Pages

Thursday, 28 July 2011

پاک بھارت دوستی کی ایک لازوال داستان

آج بھی میں آپ لوگوں کے سامنے جو واقعہ پیش کرنے جارہا ہوں یہ واقعہ بھارت میں پیش آیا لیکن اس کی ایک مرکزی کردار پاکستان کے ضلع جیکب آباد کی رہنے والی ہے اور دوسری کا تعلق بھارت سے ہے اس واقعہ کو تحریر کرنے سے قبل میں نے اس کی مرکزی کردار سونیا سے باقاعدہ اجازت لی اور اس کو یہ واقعہ تحریر کرنے کے بعد باقاعدہ ای میل کیا اس کہانی کے مسودے میں سونیا نے کچھ تبدیلیاں کردیں جس کے بعد میں نے اس کو ویب سائٹ پر پوسٹ کرنے کے لئے بھیجا ہے اس تحریر کے تمام کرداروں کے نام اور دیگر اہم معلومات تبدیل کردی گئی ہیں تاکہ کسی کی شناخت ظاہر نہ ہوسکے ہوا یوں کہ گذشتہ سال مئی میں کوئٹہ سے جعفر ایکسپریس کے ذریعے لاہور آرہا تھا میں جعفر ایکسپریس کے اے سی سلیپر میں سفر کررہا تھا جعفر ایکسپریس بلوچستان سے سندھ اور پھر پنجاب آتی ہے ٹرین جیکب آباد رکی تو وہاں سے کئی مسافر اترے اور ٹرین میں سوار ہوئے میں اے سی سلیپر کے جس روم میں بیٹھا ہوا تھا اس میں میرے علاوہ کوئی نہیں تھا جیکب آباد سے ایک تیس پینتیس سالہ خاتون اور ایک آٹھ نو سال کا لڑکا سوار ہوئے اور اسی کمرے میں داخل ہوگئے جس میں میں بیٹھا ہوا تھا ان کے آنے کے بعد میں سنبھل کر بیٹھ گیا اس سے پہلے میں اپنے موبائل پر گانے لگا کر لیٹا ہوا تھا خاتون اور لڑکے کے آنے کے بعد میں اٹھ کر بیٹھ گیا کمرے میں اے سی کی وجہ سے کافی ٹھنڈک تھی جبکہ باہر پاکستان کا سب سے گرم ترین علاقہ تھا دونوں باہر سے آئے تو دونوں کے چہروں پر رونق آگئی خاتون کے ماتھے پر بندیا لگی ہوئی تھی جس سے میں نے اندازہ کیا کہ یہ ہندو خاندان سے تعلق رکھتی ہے پہلے تو دونوں چپ بیٹھے رہے تھوڑی دیر بعد آپس میں باتیں کرنے لگے لیکن ان کی آواز اتنی آہستہ تھی کہ مجھے سمجھ نہیں آرہا تھا خیر میں نے ان کی طرف کوئی اتنا خاص دھیان نہیں دیا میں نے کانوں کو ہیڈ فون لگایا اور گانے سنتا رہا گاڑی جو پہلے ہی معمول کے مطابق لیٹ تھی روہڑی پہنچنے پر رات کے نو بج گئے گاڑی یہاں تقریباً آدھ گھنٹہ رکتی ہے میں کھانا کھانے کے لئے گاڑی سے اترنے لگا تو لڑکا مجھے مخاطب ہوکر کہنے لگا انکل گاڑی میں اور سٹیشن پر کھانا اچھا نہیں ملتا آپ پلیٹ فارم سے باہر جاکر ہمیں کھانا لا دیں گے گاڑی یہاں آدھ گھنٹہ سے زیادہ رکے گی میں نے کہا کہ لا دیتا ہوں تو خاتون نے مجھے پانچ سو کا نوٹ پکڑا دیا جو میں پکڑ کر گاڑی سے نیچے اتر آیا اور پلیٹ فارم سے باہر نکل گیا جہاں ایک ہوٹل سے میں نے ان کے لئے اور اپنے لئے کھانا پیک کرایا اور خود گاڑی میں آگیا جہاں میں نے لڑکے کو ان کے کھانے کا پیکٹ اور بقایا رقم دی اور اپنا پیکٹ پکڑ کر کھانا کھانے لگا کھانے کے دوران مجھے یاد آیا کہ میں پانی کی بوتل تو لایا ہی نہیں میں نے کھانا چھوڑا اور لڑکے کو کہا کہ بیٹا میں ابھی پانی کی بوتل لے کر آیا تو اس نے اپنے بیگ سے ایک پانی کی بوتل نکال کر مجھے دی اور کہا کہ انکل یہ لیں میں نے بوتل پکڑ کر پانی پیا اور اس کا شکریہ ادا کیا اس کے بعد میں نے دوبارہ گاڑی سے اتر کر پلیٹ فارم سے تین کپ چائے لی اور دو کپ دونوں کو دیئے اور ایک کپ خود پینے لگا خاتون پہلی بار مجھ سے مخاطب ہوئی اور کہنے لگی کہ آپ رہنے دیتے آپ نے خواہ مخواہ میں تکلیف کی تو میں نے اس سے کہا کہ اب تو میں تکلیف کرچکا ہوں آئندہ سے نہیں کروں گا اب آپ چائے پی لیں میری بات سن کر وہ دونوں مسکرادئیے اور چائے پینے لگے اب ان دونوں کے ساتھ میری بات چیت شروع ہوگئی خاتون نے بتایا کہ وہ دونوں جیکب آباد میں رہتے ہیں اور ماں بیٹا ہیں ان کو انڈیا جانا ہے انہوں نے ویزہ کے لئے اسلام آباد میں بھارتی سفارت خانے میں درخواست دے رکھی ہے جنہوں نے ان کو بلایا ہے اس لئے وہ اسلام آباد جارہے ہیں تھوڑی دیر کے بعد لڑکا جس کا نام خاتون نے کرشن بتایا تھا سو گیا جبکہ خاتون جس نے اپنا نام سونیا بتایا تھا اور میں باتیں کرتے رہے گاڑی پنجاب کے پہلے شہر صادق آباد میں داخل ہوئی تو میں نے خاتون کو بتایا کہ گاڑی پنجاب میں داخل ہوگئی ہے اس کے بعد میں نے بھی چادر لی اور لیٹ گیا جبکہ تھوڑی دیر کے بعد خاتون بھی نیند کی وادیوں میں چلی گئی صبح کے تقریباً آٹھ بجے میری آنکھ کھلی تو گاڑی ساہیوال سٹیشن پر کھڑی تھی جبکہ خاتون اور لڑکا ابھی تک سوئے ہوئے تھے میں گاڑی سے نیچے اترا اور چائے لے کر پھر سوار ہوگیا اور گاڑی چل دی گاڑی چلی ہی تھی کہ سونیا اٹھ گئی جبکہ کرشن ابھی تک سویا ہوا تھا سونیا سے پھر باتیں شروع ہوگئیں انہوں نے بتایا کہ اس کے بہن بھائی انڈیا کے شہر ممبئی میں رہتے ہیں اور ان لوگوں کا ارادہ ہے کہ وہ اگلے ماہ انڈیا چلے جائیں اگر ویزہ مل گیا تو وہ لوگ لاہور سے بس کے ذریعے نئی دہلی جائیں گے جہاں سے ٹرین پر ممبئی جائیں گے میں نے خاتون کو ایک آفر دی کہ وہ لوگ اگر لاہور میں رکنا چاہیں تو میرے گھر پر رک سکتے ہیں جس پر سونیا نے شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ابھی تو نہیں اگر انڈیا جاتے ہوئے ضرورت پڑی تو ضرور میرے گھر ٹھہرے گی لاہور پہنچنے تک ہم لوگ کافی فرینک ہوچکے تھے لاہور آنے پر ہم لوگوں نے موبائل نمبرز کا تبادلہ کیا اور جدا ہوگئے دو دن کے بعد سونیا کا میرے موبائل پر فون آیا کہ ہم دونوں ماں بیٹے کو انڈیا کا ویزہ مل گیا ہے اور وہ لوگ آئندہ ہفتے لاہور آئیں گے جہاں سے وہ بس کے ذریعے نئی دہلی چلے جائیں گے میں نے سونیا کو مبارک باد دی اور پھر سے آفر کی کہ ان کو لاہور میں کوئی کام ہوتو وہ بلا ججک مجھے کہہ سکتی ہیں اس کے علاوہ ان کو لاہور میں رہنے کے لئے کسی ہوٹل کا بندوبست کرنے کی ضرورت نہیں بلکہ وہ میرے گھر میں رہ سکتی ہے آئندہ ہفتے سونیا اپنے بیٹے کے ہمراہ ٹرین کے ذریعے لاہور آگئی اور راستے سے مجھے فون کردیا میں نے دونوں کو ریلوے سٹیشن سے لیا اور گھر آگیا جہاں میں نے ان کو ایک علیحدہ کمرہ دیا ان لوگوں کو لاہور میں دو دن ٹھہرنا تھا میں نے اپنے ڈرائیور کو کہہ دیا کہ یہ لوگ جہاں جانا چاہیں ان کو لے کر جائے مگر کرشن نے کہا انکل ہم لوگوں نے لاہور کی سیر کرنی ہے مگر ڈرائیور کے ساتھ نہیں بلکہ ہم لوگ آپ کے ساتھ جائیں گے جس پر مجھے دو دن مجبوراً دفتر سے چھٹی کرنا پڑی میں نے ان کو لاہور میں خوب گھمایا اور ہوٹلنگ بھی کرائی اس دوران مجھے میرے ایک دوست نے کہا کہ اگر انڈیا چلنا ہے تو ایک ڈیلیگیشن (وفد) بھارت جارہا ہے اس کے ساتھ چلتے ہیں میں نے حامی بھر لی اور سونیا کو بھی بتایا سونیا نے مجھے کہا کہ انڈیا آیا تو ان کو ضرور ملوں اس نے کہا کہ وہ بھارت جاتے ہی مجھے میرے فون پر فون کرکے اپنا بھارت کا نمبر دے دے گی اگر میں بھارت گیا تو اس کو ضرور کال کروںمیں نے کہا کہ ٹھیک ہے اگلے روز وہ دونوں بس کے ذریعے انڈیا چلے گئے جبکہ میں نے اپنا پاسپورٹ دوست کو دے دیا اور چار دن کے بعد ویزہ لگ کے پاسپورٹ واپس آگیا ہمیں دو روز بعد انڈیا جانا تھا اس دوران بھارت سے سونیا کا فون بھی آگیا اس نے مجھے اپنا موبائل نمبر دیا اور کہا کہ میں ممبئی ضرور آﺅں میں نے حامی بھر لی اورتین روز کے بعد ہم بھی بس کے ذریعے بھارت چلے گئے دہلی پہنچ کر میں نے سونیا کو فون کیا اور بتایا کہ ہم لوگ بھارت آچکے ہیں لیکن میں ڈیلیگیشن کے ساتھ ہوں اور اس کے شیڈول میں ممبئی جانا شامل نہیں ہے ہم لوگوں کو تین روز دہلی میں ٹھہرنا ہے اس کے بعد آگرہ چلے جائیں گے جس پر سونیا نے کہا کہ وہ خود دہلی آجاتی ہے اسی شام سونیا اور اس کی ایک کزن دہلی آگئیںدونوں جینز اور ٹی شرٹس میں ملبوس تھیں اور قیامت ڈھا رہی تھیں سونیا کا رنگ گورہ اور جسم سمارٹ تھا جبکہ شلپا سانولے رنگ کی تھی اور سمارٹ تھی دونوں نے ٹی شرٹس کے نیچے سے برا نہیں پہن رکھی تھیں انہوں نے اسی ہوٹل میں کمرہ لیا جہاں ہم لوگ ٹھہرے تھے رات کو آٹھ بجے کھانا ہم لوگوں نے اکٹھے کھایا اور سونیا نے کہا کہ چلو گھومتے ہیں ہم لوگ گھومنے چلے گئے اس دوران باتوں ہی باتوں میں سونیا نے کہا کہ چلو نائٹ کلب چلتے ہیں میں نے کہا کہ اس سے خواہ مخواہ کوئی مسئلہ نہ بنے مگر اس نے ضد کی اور اس کی کزن نے بھی زور دیا تو میں راضی ہوگیا ہم لوگ دہلی کے ایک بڑے نائٹ کلب چلے گئے جہاں سونیا نے مجھے شراب پینے کے لئے کہا مگر میں نے انکار کردیا جبکہ اس نے خود کافی چڑھا لی البتہ اس کی کزن شلپا نے شراب نہیں پی رات تقریباً گیارہ بجے کے قریب سونیا نشے کی حالت میں کلب میں ہی گر گئی جس پر شلپا نے کہا کہ اب ہمیں چلنا ہوگا سونیا کی حالت کافی خراب ہے ہم لوگوں نے کلب کے باہر سے ایک ٹیکسی لی اور ہوٹل چل دیئے راستے میں سونیا کو الٹیاں آنے لگیں جس سے میرے شلپا اور سونیا تینوں کے کپڑے خراب ہوگئے ہوٹل پہنچ کر شلپا اور میں سونیا کو اٹھا کر اس کے کمرے میں لے گئے جہاں شلپا نے کہا کہ اس کے کپڑے تبدیل کر دیں تو بہتر ہے میں نے اس سے کہا کہ میں اپنے کمرے میں چلتا ہوں تم اس کے کپڑے تبدیل کردو تو کہنے لگی کہ مجھ اکیلی سے یہ کام نہیں ہوگا پہلے اس کو باتھ روم میں لے جاکر نہلانا ہوگا آپ بھی میرے ساتھ اس کام میں ہاتھ بٹائیں مجھ اکیلی سے یہ کام نہیں ہوگا میں اس کی بات سن کر دل ہی دل میں خوش ہوگیا آج پھر اپنا کام بن گیا حالانکہ کہ اب سے دو تین گھنٹے پہلے تک میرے دل میں بھی ایسا کو ئی خیال نہیں تھا میں نے اس سے کہا کہ ٹھیک ہے اور ہم دونوں سونیا کو اٹھا کرباتھ روم میں چلے گئے جہاں شلپا نے مجھ سے کہا کہ تم اس کے کپڑے اتارو میں دوسرے کپڑے لے کر آتی ہوں یہ کہہ کر شلپا باتھ روم سے باہر چلی گئی اور میں نے سونیا کے کپڑے اتارنا شروع کردیئے پہلے میں اس کی شرٹ اتارنے لگا تو سونیا کبھی ایک بازو شرٹ میں پھنسا لے اور کبھی دوسرا بازو آخر پانچ سات منٹ کی جدوجہد کے بعد میں نے اس کی ٹی شرٹ اتار دی ٹی شرٹ اترتے ہی میرے اوسان خطا ہوگئے اس کے ممے 38 سائز کے ٹائٹ اور گول تھے پیٹ نہ ہونے کے برابر اور بغیر کسی نشان کے تھا اس کا جسم دیکھ کر نہیں لگتا تھا کہ یہ شادی شدہ خاتون ہے اور اس کا کوئی بچہ بھی ہے جسم گورا چٹا اور سمارٹ تھا ایسے لگتا تھا کہ وہ ریگولر ورزش کرتی ہے اس کے ممے دیکھ کر میرے منہ میں پانی بھر آیا میں نے ایک ہاتھ سے اس کو گردن سے پکڑا اور دوسرا ہاتھ ہلکے سے اس کے مموں پر پھیرنا شروع کردیا سونیا جو پہلے بیٹھی ہوئی تھی اب لیٹ گئی میں نے اس کو سیدھا کرکے لٹا دیا اور اس کے مموں پر اپنی زبان پھیرنے لگا مجھے خیال ہی نہ رہا کہ باتھ روم کا دروازہ کھلا ہوا ہے اور سونیا کی کزن بھی کمرے میں ہی موجود ہے میری زبان پھرنے پر آہستہ آہستہ سونیا کے منہ سے ہلکی ہلکی سی سسکاریاں نکل رہی تھیں اور کبھی کبھی وہ ہلکی سی انگڑائی بھی لے لیتی جبکہ میں ارد گرد کے ماحول سے بے خبر اس کے مموں کے ساتھ لگا ہوا تھا پندرہ بیس منٹ کے بعد میں نے اپنا منہ اوپر اٹھایا اور اس کی پینٹ کی بیلٹ کھولی اس کے بعد بٹن اور پھر زپ کھول کر اس کی پینٹ کو نیچے کیا اور پہلے ایک ٹانگ باہر نکالی اور پھر دوسری اس کے بعد اس کا انڈرویئر اتار دیا اس کی ٹانگیں بھی بڑی سیکسی اور سیڈول تھیں اور ان پر بال نام کی کوئی چیز نہیں تھی اس کی پھدی پر بھی بال نہیں تھے لگتا تھا تھوڑی دیر پہلے ہی شیو کی گئی ہے میں ایک بار پھر سے اس کے مموں پر اپنے ہونٹ چلانے لگا سونیا نے اپنے دونوں ہاتھ میرے سر پر رکھ لئے اور نشے میں جانے کیا کیا کہنے لگی اس کی انگلیاں میرے بالوں میں کنگھی کررہی تھیں میں نے اس کے پیٹ پر بھی کسنگ کی اس کے بعد میں نے اس کی ناف کے گردن اپنی زبان پھیری پھر اس کی رانوں پر آگیا جہاں پہلے اپنے ہاتھ پھیرے اور پھر اپنی زبان پھیرنے لگا اس کی رانیں اتنی ریشمی تھیں کہ میری زبان بھی پھسل رہی تھی اب سونیا پوری طرح گرم ہوچکی تھی اور اس کے منہ سے آہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ کی آوازیں نکل رہی تھیں اس کے منہ سے شراب کی بو آرہی تھی جس کی وجہ سے میں نے اس کو ہونٹوں پر کس نہ کیا اب میرا لن اکڑ کر لوہے کے راڈ کی طرح کھڑا ہوچکا تھا میں نے اب اگلا مرحلہ شروع کرنے کا سوچا اوراپنے سارے کپڑے اتار دیئے پھر اس کی ٹانگوں کو پھیلا کر ان کے درمیان میں آگیا میں نے اپنا لن اپنے ہاتھ سے پکڑا اور اس کی پھدی پر رکھ دیا ابھی میں اپنے لن کو اندر کرنے کی سوچ ہی رہا تھا کہ پیچھے سے کسی نے آواز دی ”ایسے نہیں“ میں نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو شلپا کھڑی تھی اسے دیکھتے ہی میرا رنگ فق ہوگیا اس سے پہلے کہ میرے منہ سے کوئی لفظ نکلتا وہ آگے بڑھی اور اس نے میرا لن پکڑ کر سونیا کی پھدی پر رگڑنا شروع کردیا اور کہنے لگی اس کو پہلے گیلی کرلو تاکہ سونیا کو تکلیف نہ ہو اس کی بات سن کر میں اور شیر ہوگیا اور چند سیکنڈ اپنا لن اس کی پھدی پر گھسانے کے بعد اس کو اس کے سوراخ پر سیٹ کرنے لگا اس کو ایک جھٹکے میں اندرکرنے ہی لگا تھا کہ شلپا پھر سے بول پڑی ذرا آرام سے میں نے زور دار جھٹکے کی بجائے اس کو آرام سے اندر کرنے کی کوشش کی مگر سونیا کی پھدی کافی ٹائٹ تھی جس کی وجہ سے میرا لن اندر نہ جاسکا اس کے بعد میں نے شلپا کی نصیحت کے برعکس ایک زور دار جھٹکا دیا اور میرا آدھے سے زیادہ لن اس کی پھدی میں چلا گیا اور ساتھ ہی سونیا کے منہ سے اس س س س س س س کی آواز نکل آئی میں نے رکنے کی بجائے پہلے سے بھی زیادہ شدت سے ایک اور گھسا دیا اور اپنا لن جڑ تک اندر پہنچا دیا اور ساتھ ہی سونیا کے اوپر لیٹ گیا سونیا کے منہ سے پھر ایک مزے اور تکلیف کی ملی جلی آواز نکلی تھوڑی دیر اسی طرح اس کے اوپر لیٹا رہا جبکہ شلپا پیچھے سے اپنے ہاتھ میری کمر پر پھیرتی رہی اس نے اپنے کپڑے خود ہی اتار دیئے اور مجھے پیچھے سے چمٹ گئی اس کے جسم کو بھی آگ لگی ہوئی تھی اس کے ممے میری کمر سے ٹکرائے تو میرے جسم میں بھی آگ لگ گئی میری اکسائٹمنٹ مزید بڑھ گئی تھوڑی دیر کے بعد میں تھوڑا سا اوپر کو ہوا اور شلپا کو پیچھے ہٹنے کو کہا شلپا نے مجھے پیچھے سے چھوڑ دیا اور سونیا کے سر والی سائیڈ پر آگئی اس نے اس کی دونوں ٹانگیں پکڑ کر اوپر اٹھا لیں جس سے سونیا کی پھدی فرش سے چار پانچ انچ اونچی ہوگئی میں نے اس کی پھدی میں اپنا لن اندر باہر کرنا شروع کیا تو مجھے میرے گھٹنوں میں درد محسوس ہونے لگا کیونکہ ہم لوگ ننگے فرش پر ہی لگے ہوئے تھے جس پر شلپا سونیا کی ٹانگیں چھوڑ کر باتھ روم سے باہر چلی گئی اور کمرے سے ایک تکیہ اٹھا لائی اس کے وہ تکیہ سونیا کی کمرے کے نیچے دیا اور مجھے کہا کہ میں بھی اپنے گھٹنے اس پر ہی رکھ کر اپنا لن سونیا کی پھدی میں فٹ کروں اس نے باتھ روم کا شاور آن کردیا اور پھر سونیا کے سر والی سائیڈ پر کھڑی ہوکر اس کی ٹانگیں پکڑ لیں اب ہم تینوں پر پانی بھی گر رہا تھا اور میں نے ہلکے سے اپنا لن سونیا کی پھدی میں اندر باہر کرنا شروع کیا جس پر شلپا کہنے لگی شاکر تیزی کے ساتھ کرو آج میں اپنے سامنے کسی عورت کی پھدی پھٹتی ہوئی دیکھنا چاہتی ہوں جس پر مجھے مزید شہوت ملی اور میں نے پوری قوت کے ساتھ سونیا کے اندر باہر کرنا شروع کردیا جس پر سونیا چلانے لگی آہ ہ ہ ہ ہ ہ ستہ ہ ہ ہ ہ ہ شائد اب اس کا نشہ کم ہوگیا تھا شلپا کے منہ سے بھی آہ ہ ہ ہ ہ ہ کی آوازیں آرہی تھیں جب میں پیچھے ہوتا تو اپنا لن پورا اس کی پھدی سے باہر نکال لیتا صرف میرے لن کا آدھا ٹوپا اس کے اندر رہ جاتا اس کے بعد پوری قوت سے اندر کو دھکا دیتا تو میرے ٹٹے سونیا کی گانڈ کے ساتھ لگتے اور میرے لن کے ٹوپے کو محسوس ہوتا کہ وہ اندر جاکر کسی چیز کے ساتھ ٹکرا رہا ہے سونیا کے منہ سے آہ ہ ہ ہ ہ میں م م م م مرررررر گئی آہ ہ ہ ہ ہ آہستہ آہ ہ ہ ہ اوووووہ آہستہ شاکر رررر آہستہ جبکہ شلپا آہ اور زور سے پھاڑ ڈالو پھاڑ ڈالو آج کی آوازیں لگا رہی تھی ان کی آوازوں سے مجھے مزید شہوت ملتی اور میں اگلا جھٹکا ایک درجہ اور طاقت کے ساتھ لگاتا اس سے اگلے جھٹکے میں مزید طاقت ہوتی تقریباً پندرہ منٹ تک اسی پوزیشن میں چدائی کے بعد میں کافی حد تک تھک گیا اور تھوڑی دیر کے لئے رکا سونیا کے اوپر ہی لیٹ گیا اس کا جسم برف کی طرح ٹھنڈا محسوس ہوا جبکہ اس نے ایک لمبی آہ بھری اور اپنا سر ایک طرف کو لڑکا دیا میں سمجھ گیا کہ سونیا فارغ ہوگئی ہے جبکہ شلپا بھی سمجھ گئی اس نے بھی اس کی ٹانگیں چھوڑ دیں اور پھر سے مجھے پیچھے سے آکر پکڑ لیا میں ابھی دو منٹ بھی نہیں لیٹا ہوں گا کہ شلپا کہنے لگی شاکر اب اس طرف بھی آجاﺅ میں نے اپنا لن سونیا کی پھدی سے نکالا اور کھڑا ہوگیا شلپا نے مجھے زور سے جپھی ڈال لی اور اپنا ہاتھ میری کمر پر پھیرنے لگی اس نے مجھ سے کہا شاکر آﺅ آج پاک بھارت دوستی کا آغاز کردیں میں نے اس کو کہا کہ یہ دوستی ایسی ہوگی جس میں کوئی بھی دراڑ نہیں ڈال سکے گا میں اس کو لے کر باتھ روم سے باہر آگیا اور اس کو بیڈ پر لٹا لیا اس کے مموں پر اپنی زبان پھیرنے لگا جس پر شلپا کہنے لگی شاکر میں پہلے ہی تقریباً انتہا کو پہنچ چکی ہوں مجھ سے مزید اکسائٹمنٹ برداشت نہیں ہوگی تم جلدی سے اندر کردو میں اس کی ٹانگوںکے درمیان میں آگیا اس نے اپنی دونوں ٹانگیں میرے کندھوں پر رکھ دیں اور کہنے لگی شاکر آج تم پاکستان کا شاہین میزائل چلاﺅ میں دیکھتی ہوں کہ میرے مہاراشٹر کی سرزمین اس کی تباہی برداشت کرسکتا ہے کہ نہیں میں نے اپنا لن اس کی پھدی پر فٹ کیا اور اس کو جھٹکا دینے لگا تو کہنے لگی شاکر جتنی قوت سے تم نے سونیا کو چودا ہے اس سے بھی زیادہ قوت سے میرے اندر باہر کرنا میں نے اس کی خواہش پر عمل کرتے ہوئے اپنی ساری قوت جمع کی اور پہلا ہی جھٹکا اتنی زور سے دیا کہ اس کی پھدی ٹائٹ ہونے کے باوجود میرے لن کو نہ روک سکی میرا لن جڑ تک اس کی پھدی کے اندر چلا گیا اور ساتھ ہی سونیا بھی تقریباً پانچ انچ تک آگے کو گھسک گئی اس کے ساتھ ہی اس کے منہ سے آواز نکلی ہائے ئے ئےءئے ئے ئے ئے مار دیا وہ ابھی سنبھلی بھی نہ تھی کہ میں نے پہلے سے بھی زیادہ شدت سے ایک بار پھر جھٹکا دیا اور شلپا کے منہ سے مرررررر گئی کی ایک اور آواز نکلی اس کے ساتھ ہی شلپا نے اپنی ٹانگیں میرے کندھوں سے اتار لیں میں سمجھ گیا کہ میرے شاہین میزائل کی تباہی شروع ہوگئی ہے اور مہاراشٹر کی سرزمین اس قابل نہیں رہی کہ مزید اٹیک برداشت کرے لیکن میں نے اس کے ساتھ ہی چار پانچ مزید زور دار جھٹکے د ے دیئے اس کے بعد شلپا نے اپنی ٹانگیں اکڑا لیں اور کہنے لگی شاکر مجھ سے برداشت نہیں ہوگا تم نیچے لیٹو میں اوپر آتی ہوں میں بھی کافی حد تک تھک چکا تھا فوراً نیچے اتر کر لیٹ گیا شلپا دونوں ٹانگیں ادھر ادھر کر کے میرے لن کے اوپر بیٹھ گئی اس پر اچھل کود کرنے لگی ساتھ ہی اس کے منہ سے سیکسی آوازیں بھی نکلنے لگیں میں نے اپنے دونوں ہاتھ اس کے مموں پر رکھ لئے اور ان کو آہستہ آہستہ سے دبانے لگا جبکہ اس کے دونوں ہاتھ میرے سینے پر تھے ابھی پانچ منٹ بھی نہ گزرے ہوں گے کہ شلپا چھوٹ گئی اور نڈھال ہوکر میرے اور ڈھے گئی اس اثنا میں سونیا بھی باتھ روم سے اٹھ کر آگئی اور بیڈ کے پاس کھڑی ہوکر سونیا کو گالوں سے تھپتھپانے لگی اٹھو کیا ہوا شلپا جس پر شلپا نے جواب دیا کہ میں تو منزل پر پہنچ گئی اسی کے ساتھ ہی وہ نیچے اتر آئی میرا لن ابھی بھی کھڑا تھا اور فارغ ہونے کا ابھی دور دور تک کوئی امکان نہیں تھا سونیا کی آنکھوں میں ابھی بھی نشے کا غمار تھا وہ للچائی ہوئی نظروں سے میرے لن کو پھر سے دیکھنے لگی اور چند سیکنڈ کے بعد شلپا کی جگہ وہ خود آگئی اس نے تقریباً دس منٹ تک میرے لن کے اوپر اچھل کود کی تو میں فارغ ہونے لگا جس پر وہ میرے لن کے اوپر بیٹھ گئی وہ بھی فارغ ہورہی تھی چند سیکنڈ کے بعد وہ میرے اوپر لیٹ گئی اس کا جسم پہلے کی طرح پھر ٹھنڈا ہوچکا تھا دس منٹ تک ایسے ہی لیٹے رہنے کے بعد وہ نیچے اتری اور فریج سے جوس کے تین پیکٹ نکال کر لے آئی ہم نے بیڈ پر ننگے بیٹھ کر ہی جوس پیا اس کے بعد آدھ گھنٹہ تک بیڈ پر لیٹے باتیں کرتے رہے یہاں شلپا اور سونیا نے بتایا کہ انہوں نے اپنی زندگی میں پہلی بار کسی غیر مرد کے ساتھ مباشرت کی ہے اور ان کو ایسی لذت پہلے کبھی بھی میسر نہیں آئی اس رات ہم لوگوں نے ایک بار پھر گروپ کی صورت میں کیا اور میں ان کے کمرے میں ہی سو گیا صبح دونوں سوئی ہوئی تھیں اور میں نے اٹھ کر غسل کیا اور تیار ہوکر ڈیلیگیشن کے دوسرے افراد کے ساتھ ناشتہ کیا اور ہم نے شیڈول کے مطابق اپنے کام نمٹائے میرا خیال تھا کہ دونوں واپس چلی گئی ہوں گی جب ہم لوگ واپس ہوٹل پہنچے تو دونوں ہوٹل کی لابی میں بیٹھی ٹی وی دیکھ رہی تھیں اس رات ہم پھر ایک نائٹ کلب گئے جہاں انہوں نے مجھے بھی تھوڑی سی پلا دی اور اس رات ہم نے پھر دو بار مباشرت کی میں دو بار جبکہ سونیا تین اور شلپا چار بار فارغ ہوئی اس سے اگلے روز میں ڈیلیگیشن کے ساتھ آگرہ چلا گیا جبکہ شلپا اور سونیا واپس ممبئی چلی گئیں تین دن انڈیا میں رہنے کے بعد میں ڈیلیگیشن کے ساتھ واپس پاکستان آگیا جبکہ اس کے تقریباً تین ہفتے بعد مجھے انڈیا سے سونیا نے مجھے فون کیا اور کہا کہ وہ کل پاکستان آرہی ہے دو دن لاہور میں رہے گی اس کے بعد جیکب آباد جائے گی پاکستان آکر بھی اس نے دونوں دن میرے ساتھ خوب انجوائے کیا جس کے بعد وہ ٹرین کے ذریعے جیکب آباد چلی گئی اس کے ساتھ اب بھی کبھی کبھی فون پر بات چیت ہوجاتی ہے تاہم ابھی تک اس کے ساتھ پھر سے ملاقات نہیں ہوسکی



5 comments:

  1. Hi i am Ahmad any lady want to sex please call me this no.03317285006

    ReplyDelete
  2. koi female ya bottom (gandoo) enjoy krna chahay to contect me hotssexy803@yahoo.com
    ya msg kray 0315-7188777 pr raat ko msg check kr k call kr loon ga

    i m hot & sexy young boy jani

    ReplyDelete
  3. sso nice story, l like this, good job, anwar2436 at the rate of yahoo dot com apply any body ony womens

    ReplyDelete
  4. koi gandoo ya female (girl / aunty ) sex k leay rabta kr skti hy bcoz darya ko behtay rehna chahiay
    hotssexy803@yahoo.com
    0315-7188777

    ReplyDelete
  5. im mal pls only female contect me 03471181151 islamabad

    ReplyDelete