے طورپر کام کرتا ہوں اور میرے ساتھ ایک لڑکا عادل میرے ماتحت کام کرتا ہے جو اسی بلڈنگ میں رہتا ہے جس میں میں رہتا ہوں اور ہم لوگ آفس بھی اکٹھے ہی جاتے ہیں اور واپس بھی اکٹھے ہی آتے ہیں عادل یہاں اس فلیٹ میں اکیلا ہی رہتا ہے اور ساہیوال کارہنے والا ہے وہ اکثر ہمارے گھر آتا جاتا ہے اور ہمارے تعلقات بہت اچھے ہیں میں نے اس کے ساتھ کبھی بھی اس طرح کا رویہ نہیں رکھا جس سے اسے محسوس ہوکہ وہ میرا ماتحت ہے وہ جب بھی میرے گھر آتا وہ میری بیوی کی طرف اکثر گھورتا رہتا تھا اور میں نے کئی بار نوٹ کیا کہ وہ میری بیوی کے حساس حصوں کو دیکھنے کی کوشش کرتا تھا اس بات کو میرے خیال میں رابی نے بھی نوٹ کیا تھا اس لئے وہ بھی اکثر اس وقت ایسی حالت میں عادل کے سامنے آتی کہ اس کو اس کے جسم کے ان حصوں کا کسی حد تک نظارہ ہوسکے اکثر جب عادل ہمارے گھر آتا تو رابی بریزئیر کے بغیر ہی کپڑے پہنتی تاکہ عادل اس کے مموں کا بہتر طورپر نظارہ کرسکے میں نے اپنی خواہش کو پوراا کرنے کے لئے عادل کا انتخاب کیا اور اس پر گذشتہ ماہ باقاعدہ کام شروع کردیا جس کا رابی کو بھی علم نہیں ہوا میں نے عادل کو آفس سے واپسی پر اور صبح آفس جانے سے پہلے روزانہ اپنے گھر بلانا شروع کردیا اور اس کے ساتھ کافی دیر تک گھر میں بیٹھے رہتا تھامیں نے اپنے موبائل پر رابی کی ایک تصویر بنائی جو اس وقت بنائی گئی تھی جب ہم لوگ سیکس سے فارغ ہوئے تھے اور رابی اپنی آنکھیں بند کئے بیڈ پر لیٹی ہوئی تھی اس تصویر کے بارے میں رابی کو بھی علم نہیں تھا ایک روز دوپہر کے وقت میں نے عادل سے کہا کہ آج کھانا باہر کسی ہوٹل پر کھاتے ہیں ہوٹل میں جاکر میں نے اپنے موبائل پر عادل کی ایک تصویر بنائی اور اس کو کہا کہ یہ دیکھوتمہاری تصویر کتنی اچھی بنی ہے میں نے موبائل اس کے ہاتھ میں دیا اورخود باتھ روم جانے کے لئے اٹھ گیا میں نے باتھ روم میں جان بوجھ کر پانچ چھ منٹ لگا دیئے حالانکہ مجھے باتھ روم جانے کی حاجت ہی نہیں تھے جب واپس آیا تو چپکے سے عادل کے پیچھے آکر کھڑا ہوگیا عادل کو معلوم نہیں ہوا کہ میں اس کے پیچھے کھڑا ہوا ہوں میں نے دیکھا کہ عادل موبائل پر رابی کی وہی سپیشل فوٹو دیکھ رہا ہے چند سیکنڈ میں وہیں کھڑا رہا اور پھر اچانک اس کے سامنے آکر اس کے ہاتھ سے فوراً موبائل لے لیااوہ یار تم یہ تصویر دیکھ رہے تھے اگر رابی کو علم ہوگیا کہ میں نے اس کی یہ تصویر بنائی ہے تو وہ مجھ سے بہت ناراض ہوگی‘ میں نے اس سے کہاجبکہ دوسری طرف عادل بھی پریشان ہوگیا تھا کہ وہ رابی کی تصویر دیکھتے ہوئے پکڑا گیا ہے میری بات سن کر تھوڑا سا ریلیکس ہوگیایار تم رابی سے نہ کہنا کہ میں نے موبائل پر اس کی یہ تصویر بنائی ہوئی ہے‘ میں نے عادل کی منت کرنے والے لہجے میں کہاجی بالکل میں بھابھی کو کبھی نہیں بتاﺅں گا اور آپ کو بھی یہ بات کہنے کی ضرورت نہیں کیوں کہ میں اتنا پاگل تو نہیں ہوں‘ عادل نے کہاعادل میں نے یہ تصویر اس وقت بنائی تھی جب ہم لوگ سیکس کے بعد فارغ ہوگئے تھے اور رابی بیڈ پر لیٹی ہوئی تھی مجھے ایسے لیٹی ہوئی اچھی لگی سو میں نے اس کی تصویر بنالی لیکن رابی کو علم نہیں ہے کہ میں نے اس کی تصویر بنائی ہے دیکھو کیسا اچھا پوز ہے یہ‘ میں نے موبائل اس کے ہاتھ میں دوبارہ دیتے ہوئے کہابہت اچھی ‘ شی از رئیلی بیوٹی فل وویمن‘ اس نے اپنی رال ٹپکاتے ہوئے کہا میں نے نوٹ کیا کہ تصویر دیکھتے ہوئے اس کی آنکھوں میں عجیب سی چمک تھی ہاں یہ تو حقیقت ہے کہ وہ بہت ہی خوب صورت ہے اور اس کے ساتھ ساتھ وہ ہاٹ بھی بہت ہے‘ میں نے عادل کی معلومات میں اضافہ کرنے کے لئے کہارئیلی ۔۔۔۔۔۔عادل نے مجھے سوالیہ انداز میں پوچھا جس پر میں سمجھ گیا کہ عادل رابی کے بارے میں خفیہ معلومات میں انٹرسٹڈ ہے ہاں یار ۔۔۔۔۔۔۔ رابی بیڈ پر بہت ہاٹ ہے ‘ میں نے اس سے کہایار تم تو بہت ہی خوش قسمت ہو کہ تم کو ایسی بیوی ملی میری بھی خواہش ہے کہ میری شادی بھی کسی ایسی ہی لڑکی سے ہو‘ یار ناراض نہ ہونا اگر رابی تمہاری بیوی نہ وہ ہوتی تو میں اس کو پھسانے کی کوشش کرتا‘ عادل نے ڈرتے ڈرتے کہایہ کام تو تم اب بھی کرسکتے ہو‘میں نے اس کا حوصلہ تھوڑا سا بڑھا دیارئیلی ۔۔۔۔۔۔کیا تم کو اس پر اعتراض نہیں ہوگا‘ آصف کو جیسے میری بات پر یقین ہی نہیں ہوا تھا ہاں لیکن ایک بات کا خیال رکھنا کہ رابی کو کسی صورت بھی علم نہیں ہونا چاہئے کہ مجھے اس بات کا علم ہے‘ میں نے عادل سے کہااس کے بعد میں نے بات بدلی اور ہم لوگ آفس چلے گئے شام کو آفس سے گھر جاتے ہوئے عادل نے گاڑی میں رابی کی بات چھیڑ لی دوپہر سے وہ والی تصویر میرے ذہن میں گھوم رہی ہے‘ عادل نے کہاکون سی والی‘ مجھے معلوم ہوگیا تھا کہ عادل کس تصویر کی بات کررہا ہے لیکن میں نے جان بوجھ کر انجان بنتے ہوئے کہا میں چاہتا تھا کہ عادل خود ہی مطلب کی بات پر آئے یار رابی کی جو میں نے دوپہر کو موبائل پر دیکھی ہے‘ اس نے مجھے کہا اچھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وہ تصویر تو ہے ہی ایسی کہ ذہن میں بیٹھ جائے ‘ میں نے اس سے کہامیں ایک بار پھر دیکھ سکتا ہوں اس تصویر کو‘ اس نے مجھے کہاہاں ہاں کیوں نہیں‘ میں نے موبائل اس کے ہاتھ میں دیتے ہوئے کہااس نے موبائل پر تصویروں کا فولڈر کھولا اور مطلوبہ تصویر نکال کر دیکھنے لگاونڈر فل یار ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کیا باڈی ہے اور کیا فگر ہے‘ عادل نے تصویر دیکھتے ہوئے کہا کیا کہا تم کو اندازہ ہے کہ اس کا فگر کیا ہوگا‘ میں نے اس سے پوچھاہاں ہاں مجھے اندازہ ہوگیا ہے کہ اس کے مموں کا سائز 36 ہوگا‘ اس نے میری طرف دیکھ کر دانت نکالتے ہوئے کہابالکل ٹھیک یار تمہارا اندازہ بالکل ٹھیک ہے اس کے ممے بالکل 36 سائز کے ہیں‘ میں نے بھی مسکراتے ہوئے کہامجھے لگتا ہے کہ تمہارا عورتوں کے حوالے سے کافی تجربہ ہے ‘ میں نے اس سے پوچھانہیں یار میری قسمت ایسی کہاں ہے‘ اس نے منہ بناتے ہوئے کہاتو پھر تم نے رابی کے مموں کا بالکل درست سائز کیسے بتادیا ‘ میں نے اس سے کہایہ تو بلیو فلموں کا کمال ہے مگر حقیقت میں ایساکہا ں ہے میں تو ایسی باتیں صرف سوچ سکتا ہوں حقیقت میں ایسا کہاں ہوسکتا ہے اب رابی کے بارے میں سن لو میں کئی مہینوں سے اس کے بارے میں سوچ رہا ہوں لیکن اس سے بات کرنے کی ہمت ہی نہیں ہے‘ عادل بات کو پھر رابی پر لے آیا وہ چاہتا تھا کہ بات رابی کے بارے میں ہی ہوتی رہےمیں نہیں مانتا کہ تمہارا تجربہ نہیں ہے‘ میں نے اس کو بے یقینی والے انداز میں کہاحقیقت یہی ہے ‘ اس نے کہاحیرت ہے یار لیکن میں ابھی تک نہیں مان سکتا خیر تم کہتے ہوتو یقین کرلیتا ہوں‘ میں نے کہاتم نے رابی کی صرف ایک ہی تصویر بنائی ہے یا کوئی اور بھی ہے اس کی اس طرح کی تصویر‘ اس نے موبائل میری طرف بڑھاتے ہوئے کہانہیں صرف ایک ہی بنائی ہے میں نے اگر تم کہو تو میں اور بھی بنا لوں گا‘ میں نے اس کے اشتیاق کو دیکھ کر کہاہاں یار بنانا اور مجھے دکھانا‘ اس نے کہااور پھر گھر آنے پر میں اس کو لے کر اپنے گھر ہی چلا گیاشام کا کھانا ہم نے اکٹھے کھایا اور پھروہ حسب عادت رابی کو ہی گھورتا رہا اس دوران جب رابی کچن میں گئی عادل نے مجھے کہا کہ یار رابی رئیل میں بہت ہاٹ اور سیکسی ہےچپ یہاں نہیں باہر بات کریں گے اگر رابی نے سن لیا تو غضب ہوجائے گا‘ میں نے ڈرتے ہوئے کہااوکے اوکے اب میں چلتا ہوں‘ عادل نے مجھ سے اجازت لی اور چلا گیا اس رات میں نے چوری چوری رابی کی ایسی ہی حالت میں دو تین تصویریں مزید لے لیں اور اگلے روز جب عادل مجھے ملا تو اس نے خود ہی پوچھ لیا کہ مزید تصویر بنائی ہیں میں نے جان بوجھ کر جھوٹ بولا کہ نہیںبنا سکا آج ضرور بنا لوں گا اس سے اگلے روز بھی عادل نے پوچھا تو میں نے موبائل اس کو دے دیا عادل نے تصویریں دیکھیں تو اس کی آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئیںیار بہت خوب بہت خوب۔۔۔۔۔ زبردست یار بہت اچھے پوز میں تصویر لی ہے لیکن اگر آپ یہ تصویر اس زاویے سے بناتے کہ رابی کی پھدی بھی واضح طورپر نظر آتی تو مزید اچھا ہوتا ‘ عادل نے بظاہر خوش مگر مکمل طورپر مطمئین نظر نہ آنے والے انداز میں کہااگلے روز میں نے اسی پوز میں تصویر بنالی جیسا کہ عادل نے کہا تھا یہ تصویر دیکھ کر عادل خوش ہوگیا اور مجھ سے کہنے لگا کہ کاش میں رابی کو حقیقت میں ایسے دیکھوں تو مزہ آجائے گا‘ عادل نے ایسے کہا جیسے کہ اس کی خواہش کبھی پوری نہیں ہوسکتیکیا تم رئیل میں اس کو ایسے دیکھنا چاہتے ہو‘ میں نے اس سے پوچھااگر ایسا موقع مل جائے تو میں خود کو دنیا کا خوش قسمت ترین انسان سمجھوں گا‘ عادل نے کہااوکے میں ایک آدھ دن میں کوئی پلان بناتا ہوں اور تم بھی سوچو کہ ایسا کیسے ممکن ہے لیکن ایک بات ذہن میں رہے کہ کسی صورت بھی رابی کو علم نہ ہوکہ ہم لوگ کیا کررہے ہیں‘ میں نے ایک بار پھر اس کو تلقین کی ڈیفی نیٹلی دوست‘ کیا مجھے تم نے پاگل سمجھ رکھا ہے کہ میں کسی کو بتاﺅں گا‘ ٹھیک ہے‘ میں نے اس سے وعدہ کرلیا اس سے اگلے روز اس نے مجھے پلان کے بارے میں پوچھا میں نے کہا کہ پلان بنا لیا ہے میں نے اس کو پلان کے بارے میں بتایا وہ پلان سن کر اچھل پڑاباس یہ بہت خطر ناک ہے ہم پکڑے بھی جاسکتے ہیں‘ عادل نے کہانہیں پکڑے جاتے یہ بہت فول پروف پلان ہے‘ میں نے اس کو تسلی دی میں نے اس کو یقین دلادیا کہ پلان واقعی بہت اچھا اور ہم دنوںنے پلان پرعمل درآمد کے لئے ہم نے ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب منتخب کی اس روز منگل تھا اس کے بعد مسلسل روز اس پلان پر بار بار بات ہوتی اور اس پر گفت وشنید ہوتی پلان میں باہمی مشورے کے ساتھ کئی تبدیلیاں بھی کی گئیں اور آخر وہ دن آگیا جس کا ہمیں انتظار تھا ہفتہ کو آفس سے واپسی پر پھر پلان پر بات ہوئی اور اس کو حتمی شکل دے دی گئی کھانا کھانے کے بعد میں اور رابی ٹی وی کے سامنے بیٹھ گئے اور آپس میں باتیں بھی کرنے لگے میں نے اس سے کہا کہ آج ایک سپیشل پروگرام ہے اس نے مجھے پروگرام کے بارے میں پوچھا تو میں نے اس کو کہا کہ یہ ایک سرپرائز ہے وہ اس پر بہت تجسس میں مبتلا ہوگئی لیکن میں نے اس کو نہ بتایا وہ مجھے پروگرام کے بارے میں بار بار پوچھ رہی تھی اس نے میرے گلے میں باہیں ڈال کر مجھے پوچھنے کی کوشش کی لیکن میں نے اس کو کچھ بتانے کی بجائے اس کو کسنگ شروع کردی اور پکڑ کر بیڈ روم میں لے گیا میں نے اس کے تمام کپڑے اتروا دئےے اور اس کی آنکھوں پر پٹی باندھ کر اس کو بیڈ پر لٹا دیایہ کیا کررہے ہو‘ رابی نے تھوڑا سا احتجاج کرتے ہوئے کہا،یہ سرپرائز ہے‘ میں نے اس سے کہاکیا سرپرائز ہے مجھے بھی توبتاﺅ‘ اس نے ایک بار پھر مجھ سے دریافت کیا لیکن میں نے اس کی بات ان سنی کردی اور اس کو چپ کرکے لیٹنے کو کہا جب وہ لیٹ گئی تو میں نے اس کے دوپٹے سے اس کے ہاتھ پاﺅں بھی اس طرح بیڈ سے باندھ دیئے کہ اس کی ٹانگیں کھلی ہوئی تھیں اور باہیں بھی پھیلی ہوئی تھیں اس وقت اس کے جسم کا ایک ایک انگ کسی بھی دیکھنے والے کے لئے پہلی نظر میں واضح طورپر نظر آسکتا تھا میں نے اس کی آنکھیں اور ہاتھ پاﺅں باندھنے کے بعد اس کے کانوں پر ہیڈ فون لگا کراس کا فیورٹ میوزک ریڈیوسٹیشن آن کردیا اور اس کی آواز اونچی کردی اس نے ایک بار پھر احتجاج کیا کہ یہ کیا ہے میرے کانوں کو ہیڈ فون کیوں لگا رہے ہو میں نے اس کا احتجاج نظر انداز کردیا اور اس سے کہا کہ روٹین کا سیکس کرتے کرتے اکتا گیا ہوں آج تبدیلی کررہا ہوں جس پر وہ بھی بظاہر تجسس میں آگئی اور اس کے مموں میں تناﺅ آگیا اور ان کے نپلز کھڑے ہوگئے اس کے بعد میں نے فون پر عادل کوکہا کہ وہ آجائے اور دروازے کالاک کھول کر پھر کمرے میں آگیا چند منٹ کے بعد ہی عادل کمرے میں موجود تھا جب اس نے رابی کو ایسے لیٹے ہوئے دیکھا کہ وہ پوری طرح ننگی ہے اور اس کی آنکھیں اور ہاتھ پاﺅں بندھے ہوئے ہیں پہلی نظر پڑتے ہی عادل دروازے میںہی ٹھٹھک گیااور چند منٹ تک ایسے ہی کھڑا ہوا اس کو دیکھتا رہا عادل شکل سے کافی نروس دکھائی دے رہا تھا شائد اس کو یقین نہیں آرہا تھا کہ یہ حقیقت ہے یا کوئی خواب۔دیکھ لو غور سے اور اپنی خواہش پوری کرلو‘ میں نے اس کے کان کے قریب اپنا منہ لے جاکر کہا اس نے کوئی جواب نہ دیا اور ایک بار مجھے دیکھ کر آگے بڑھ گیا اور بیڈ کے گرد گھوم کر اس نے دور سے ہی اس کے جسم کا نظارہ کیا اس وقت رابی اپنی پیٹھ کر اوپر کرکے اور اپنی بازوﺅں اور ٹانگوں کو ہلاکر آزاد ہونے کی کوشش کررہی تھی اس نے دو تین منٹ تک اس کے جسم کا بغور جائزہ لیا وہ اس وقت ٹراﺅزر اور ٹی شرٹ میں ملبوس تھا میں نوٹ کررہا تھا کہ اس کا لن پوری طرح سے کھڑا ہوا ہے دو تین منٹ بیڈ کے گرد گھوم کر اس نے رابی کے جسم کا معائنہ کیا اور پھرمیرے پاس آکر کہنے لگا اگر تم اجازت دو تو میں اس کے جسم کو چھو کر اور اس کے مموں کو چوس کر مزہ لے سکتا ہوںاوکے ‘ لیکن یاد رہے کہ میں تم کوصرف اس کے جسم کو چھونے اور اس کے مموں کو چوسنے کی ہی اجازت دے رہا ہوں اس سے آگے کچھ نہیں کرنا‘ میں نے اس سے کہاتھینک یو دوست‘ یو آر مائی بیسٹ فرینڈ‘ آئی رئیلی پراﺅڈ آف یو‘ عادل نے مجھے کہا اور پھر بیڈ کے قریب جاکر اس نے اپنا ایک ہاتھ رابی کے ممے کی طرف بڑھا دیاجیسے ہی اس نے رابی کے ممے کو ہاتھ لگایا رابی کے منہ سے اس س س س س س س س کی آواز نکلی اور اس نے اپنا سانس اندر کی طرف کھینچ لیااوپر ہوجاﺅ بیڈ کے اوپر‘ میں نے اس سے کہا تو وہ بیڈ کے اوپر چڑھ کر رابی کے بالکل پاس گھٹنوں کے بل بیٹھ گیااس نے رابی کے نپل کے گرد اپنی انگلیاں گھمائیں اور پھر ایک نپل کو اپنے منہ میں ڈال کرچوسنے لگا جبکہ دوسرے ممے کے گرد اپنا ہاتھ گھمانے لگامیں نوٹ کررہا تھا کہ رابی بھی ان لمحات کو انجوائے کررہی ہے وہ اپنے چوتڑ اٹھا کر اور اپنی باہوں اور ٹانگوں کو چھڑانے کی کوشش کررہی تھی لیکن باندھے ہونے کی وجہ سے ایسا نہیں کرپارہی تھی اس کے کانوں میں لگے ہیڈ فونز میں سے اتنی آواز آرہی تھی کہ مجھے معلوم ہوگیا کہ اس وقت ریڈیو پر کون سا گانا چل رہا ہے اس سے مجھے تسلی ہوگئی تھی کہ ہماری بات چیت کو رابی نہیں سن سکتی عادل اس کے ایک ممے کو چھوڑ کر دوسرے ممے کو چوسنے لگا اور پھر اس نے تھوڑی دیر کے بعد اپنا سر اونچا کیا اور اپنا ہاتھ اس کی گوری اور لمبی گردن پر پھیرنے لگا اس پھر آہستہ آہستہ اپنا ہاتھ نیچے مموں پر لے آیاپھر اس کا ہاتھ اس کے پیٹ پر چلنے لگا تھوڑی دیر کے بعد وہ اپنا ہاتھ مزید نیچے لے گیا اور اس کی ناف کے نیچے اور پھدی کے تھوڑا اوپر جاکر اس نے اپنا ہاتھ روک لیا اور میری طرف دیکھنے لگامیں تھوڑاآگے بڑھا اور اس کے کان کے قریب اپنا منہ لے جاکر اس کو کہا کہ تم اپنی خواہش پوری کرنے کے لئے جو مرضی کرلو لیکن صرف اسے چودنا نہیں ہے اس نے میری بات سنی اور پھر تھینک یو کہنے کے بعد اپنا دھیان رابی کی طرف کرلیا اس نے اپنا ہاتھ پھدی کے اوپر کیا اور اس کی پھدی کا منہ اپنے ہاتھ کی ہتھیلی سے ڈھک دیا
اس نے چند سیکنڈ رابی کی پھدی پر ہاتھ رکھنے کے بعد اپنا ہاتھ ہٹا لیا اور اس کو غور سے دیکھنے لگا اس کا ہاتھ گیلا ہوچکا تھا اس نے اپنے ہاتھ کو اوپر کیا اور اپنے ناک کے قریب لے جاکر سونگھا اور ایک لمبا سانس لیا اس دوران رابی نے اپنی ٹانگوں کو کھولنے اور بند کرنے کی کوشش شروع کردی جس سے اندازہ ہورہا تھا کہ اسے بھی مزہ آرہا ہے میں نے ان خوب صورت لمحات کو کیمرے میں محفوظ کرنے کا سوچا اور فوری طورپر اپنا ہینڈی کیم نکال کر اس کو آن کیا اور اس کا زوم کلوز کرکے شارٹ لینے لگا اس وقت عادل ایک بار پھررابی کے ممے چوس رہا تھا اس کا ایک ہاتھ دوسرے ممے پر تھا اور دوسرا ہاتھ اس کی ناف کے نیچے پھدی کے اوپر چھوٹے چھوٹے بالوں پر حرکت کررہا تھا وہ رابی کے بازو میں لیٹا ہوا تھا اور اس نے اپنی ایک ٹانگ روبی کی ٹانگ پر رکھی ہوئی تھی اچانک عادل تھوڑا سا پیچھے ہوا اور اپنی پینٹ کو نیچے سرکا دیا میں نے اس کو دیکھا تو کیمرے سے آنکھ ہٹا کر اس کو ایک بار پھر تلقین کی
”عادل روبی کو چودنا نہیں ہے“
عادل نے جواب میں ہاں میں سر ہلایا اور پھر سے اس کے ساتھ چمٹ گیا اس نے پھر اس کے ممے چوسنے شروع کردیئے اور اس کی ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر اپنی ٹانگ سے اس کی ٹانگ کو رگڑنا شروع کردیا اس کے دونوں ہاتھ پہلے والی جگہوں پر چلے گئے تھے
او و و وہ یو آر سو ہارڈ ڈارلنگ‘ رابی کی ٹانگ سے جیسے ہی عادل کا لن ٹچ ہوا وہ منمائی
اوہ م م م م م م‘ عادل نے صرف اتنا کہنے میں ہی اکتفا کیا حالانکہ اس کو معلوم تھا کہ رابی کے کانوں پر لگے ہیڈ فونز میں میوزک چل رہا ہے اور وہ اس کی بات نہیں سن سکے گی
اب عادل نے اپنی ایک انگلی رابی کی پھدی میں ڈال دی جس پر اس نے اپنی گانڈ کو جس حد تک ممکن تھا اوپر اٹھا کر جواب دیا جبکہ میں ان تمام لمحات کو کیمرے میں محفوظ کررہا تھا عادل نے تھوڑی دیر بعد پھدی میں دوانگلیاں ڈال کر ان کو آگے پیچھے کرنا شروع کردیا پھر چند سیکنڈ بعد اس نے اپنی انگلیاں باہر نکالیں جو پوری طرح سے بھیگی ہوئی تھیں اس نے ان انگلیوں کو سونگھا اور پھر ان کو منہ میں ڈال کرچاٹ لیا
بہت مزے دار ہے تمہاری بیوی کا جوس ‘ کیا میں اس کو براہ راست اپنے منہ سے ٹچ کرلوں ‘ عادل نے میری طرف دیکھتے ہوئے پوچھا
میں نے کیمرے سے ایک لمحے کے لئے آنکھ ہٹائی اور اس کو دیکھتے ہوئے کہ جو مرضی کرلو لیکن اس کو چودنا نہیں ہے ‘ میں نے اس کو مشروط اجازت دے دی جس پر وہ اٹھا اوراس کے کندھوں کے قریب آکر بیٹھ گیا اس نے اپنے لن کو ہاتھ میں پکڑ کر مٹھ لگانا شروع کردی اور چند منٹ بعد اس نے اپنے لن کی ٹوپی رابی کی گردن کے پاس کی اور پھر اپنی منی اس کے منہ پر نکال دی پھر اس نے اپنا ڈھیلا لن رابی کے منہ کے قریب کیا اور اس کو اپنے ہاتھ سے رابی کے ہونٹوں سے ٹچ کیا رابی نے اپنا منہ کھولا اور اس اندر کرکے چوسنے لگی جس پر اس کا لن چند منٹوں میں ہی دوبارہ کھڑا ہوگیا میںان تمام لمحات کو کیمرے میں محفوظ کررہا تھا جبکہ اس وقت میرا لن بھی اپنے آپ سے باہر ہورہا تھا اس کے بعد عادل اپنی جگہ سے اٹھا اور رابی کی ٹانگوں کے درمیان میں آگیا
اس وقت عادل کا لن پوری طرح سے کھڑا ہوا تھا میں نے محسوس کیا کہ عادل کا لن میری نسبت تھوڑا بڑا اور موٹا بھی ہے میں نے اس کے لن کا کلوز شاٹ لیا وہ اتنی دیر میں اس کی ٹانگوں کے درمیان آگیا اور تھوڑا نیچے ہوکر اس نے اپنا منہ اس کی پھدی پر جما دیا اس نے اپنی زبان باہر نکالی اور اس کی نوک سے رابی کی پھدی کو ٹچ کرنے لگامیں دیکھ رہا تھا کہ عادل نے اپنے دونوں ہاتھ بھی رابی کی پھدی پر رکھے ہوئے تھے اور اس نے اپنے انگوٹھوں سے اس کو تھوڑا سا کھولا اور اپنی زبان کو مزید اندر تک کیا اور پھر اپنی زبان کو اس کی پھدی کے اندر باہر کرنے لگا اس کے بعد اس نے اپنے ہونٹ اس کی پھدی پر جما دئےے
اب مجھے مزید نہ تڑپاﺅ ڈارلنگ اب آجاﺅ‘ سر کو ادھر ادھر مارتی اور اپنے ہاتھ پاﺅں چھڑانے کی کوشش میں مصروف رابی کی آواز آئی
خبردار ۔۔۔۔ اس کو کسی صورت بھی چودنانہیں ہے‘ میںنے عادل کی طرف دیکھتے ہوئے کہااور پھر سے اپنی آنکھ کیمرے پر لگا لی
عادل نے جیسے میری بات سنی ہی نہیں وہ اٹھ کر بیٹھ گیا اور اپنا لن ہاتھ میں پکڑلیامیں نے کیمرے سے آنکھ ہٹائی اور فوری طورپر پاس آکر عادل کے کندھے پر ہاتھ رکھ دیا اور اس سے کہا کہ میں نے تم کو پہلے بھی کہا تھا کچھ بھی ہوجائے اس کو چودنا نہیں ہے جبکہ دوسری طرف رابی کے منہ سے”اب مجھ سے برداشت نہیں ہورہا پلیز چودنا شروع کرو۔۔۔۔ جلدی کرو“ کی آوازیں آرہی تھیں عادل نے میری طرف دیکھا اور کہا ”یار تم بے فکر ہوجاﺅ میں نے تم سے وعدہ کیا ہے کہ اپنا لن اس کی پھدی میں نہیں ڈالوں گا میں صرف اس کو اس کی ٹانگوں پر ہی رگڑوں گا جس پر میں تھوڑا پیچھے ہوگیا اور کیمرے سے شوٹنگ شروع کردی اس نے اپنا لن اس کی ٹانگوں پر رگڑنا شروع کیا اور پھر اپنا لن اس کی پھدی پر رکھ کر اس کی پھدی کے قریب لے گیا میرے ذہن میں ایک دم خیال آیا کہ اب اس کو اٹھا دوں میں کیمرے پر آنکھ جمائے اس کی طرف دیکھ رہا تھا اس کا لن میری بیوی کی پھدی کے قریب سے قریب ہوتا جارہا تھا جبکہ میرے دل کی دھڑکن تیز ہورہی تھی میں سوچ رہا تھا کہ اب اس کو منع کردینا چاہئے میں نے پھر سوچا کہ اس کو میں نے پہلے ہی خبردار کردیا ہے اب یہ رک جائے گا مگر اس کا لن میری بیوی کی پھدی کے مزید قریب ہوگیا پھر اس نے اپنا لن میری بیوی کی پھدی کے منہ پر لا کر روک دیا اور اس کو ایک ہاتھ سے پکڑ کر اس کے اوپر رگڑنے لگا اب میرا دل پہلے سے بھی زیادہ تیزی کے ساتھ دھڑک رہا تھا
اب اندر ڈال بھی دو کیا مجھے مارنا ہے‘ رابی کے منہ سے آواز نکلی عادل نے ایک لمحے کے لئے میری طرف دیکھا میں نے اس کو پھر منع کیا جس پر اس نے کہا ٹھیک ہے میں صرف اس کو اوپر رگڑتا ہوں
جلدی کرو میں مرے جارہی ہوں‘ رابی پھر سے چلائی
عادل نے اپنا لن اس کی پھدی پر رگڑنا پھرسے شروع کردیا رابی کی پھدی جو بہت زیادہ پانی چھوڑ چکی تھی اب کافی حد تک پھسلن زدہ ہوگئی تھی عادل کا لن بار بار کبھی اوپر کبھی نیچے کی طرف پھسل رہا تھا میں نے پھر عادل کو خبردار کیا دیکھو تمہارا لن کسی صورت بھی اس کی پھدی کے اندر نہ جانے پائے صرف اور صرف اپنے لن کی ٹوپی کو اس کی پھدی کے ہونٹوں سے ٹچ کرنا اس سے آگے نہ جانا اس نے میری سنی ہاں میں سر ہلایا اور پھرسے رگڑنا شروع کردیاعادل نے اپنا ہاتھ اس کی پھدی کی طرف بڑھایا اور اس کی پھدی کے دونوں ہونٹوں کو مزید کھولا اور پھر سے تھوڑا تیزی کے ساتھ رگڑنا شروع کردیا میں دیکھ رہا تھا کہ رابی کی پھدی کافی حد تک پانی چھوڑ چکی تھی اور کھلی ہوئی تھی اب اس کی خواہش تھی کہ کسی طریقے سے لن اس کی پھدی میں چلا جائے جس کے لئے وہ بار بار منہ سے بھی کہہ رہی تھی اور اپنے ہاتھ پاﺅں بھی ہلا رہی تھی
مجھے جلدی سے چودنا شروع کرو تیزی سے اور طاقت سے مجھے چودو۔۔۔۔ اب میں نے پھر سوچا کہ اب میں عادل کو روک دوں ابھی یہ سوچ ہی رہا تھا کہ رابی نے اچانک اپنی گانڈ کو تھوڑا سا اوپر کیا جبکہ عادل کی طرف سے نیچے کو تھوڑا سا زور لگ گیا
میں حیرت سے عادل کے لن اور اپنی بیوی کی پھدی کی طرف دیکھنے لگا عادل کے لن کی ٹوپی میری بیوی کی پھدی کے اندر چلی گئی تھی میں حیرت سے اس طرف دیکھ رہاتھا جبکہ کیمرہ میرے ہاتھ میں پکڑا ہوا تھا اور اس کا رخ بھی اسی طرف تھا
مجھے چودو۔۔۔۔۔پلیز مجھے زور زور سے پوری طاقت سے چودو۔۔۔۔ رابی کی آواز میرے کانوں تک پہنچی
عادل نے میری طرف عاجزی سے دیکھا جیسے کہہ رہا ہو کہ اس میں میری کوئی غلطی نہیں ہے مگر اس نے اپنا لن اسی جگہ پر ساکت کررکھا تھا اس نے اس کو نکالا نہیں تھا میں بھی خاموشی سے اس کی طرف دیکھ رہا تھا
اس کو اور اندر کرو۔۔۔۔۔۔ پلیز شروع کرو‘ رابی کی آواز پھر کمرے میں گونجی جبکہ عادل میری طرف دیکھ رہا تھا اور میں اس کی طرف دیکھ رہا تھا کیمرے کی نظر صرف لن اور پھدی کے اوپر تھی اس میں مزید کوئی چیز بھی شوٹ نہیں ہورہی تھی عادل کے لن کی ٹوپی ابھی بھی اس کی پھدی کے اندر ہی تھا اس نے ابھی تک اس کو باہر نہیں نکالا تھا
کیا کررہے ہو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ شروع کرو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مجھے تنگ کیوں کررہے ہو‘ میرے کانوں میں پھر آواز گونج اٹھی
میرے ذہن میں اس وقت کشمکش شروع ہوگئی کہ کیا کروں اس کو روک دوں یا اجازت دے دوں
سوری یارررررررر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس میں میری کوئی غلطی نہیں ہے میں نے جان بوجھ کر ایسا نہیں کیا ۔۔۔۔اگر یہاں تک آگیا ہوں تو آگے بھی اجازت دے دو“عادل نے میری طرف عاجزانہ اور معذرت خواہانہ انداز میں دیکھتے ہوئے کہا
میں ابھی سوچ ہی رہا تھا کہ اس کو کیا کہوں کہ عادل نے میری خاموشی کو اجازت سمجھ لیا اور اس نے اپنی گردن گھما کر نظر رابی کی پھدی پر کی اور پھر اپنے لن کو اندر کی طرف دھکیل دیا اور اس کا لن میری بیوی کی پانی پانی پھدی کے اندر جڑ تک چلا گیا
آہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ۔۔۔۔۔۔۔۔رابی نے اپنا سانس اندر کی طرف کھینچتے ہوئے کہا
عادل نے اپنا لن باہر نکالااور پھر جھٹکوں سے اس کو اندر باہر کرنا شروع کردیا اس نے رابی کی ٹانگیں اپنے کندھوں پر رکھیں اور اس کو اپنی پوری طاقت کے ساتھ چودنا شروع کردیا میں حیرت زدہ آنکھوں سے اس کی طرف دیکھنے لگا جبکہ کیمرہ میرے ہاتھ میں پکڑا ہوا تھا اور شوٹنگ میں مصروف تھا اس دوران رابی کے کانوں سے ہیڈ فون تھوڑا باہر نکل آئے میں نے دیکھا تو فوری طورپر ہینڈی کیم کو پکڑے اس کی طرف لپکا اور عادل کو ایک لمحے کے لئے روک کر اس کی توجہ ہیڈ فونز کی طرف دلائی اس نے چدائی روک کر ہیڈ فون دوبارہ سے کانوں میں فٹ کئے جن میں سے اونچی آواز میں میوزک کی آواز آرہی تھی اور پھرسے چدائی شروع کردی پھر اس نے جھٹکے دینا بند کردیئے اور اپنا لن رابی کی پھدی کے اندر روک کر اس کے سینے پر اپنا منہ لے گیا اس نے اس کے ممے اپنے منہ میں لے کر چوسنا شروع کردیئے اور پھر چند منٹ بعد دوبارہ سے چدائی شروع کردی
اچانک میرے ذہن میں خیال آیا کہ عادل نے کنڈوم نہیں پہن رکھا
اوہ شٹ! عادل کو روکنا چاہئے ‘ میں ابھی اس کو روکنے کی سوچ ہی رہا تھا کہ اس نے ایک زور کا جھٹکا لیا اور اپنا پورا لن اس کی پھدی کے اندر ڈال کررک گیا اس نے اپنی آنکھیں بند کرلیں اور اس کے جسم نے ایک دو جھٹکے لئے اور پھر چند سیکنڈ کے بعد اس نے اپنا لن اس کی پھدی سے باہر نکال لیا میں نے دیکھا کہ اس کا لن ابھی نرم تھا
اوہ نوووووووو۔۔۔۔۔عادل میری بیوی کی پھدی میں ہی فارغ ہوگیا تھا میں خاموشی سے اس کی طرف دیکھ رہا تھا اس نے فوری طورپر اپنے کپڑے پہنے اور اٹھ کر مجھے گلے لگا لیا
تھینک یو ویری ویری مچ مائی ڈئیر فرینڈ یو آر سو گریٹ اینڈ یور وائف از ویری ویر ی ہاٹ ۔۔۔۔۔اٹ از موسٹ ونڈر فل نائٹ فار می ان مائی لائف ۔۔۔۔آئی ول ناٹ فارگیٹ یو اینڈ یور وائف اینڈدس نائٹ۔۔۔۔ وہ مجھ سے علیحدہ ہوا اور فوری طورپر کمرے سے باہر نکل گیا
میں نے اپنی بیوی کی طرف دیکھا جو اپنا جسم ڈھیلا چھوڑے بیڈ پر پڑی تھی اس کے ہاتھ پاﺅں اور آنکھیں بندھی ہوئی تھیں اور اس کی پھدی سے عادل کے لن سے نکلنے والا مادہ اور اس کا اپنا پانی مکسچر بن کر قطرہ قطرہ اس کی ٹانگوں سے بہتا ہوا باہر نکل رہا تھا میں نے کیمرہ الماری میں رکھا اور کمرے کی لائٹ آف کی اس کے بعد اس کی آنکھیں بازو اور ٹانگیں کھول دی
ویری انٹرسٹنگ‘ ویری ونڈر فل‘ آئی رئیلی انجوائے اٹ ‘ میری بیوی نے مجھے جپھی ڈالتے ہوئے کہا جس پر میں سوچنے لگا کہ اگر اس کو حقیقت معلوم ہوجائے تو یہ کیا سوچے گی تھوڑی دیر بعد وہ سو گئی لیکن میں ساری رات جاگتا رہا اور سوچتا رہا کہ یہ کیا ہوگیا ہے مجھے ایسا کرنا چاہئے تھا یا نہیں آخر میں نے یہ سوچا کہ اس کو ایک ڈراﺅنا خواب سمجھ کر بھول جانا ہی بہتر ہے میں نے سوچا کہ اگر رابی کو معلوم ہوگیا کہ میں نے اس طرح کیا ہے تو وہ مجھ سے ناراض ہوجائے گی جس کا میں کسی صورت بھی متحمل نہیں ہوسکتا کیوں کہ میں اس سے بہت محبت کرتا ہوں
اس سے اگلی رات ہم لوگ جب سیکس کررہے تھے اچانک رابی نے میرا لن اپنے منہ میں ڈال لیا اور اس کو چوسنا شروع کردیا حالانکہ اس سے پہلے وہ کبھی خود سے ایسا نہیں کرتی تھی میرے کہنے پر ہی وہ میرا لن اپنے منہ میں ڈالتی تھی اور تھوڑی دیر بعد ہی میرا لن اپنے منہ سے نکال دیتی تھی اس رات اس نے میرالن خود سے چوسنا شروع کیا اور اپنے منہ میں ہی اس کو فارغ کیا اور میری منی کا آخری قطرہ بھی اپنے منہ میں لے گئی
ندیم تمہاری منی کا ٹیسٹ کچھ تبدیل سا ہے کل ٹیسٹ کچھ اور تھا ‘ رابی نے میرا ڈھیلا لن اپنے منہ سے نکالتے ہوئے کہا
میرا دل زور زور سے دھڑکنے لگا اور میں چند لمحے خاموش رہا اور میں نے سوچا کہ اب اس کو بتا دینا ہی بہتر ہے 
وہ اصل میں وہ ۔۔۔۔۔۔
مجھے معلوم ہے‘ تم کچھ نہ بتاﺅ تو بھی میں جان چکی ہوں‘ اس نے کہا تو میں جیسے زمین میں گڑ گیا ہوں میرے دل کی دھڑکن مزید تیز ہوگئی
تم کیا جانتی ہو‘ میں نے اس کو پوچھا
رابی مسکرائی اور کہنے لگی کہ کل جب لن میرے ساتھ لگا تو اس کی بناوٹ ایسی نہیں تھی جیسی تمہارے لن کی ہے وہ تھوڑا سا بڑا اور موٹا تھی تھا میں اس وقت تھوڑا کنفیوز ہوگئی تھی لیکن جب میں نے تمہارا لن اپنے منہ میں لیا تو میں سمجھ گئی کہ دال میں کچھ کالا ہے اس کی ٹوپی کافی موٹی تھی اور اس سے آنے والی بو بھی مختلف تھی جب مجھے یقین ہوگیا کہ یہ تم نہیں ہو تو میں پہلے تو ڈر گئی لیکن بعد میں سوچا کہ تم نے خودکیا ہے اور کچھ سوچ سمجھ کر پلان بنایا ہوگیا اور تم کو معلوم ہوگا کہ اس کے برے اور اچھے اثرات کیا ہوسکتے ہیں جس پر میں ریلیکس ہوگئی جس پر میں نے انجوائے کرنے کا سوچا اس وقت مجھے معلوم نہیں تھا کہ مجھے چودنے والا شخص کون ہے لیکن جو بھی تھا بہت اچھا تھا تم جانتے ہو کہ تم اور میں جب کرتے ہیں تو ایک ردھم سے کرتے ہیں لیکن جو یہ شخص تھا اس کے مجھے چودنے کے انداز سے لگا کہ یہ اناڑی ہے جو مجھے بہت اچھا لگا اور میں نے اس کو بہت انجوائے کیا ہے اس کے علاوہ تم نے میرے کانوں کو جو ہیڈ فون لگائے تھے وہ بہت ہی اچھا اور فول پروف آئیڈیا تھا لیکن ریڈیو پر چلنے والا گانا ایک لمحے کے لئے بند ہوگیا اور خاموشی چھا گئی تھی اور میرے کانوں میں سوررررررررری کی آواز بھی پڑی تھی جس سے مجھے معلوم ہوگیا کہ یہ عادل ہے جیسے ہی مجھے یہ معلوم ہوا کہ یہ عادل ہے تو میں ایک لمحے کے لئے خوف زدہ ہوگئی تھی لیکن بعد میں میرا خوف ختم ہوگیا کہ تم نے جو کیا ہے سوچ سمجھ کر کیا ہے جس پر میں نہیں چاہتی تھی کہ یہ مجھے چودنا رکے ‘ میں تمہارے پلان کی داد دیتی ہوں
یہ بہت ہی خوب صورت اور یادگار رات تھی تھینک یو۔۔۔۔تم نے مجھے رئیل میں ایک سرپرائز دیا ہے
مگر تم نے یہ نہیں سوچا کہ یہ بہت رسکی کام ہے کسی اور کو اپنی بیوی کو چودنے کی اجازت دینا اس نے کنڈوم بھی نہیں پہنا ہوا تھا مجھے یہ بتاﺅ کہ تم نے عادل کو کنڈوم پہننے کے لئے کیوں نہیں کہا یا مجھے ہی پہلے بتا دیتے میں کوئی گولی شولی کھا لیتی
آئندہ سے محتاط رہنا کسی بھی مرد کو اپنی بیوی کو چودنے کی اجازت دینے سے پہلے اس بات کو مدنظر رکھ لینا کہ اس نے کنڈوم پہنا ہوا ہے یا نہیں ۔ مجھے اندازہ نہیں تھا کہ تم اتنے لا پرواہ ہوسکتے ہو۔ اس نے موڈ بناتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے سیکس سے صرف حمل کا ہی خطرہ نہیں ہوتا اور بھی کئی خطرناک بیماریاں لگ سکتی ہیں جن سے محتاط رہنا چاہئے اس لئے ڈارلنگ آئندہ سے محتاط رہنا کنڈوم کا خاص طورپر خیال رکھنا اچھا ہاں اور عادل کو یہ نہ بتانا کہ میں سب کچھ جان چکی ہوں کہ اس نے مجھے چودا ہے “ اس نے مجھ سے کہا
کیوں؟
ڈارلنگ مجھے اس سے شرم آئے گی اور برا لگے گا
شرم ؟
کم آن ڈارلنگ ابھی تک وہ صرف سوچ رہا ہوگا کہ صرف خاوند کو ہی معلوم ہے کہ اس کی بیوی اس سے چدی ہے اگر اس کو معلوم ہوگیا کہ میں بھی یہ سب کچھ جان چکی ہوں تو وہ مجھ سے فری ہونے کی بھی کوشش کرے گا جو مجھے پسند نہیں ہے اچھا اب مجھے یہ بتاﺅ کہ تم ابھی تک کتنے لوگوں کی بیویاں چود چکے ہو
کسی کی بھی نہیں
میں نہیں مانتی تم نے اتنا فول پروف پلان بنایا تھا کوئی اناڑی اس طرح نہیں سوچ سکتا ۔





اس نے چند سیکنڈ رابی کی پھدی پر ہاتھ رکھنے کے بعد اپنا ہاتھ ہٹا لیا اور اس کو غور سے دیکھنے لگا اس کا ہاتھ گیلا ہوچکا تھا اس نے اپنے ہاتھ کو اوپر کیا اور اپنے ناک کے قریب لے جاکر سونگھا اور ایک لمبا سانس لیا اس دوران رابی نے اپنی ٹانگوں کو کھولنے اور بند کرنے کی کوشش شروع کردی جس سے اندازہ ہورہا تھا کہ اسے بھی مزہ آرہا ہے میں نے ان خوب صورت لمحات کو کیمرے میں محفوظ کرنے کا سوچا اور فوری طورپر اپنا ہینڈی کیم نکال کر اس کو آن کیا اور اس کا زوم کلوز کرکے شارٹ لینے لگا اس وقت عادل ایک بار پھررابی کے ممے چوس رہا تھا اس کا ایک ہاتھ دوسرے ممے پر تھا اور دوسرا ہاتھ اس کی ناف کے نیچے پھدی کے اوپر چھوٹے چھوٹے بالوں پر حرکت کررہا تھا وہ رابی کے بازو میں لیٹا ہوا تھا اور اس نے اپنی ایک ٹانگ روبی کی ٹانگ پر رکھی ہوئی تھی اچانک عادل تھوڑا سا پیچھے ہوا اور اپنی پینٹ کو نیچے سرکا دیا میں نے اس کو دیکھا تو کیمرے سے آنکھ ہٹا کر اس کو ایک بار پھر تلقین کی
”عادل روبی کو چودنا نہیں ہے“
عادل نے جواب میں ہاں میں سر ہلایا اور پھر سے اس کے ساتھ چمٹ گیا اس نے پھر اس کے ممے چوسنے شروع کردیئے اور اس کی ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر اپنی ٹانگ سے اس کی ٹانگ کو رگڑنا شروع کردیا اس کے دونوں ہاتھ پہلے والی جگہوں پر چلے گئے تھے
او و و وہ یو آر سو ہارڈ ڈارلنگ‘ رابی کی ٹانگ سے جیسے ہی عادل کا لن ٹچ ہوا وہ منمائی
اوہ م م م م م م‘ عادل نے صرف اتنا کہنے میں ہی اکتفا کیا حالانکہ اس کو معلوم تھا کہ رابی کے کانوں پر لگے ہیڈ فونز میں میوزک چل رہا ہے اور وہ اس کی بات نہیں سن سکے گی
اب عادل نے اپنی ایک انگلی رابی کی پھدی میں ڈال دی جس پر اس نے اپنی گانڈ کو جس حد تک ممکن تھا اوپر اٹھا کر جواب دیا جبکہ میں ان تمام لمحات کو کیمرے میں محفوظ کررہا تھا عادل نے تھوڑی دیر بعد پھدی میں دوانگلیاں ڈال کر ان کو آگے پیچھے کرنا شروع کردیا پھر چند سیکنڈ بعد اس نے اپنی انگلیاں باہر نکالیں جو پوری طرح سے بھیگی ہوئی تھیں اس نے ان انگلیوں کو سونگھا اور پھر ان کو منہ میں ڈال کرچاٹ لیا
بہت مزے دار ہے تمہاری بیوی کا جوس ‘ کیا میں اس کو براہ راست اپنے منہ سے ٹچ کرلوں ‘ عادل نے میری طرف دیکھتے ہوئے پوچھا
میں نے کیمرے سے ایک لمحے کے لئے آنکھ ہٹائی اور اس کو دیکھتے ہوئے کہ جو مرضی کرلو لیکن اس کو چودنا نہیں ہے ‘ میں نے اس کو مشروط اجازت دے دی جس پر وہ اٹھا اوراس کے کندھوں کے قریب آکر بیٹھ گیا اس نے اپنے لن کو ہاتھ میں پکڑ کر مٹھ لگانا شروع کردی اور چند منٹ بعد اس نے اپنے لن کی ٹوپی رابی کی گردن کے پاس کی اور پھر اپنی منی اس کے منہ پر نکال دی پھر اس نے اپنا ڈھیلا لن رابی کے منہ کے قریب کیا اور اس کو اپنے ہاتھ سے رابی کے ہونٹوں سے ٹچ کیا رابی نے اپنا منہ کھولا اور اس اندر کرکے چوسنے لگی جس پر اس کا لن چند منٹوں میں ہی دوبارہ کھڑا ہوگیا میںان تمام لمحات کو کیمرے میں محفوظ کررہا تھا جبکہ اس وقت میرا لن بھی اپنے آپ سے باہر ہورہا تھا اس کے بعد عادل اپنی جگہ سے اٹھا اور رابی کی ٹانگوں کے درمیان میں آگیا
اس وقت عادل کا لن پوری طرح سے کھڑا ہوا تھا میں نے محسوس کیا کہ عادل کا لن میری نسبت تھوڑا بڑا اور موٹا بھی ہے میں نے اس کے لن کا کلوز شاٹ لیا وہ اتنی دیر میں اس کی ٹانگوں کے درمیان آگیا اور تھوڑا نیچے ہوکر اس نے اپنا منہ اس کی پھدی پر جما دیا اس نے اپنی زبان باہر نکالی اور اس کی نوک سے رابی کی پھدی کو ٹچ کرنے لگامیں دیکھ رہا تھا کہ عادل نے اپنے دونوں ہاتھ بھی رابی کی پھدی پر رکھے ہوئے تھے اور اس نے اپنے انگوٹھوں سے اس کو تھوڑا سا کھولا اور اپنی زبان کو مزید اندر تک کیا اور پھر اپنی زبان کو اس کی پھدی کے اندر باہر کرنے لگا اس کے بعد اس نے اپنے ہونٹ اس کی پھدی پر جما دئےے
اب مجھے مزید نہ تڑپاﺅ ڈارلنگ اب آجاﺅ‘ سر کو ادھر ادھر مارتی اور اپنے ہاتھ پاﺅں چھڑانے کی کوشش میں مصروف رابی کی آواز آئی
خبردار ۔۔۔۔ اس کو کسی صورت بھی چودنانہیں ہے‘ میںنے عادل کی طرف دیکھتے ہوئے کہااور پھر سے اپنی آنکھ کیمرے پر لگا لی
عادل نے جیسے میری بات سنی ہی نہیں وہ اٹھ کر بیٹھ گیا اور اپنا لن ہاتھ میں پکڑلیامیں نے کیمرے سے آنکھ ہٹائی اور فوری طورپر پاس آکر عادل کے کندھے پر ہاتھ رکھ دیا اور اس سے کہا کہ میں نے تم کو پہلے بھی کہا تھا کچھ بھی ہوجائے اس کو چودنا نہیں ہے جبکہ دوسری طرف رابی کے منہ سے”اب مجھ سے برداشت نہیں ہورہا پلیز چودنا شروع کرو۔۔۔۔ جلدی کرو“ کی آوازیں آرہی تھیں عادل نے میری طرف دیکھا اور کہا ”یار تم بے فکر ہوجاﺅ میں نے تم سے وعدہ کیا ہے کہ اپنا لن اس کی پھدی میں نہیں ڈالوں گا میں صرف اس کو اس کی ٹانگوں پر ہی رگڑوں گا جس پر میں تھوڑا پیچھے ہوگیا اور کیمرے سے شوٹنگ شروع کردی اس نے اپنا لن اس کی ٹانگوں پر رگڑنا شروع کیا اور پھر اپنا لن اس کی پھدی پر رکھ کر اس کی پھدی کے قریب لے گیا میرے ذہن میں ایک دم خیال آیا کہ اب اس کو اٹھا دوں میں کیمرے پر آنکھ جمائے اس کی طرف دیکھ رہا تھا اس کا لن میری بیوی کی پھدی کے قریب سے قریب ہوتا جارہا تھا جبکہ میرے دل کی دھڑکن تیز ہورہی تھی میں سوچ رہا تھا کہ اب اس کو منع کردینا چاہئے میں نے پھر سوچا کہ اس کو میں نے پہلے ہی خبردار کردیا ہے اب یہ رک جائے گا مگر اس کا لن میری بیوی کی پھدی کے مزید قریب ہوگیا پھر اس نے اپنا لن میری بیوی کی پھدی کے منہ پر لا کر روک دیا اور اس کو ایک ہاتھ سے پکڑ کر اس کے اوپر رگڑنے لگا اب میرا دل پہلے سے بھی زیادہ تیزی کے ساتھ دھڑک رہا تھا
اب اندر ڈال بھی دو کیا مجھے مارنا ہے‘ رابی کے منہ سے آواز نکلی عادل نے ایک لمحے کے لئے میری طرف دیکھا میں نے اس کو پھر منع کیا جس پر اس نے کہا ٹھیک ہے میں صرف اس کو اوپر رگڑتا ہوں
جلدی کرو میں مرے جارہی ہوں‘ رابی پھر سے چلائی
عادل نے اپنا لن اس کی پھدی پر رگڑنا پھرسے شروع کردیا رابی کی پھدی جو بہت زیادہ پانی چھوڑ چکی تھی اب کافی حد تک پھسلن زدہ ہوگئی تھی عادل کا لن بار بار کبھی اوپر کبھی نیچے کی طرف پھسل رہا تھا میں نے پھر عادل کو خبردار کیا دیکھو تمہارا لن کسی صورت بھی اس کی پھدی کے اندر نہ جانے پائے صرف اور صرف اپنے لن کی ٹوپی کو اس کی پھدی کے ہونٹوں سے ٹچ کرنا اس سے آگے نہ جانا اس نے میری سنی ہاں میں سر ہلایا اور پھرسے رگڑنا شروع کردیاعادل نے اپنا ہاتھ اس کی پھدی کی طرف بڑھایا اور اس کی پھدی کے دونوں ہونٹوں کو مزید کھولا اور پھر سے تھوڑا تیزی کے ساتھ رگڑنا شروع کردیا میں دیکھ رہا تھا کہ رابی کی پھدی کافی حد تک پانی چھوڑ چکی تھی اور کھلی ہوئی تھی اب اس کی خواہش تھی کہ کسی طریقے سے لن اس کی پھدی میں چلا جائے جس کے لئے وہ بار بار منہ سے بھی کہہ رہی تھی اور اپنے ہاتھ پاﺅں بھی ہلا رہی تھی
مجھے جلدی سے چودنا شروع کرو تیزی سے اور طاقت سے مجھے چودو۔۔۔۔ اب میں نے پھر سوچا کہ اب میں عادل کو روک دوں ابھی یہ سوچ ہی رہا تھا کہ رابی نے اچانک اپنی گانڈ کو تھوڑا سا اوپر کیا جبکہ عادل کی طرف سے نیچے کو تھوڑا سا زور لگ گیا
میں حیرت سے عادل کے لن اور اپنی بیوی کی پھدی کی طرف دیکھنے لگا عادل کے لن کی ٹوپی میری بیوی کی پھدی کے اندر چلی گئی تھی میں حیرت سے اس طرف دیکھ رہاتھا جبکہ کیمرہ میرے ہاتھ میں پکڑا ہوا تھا اور اس کا رخ بھی اسی طرف تھا
مجھے چودو۔۔۔۔۔پلیز مجھے زور زور سے پوری طاقت سے چودو۔۔۔۔ رابی کی آواز میرے کانوں تک پہنچی
عادل نے میری طرف عاجزی سے دیکھا جیسے کہہ رہا ہو کہ اس میں میری کوئی غلطی نہیں ہے مگر اس نے اپنا لن اسی جگہ پر ساکت کررکھا تھا اس نے اس کو نکالا نہیں تھا میں بھی خاموشی سے اس کی طرف دیکھ رہا تھا
اس کو اور اندر کرو۔۔۔۔۔۔ پلیز شروع کرو‘ رابی کی آواز پھر کمرے میں گونجی جبکہ عادل میری طرف دیکھ رہا تھا اور میں اس کی طرف دیکھ رہا تھا کیمرے کی نظر صرف لن اور پھدی کے اوپر تھی اس میں مزید کوئی چیز بھی شوٹ نہیں ہورہی تھی عادل کے لن کی ٹوپی ابھی بھی اس کی پھدی کے اندر ہی تھا اس نے ابھی تک اس کو باہر نہیں نکالا تھا
کیا کررہے ہو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ شروع کرو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مجھے تنگ کیوں کررہے ہو‘ میرے کانوں میں پھر آواز گونج اٹھی
میرے ذہن میں اس وقت کشمکش شروع ہوگئی کہ کیا کروں اس کو روک دوں یا اجازت دے دوں
سوری یارررررررر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس میں میری کوئی غلطی نہیں ہے میں نے جان بوجھ کر ایسا نہیں کیا ۔۔۔۔اگر یہاں تک آگیا ہوں تو آگے بھی اجازت دے دو“عادل نے میری طرف عاجزانہ اور معذرت خواہانہ انداز میں دیکھتے ہوئے کہا
میں ابھی سوچ ہی رہا تھا کہ اس کو کیا کہوں کہ عادل نے میری خاموشی کو اجازت سمجھ لیا اور اس نے اپنی گردن گھما کر نظر رابی کی پھدی پر کی اور پھر اپنے لن کو اندر کی طرف دھکیل دیا اور اس کا لن میری بیوی کی پانی پانی پھدی کے اندر جڑ تک چلا گیا
آہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ۔۔۔۔۔۔۔۔رابی نے اپنا سانس اندر کی طرف کھینچتے ہوئے کہا
عادل نے اپنا لن باہر نکالااور پھر جھٹکوں سے اس کو اندر باہر کرنا شروع کردیا اس نے رابی کی ٹانگیں اپنے کندھوں پر رکھیں اور اس کو اپنی پوری طاقت کے ساتھ چودنا شروع کردیا میں حیرت زدہ آنکھوں سے اس کی طرف دیکھنے لگا جبکہ کیمرہ میرے ہاتھ میں پکڑا ہوا تھا اور شوٹنگ میں مصروف تھا اس دوران رابی کے کانوں سے ہیڈ فون تھوڑا باہر نکل آئے میں نے دیکھا تو فوری طورپر ہینڈی کیم کو پکڑے اس کی طرف لپکا اور عادل کو ایک لمحے کے لئے روک کر اس کی توجہ ہیڈ فونز کی طرف دلائی اس نے چدائی روک کر ہیڈ فون دوبارہ سے کانوں میں فٹ کئے جن میں سے اونچی آواز میں میوزک کی آواز آرہی تھی اور پھرسے چدائی شروع کردی پھر اس نے جھٹکے دینا بند کردیئے اور اپنا لن رابی کی پھدی کے اندر روک کر اس کے سینے پر اپنا منہ لے گیا اس نے اس کے ممے اپنے منہ میں لے کر چوسنا شروع کردیئے اور پھر چند منٹ بعد دوبارہ سے چدائی شروع کردی
اچانک میرے ذہن میں خیال آیا کہ عادل نے کنڈوم نہیں پہن رکھا
اوہ شٹ! عادل کو روکنا چاہئے ‘ میں ابھی اس کو روکنے کی سوچ ہی رہا تھا کہ اس نے ایک زور کا جھٹکا لیا اور اپنا پورا لن اس کی پھدی کے اندر ڈال کررک گیا اس نے اپنی آنکھیں بند کرلیں اور اس کے جسم نے ایک دو جھٹکے لئے اور پھر چند سیکنڈ کے بعد اس نے اپنا لن اس کی پھدی سے باہر نکال لیا میں نے دیکھا کہ اس کا لن ابھی نرم تھا
اوہ نوووووووو۔۔۔۔۔عادل میری بیوی کی پھدی میں ہی فارغ ہوگیا تھا میں خاموشی سے اس کی طرف دیکھ رہا تھا اس نے فوری طورپر اپنے کپڑے پہنے اور اٹھ کر مجھے گلے لگا لیا
تھینک یو ویری ویری مچ مائی ڈئیر فرینڈ یو آر سو گریٹ اینڈ یور وائف از ویری ویر ی ہاٹ ۔۔۔۔۔اٹ از موسٹ ونڈر فل نائٹ فار می ان مائی لائف ۔۔۔۔آئی ول ناٹ فارگیٹ یو اینڈ یور وائف اینڈدس نائٹ۔۔۔۔ وہ مجھ سے علیحدہ ہوا اور فوری طورپر کمرے سے باہر نکل گیا
میں نے اپنی بیوی کی طرف دیکھا جو اپنا جسم ڈھیلا چھوڑے بیڈ پر پڑی تھی اس کے ہاتھ پاﺅں اور آنکھیں بندھی ہوئی تھیں اور اس کی پھدی سے عادل کے لن سے نکلنے والا مادہ اور اس کا اپنا پانی مکسچر بن کر قطرہ قطرہ اس کی ٹانگوں سے بہتا ہوا باہر نکل رہا تھا میں نے کیمرہ الماری میں رکھا اور کمرے کی لائٹ آف کی اس کے بعد اس کی آنکھیں بازو اور ٹانگیں کھول دی
ویری انٹرسٹنگ‘ ویری ونڈر فل‘ آئی رئیلی انجوائے اٹ ‘ میری بیوی نے مجھے جپھی ڈالتے ہوئے کہا جس پر میں سوچنے لگا کہ اگر اس کو حقیقت معلوم ہوجائے تو یہ کیا سوچے گی تھوڑی دیر بعد وہ سو گئی لیکن میں ساری رات جاگتا رہا اور سوچتا رہا کہ یہ کیا ہوگیا ہے مجھے ایسا کرنا چاہئے تھا یا نہیں آخر میں نے یہ سوچا کہ اس کو ایک ڈراﺅنا خواب سمجھ کر بھول جانا ہی بہتر ہے میں نے سوچا کہ اگر رابی کو معلوم ہوگیا کہ میں نے اس طرح کیا ہے تو وہ مجھ سے ناراض ہوجائے گی جس کا میں کسی صورت بھی متحمل نہیں ہوسکتا کیوں کہ میں اس سے بہت محبت کرتا ہوں
اس سے اگلی رات ہم لوگ جب سیکس کررہے تھے اچانک رابی نے میرا لن اپنے منہ میں ڈال لیا اور اس کو چوسنا شروع کردیا حالانکہ اس سے پہلے وہ کبھی خود سے ایسا نہیں کرتی تھی میرے کہنے پر ہی وہ میرا لن اپنے منہ میں ڈالتی تھی اور تھوڑی دیر بعد ہی میرا لن اپنے منہ سے نکال دیتی تھی اس رات اس نے میرالن خود سے چوسنا شروع کیا اور اپنے منہ میں ہی اس کو فارغ کیا اور میری منی کا آخری قطرہ بھی اپنے منہ میں لے گئی
ندیم تمہاری منی کا ٹیسٹ کچھ تبدیل سا ہے کل ٹیسٹ کچھ اور تھا ‘ رابی نے میرا ڈھیلا لن اپنے منہ سے نکالتے ہوئے کہا
میرا دل زور زور سے دھڑکنے لگا اور میں چند لمحے خاموش رہا اور میں نے سوچا کہ اب اس کو بتا دینا ہی بہتر ہے 
وہ اصل میں وہ ۔۔۔۔۔۔
مجھے معلوم ہے‘ تم کچھ نہ بتاﺅ تو بھی میں جان چکی ہوں‘ اس نے کہا تو میں جیسے زمین میں گڑ گیا ہوں میرے دل کی دھڑکن مزید تیز ہوگئی
تم کیا جانتی ہو‘ میں نے اس کو پوچھا
رابی مسکرائی اور کہنے لگی کہ کل جب لن میرے ساتھ لگا تو اس کی بناوٹ ایسی نہیں تھی جیسی تمہارے لن کی ہے وہ تھوڑا سا بڑا اور موٹا تھی تھا میں اس وقت تھوڑا کنفیوز ہوگئی تھی لیکن جب میں نے تمہارا لن اپنے منہ میں لیا تو میں سمجھ گئی کہ دال میں کچھ کالا ہے اس کی ٹوپی کافی موٹی تھی اور اس سے آنے والی بو بھی مختلف تھی جب مجھے یقین ہوگیا کہ یہ تم نہیں ہو تو میں پہلے تو ڈر گئی لیکن بعد میں سوچا کہ تم نے خودکیا ہے اور کچھ سوچ سمجھ کر پلان بنایا ہوگیا اور تم کو معلوم ہوگا کہ اس کے برے اور اچھے اثرات کیا ہوسکتے ہیں جس پر میں ریلیکس ہوگئی جس پر میں نے انجوائے کرنے کا سوچا اس وقت مجھے معلوم نہیں تھا کہ مجھے چودنے والا شخص کون ہے لیکن جو بھی تھا بہت اچھا تھا تم جانتے ہو کہ تم اور میں جب کرتے ہیں تو ایک ردھم سے کرتے ہیں لیکن جو یہ شخص تھا اس کے مجھے چودنے کے انداز سے لگا کہ یہ اناڑی ہے جو مجھے بہت اچھا لگا اور میں نے اس کو بہت انجوائے کیا ہے اس کے علاوہ تم نے میرے کانوں کو جو ہیڈ فون لگائے تھے وہ بہت ہی اچھا اور فول پروف آئیڈیا تھا لیکن ریڈیو پر چلنے والا گانا ایک لمحے کے لئے بند ہوگیا اور خاموشی چھا گئی تھی اور میرے کانوں میں سوررررررررری کی آواز بھی پڑی تھی جس سے مجھے معلوم ہوگیا کہ یہ عادل ہے جیسے ہی مجھے یہ معلوم ہوا کہ یہ عادل ہے تو میں ایک لمحے کے لئے خوف زدہ ہوگئی تھی لیکن بعد میں میرا خوف ختم ہوگیا کہ تم نے جو کیا ہے سوچ سمجھ کر کیا ہے جس پر میں نہیں چاہتی تھی کہ یہ مجھے چودنا رکے ‘ میں تمہارے پلان کی داد دیتی ہوں
یہ بہت ہی خوب صورت اور یادگار رات تھی تھینک یو۔۔۔۔تم نے مجھے رئیل میں ایک سرپرائز دیا ہے
مگر تم نے یہ نہیں سوچا کہ یہ بہت رسکی کام ہے کسی اور کو اپنی بیوی کو چودنے کی اجازت دینا اس نے کنڈوم بھی نہیں پہنا ہوا تھا مجھے یہ بتاﺅ کہ تم نے عادل کو کنڈوم پہننے کے لئے کیوں نہیں کہا یا مجھے ہی پہلے بتا دیتے میں کوئی گولی شولی کھا لیتی
آئندہ سے محتاط رہنا کسی بھی مرد کو اپنی بیوی کو چودنے کی اجازت دینے سے پہلے اس بات کو مدنظر رکھ لینا کہ اس نے کنڈوم پہنا ہوا ہے یا نہیں ۔ مجھے اندازہ نہیں تھا کہ تم اتنے لا پرواہ ہوسکتے ہو۔ اس نے موڈ بناتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے سیکس سے صرف حمل کا ہی خطرہ نہیں ہوتا اور بھی کئی خطرناک بیماریاں لگ سکتی ہیں جن سے محتاط رہنا چاہئے اس لئے ڈارلنگ آئندہ سے محتاط رہنا کنڈوم کا خاص طورپر خیال رکھنا اچھا ہاں اور عادل کو یہ نہ بتانا کہ میں سب کچھ جان چکی ہوں کہ اس نے مجھے چودا ہے “ اس نے مجھ سے کہا
کیوں؟
ڈارلنگ مجھے اس سے شرم آئے گی اور برا لگے گا
شرم ؟
کم آن ڈارلنگ ابھی تک وہ صرف سوچ رہا ہوگا کہ صرف خاوند کو ہی معلوم ہے کہ اس کی بیوی اس سے چدی ہے اگر اس کو معلوم ہوگیا کہ میں بھی یہ سب کچھ جان چکی ہوں تو وہ مجھ سے فری ہونے کی بھی کوشش کرے گا جو مجھے پسند نہیں ہے اچھا اب مجھے یہ بتاﺅ کہ تم ابھی تک کتنے لوگوں کی بیویاں چود چکے ہو
کسی کی بھی نہیں
میں نہیں مانتی تم نے اتنا فول پروف پلان بنایا تھا کوئی اناڑی اس طرح نہیں سوچ سکتا ۔